نور وجدان
لائبریرین
جزاک اللہ ۔۔ سبھی تعریفیں اللہ سے منسوب ہیں ۔بے پناہ ۔۔۔۔آفرین ہے، کمال ہے
جزاک اللہ ۔۔ سبھی تعریفیں اللہ سے منسوب ہیں ۔بے پناہ ۔۔۔۔آفرین ہے، کمال ہے
بہت شکریہ ۔۔ چلیں اس کو مطالعے میں رکھوں گی ۔۔۔۔۔ اچھے مشورے کا تہ دل سے شکریہ
لکھتی تو میں ہوں ۔۔۔۔۔ اور آپ کی حوصلہ افزائی پر ممنون بھی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ بتایے آپ بھی شیخ ہیں؟ اور یہ بات صد فی صد درست ہے کہ شیخ حضرات کاروباری ہوتے ہیں جہاں علم حاصل کرنا بے کار سمجھا جاتا ہے
محمد خرم یاسین ایک سوال ہے ۔۔شیخین شیخ کی جمع ہے یا اس سے مراد کچھ اور بھی لیا جاسکتا ہے ۔ آپ نے غالبا لاہور سے پی ایچ ڈی کی ہے ؟
۔
جی یہ شیخ کی جمع ہی سمجھیے۔ میری پی ایچ ڈی ابھی جاری ہے ۔
شکریہ بھائی ۔۔۔۔۔۔ آپ پلیز کہیں جو کہنا چاہتے ہیںبہت خوبصورت کلام ہے چند مبتدیانہ گزارشات پیش کرنا چاہوں گا آپ کی اجازت سے
منور، مطہر محمدﷺ کی سیرت
تصور سے بڑھ کےحسیں انکی صورت
وہ نبیوں کے سردار ، ولیوں کے رہبر
جہاں میں کوئی انس ان کا ہے ہمسر
دوسرا مصرع توجہ چاہتا ہے انس کا یہ استعمال قدرے گراں گزرا ہر شخص کی جمالیات کا الگ پیمانہ ہوتا ہے آپ اسے میری کور ذوقی بھہ کہہ سکتی ہیں
مجھے مصرعے میں سوالیہ تاثر بھی عنقا نظر آتا ہے
مقامِ حرا ، معرفت سے ضُو پائی
نبوت سے ظلمت جہاں کی مٹائی
نبوت سے ظلمت مٹائی اچھا خیر
مزمل مدثر کے القاب پائے
دلاسے کو جبرئیل پھر پاس آئے
مزمل کا وزن درست نہیں باندھا اسی طرح مدثر کا بھی کہ ان کا وزن فعولن(221) نہیں مفعولن (222) ہے
یوں بھی شعر دولخت ہے مذمل مدثر کے القاب کا جبریل کے دلاسے سے کیا تعلق؟
منور ،منقی تجلی سے سینہ
دلِ بینہ سے پایا سب نے سفینہ
اول تو میرے خیال میں دلِ بینا میں ا گرانا درست نہیں لیکن اگر جائز بھی ہو تو دلِ بینا سے سفینہ پانا کے کیا معنی ہوئے؟
چراغِ الوہی جلا مثلِ خورشیدخُدا کی حقیقت سبھی کو بتائی
ہدایت کا رستہ ہے تمجیدو توحید
یہاں بھی دولختی کا احساس غالب ہے
نہیں شرک سے بڑھ کے کوئی برائی
یہاں عجزِ بیان ہے یا دولختی کچھ تو ہے!!
سبھی میں یقیں کر دیا تم نے پیدا
زمانے کا ہر بندہ تم پر ہے شیدا
میں تو اسے مقدم جانتا ہوں
با خدا دیوانہ باش و با محمد ہوشیار
آپ کا معاملہ بہر کیف آپ بہتر سمجھتی ہیں
اویسی ، بلالی صحابہ کی نسبت
محمد کی الفت نے دی ان کو رفعت
درست
محبت کا میٹھا کنواں ہیں محمد
کیے دیتے کینہ دھواں ہیں محمد
اس شعر کو میں سمجھ نہیں سکا
مرا دل بھی اسمِ محمد سے چمکے
سبھی تارے اسمِ محمد سے دمکے
امین
دخل در معقولات کے لیے معذرتمحمد خرم یاسین ایک سوال ہے ۔۔شیخین شیخ کی جمع ہے یا اس سے مراد کچھ اور بھی لیا جاسکتا ہے ۔
دخل در معقولات کے لیے معذرت
شیخین یقینا شیخ کی جمع ہے، لیکن اسلامی تاریخ میں ان کا خاص استعمال بھی ہے۔
شیخین خلفائے راشدین میں سے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے لیے مخصوص ہے یعنی جب ان کو اکھٹے بیان کرنا ہو اسی طرح فقہہ میں یہ امام ابوحنیفہ اور امام ابو یوسف سے مخصوص ہے۔ آئمہ حدیث میں امام بخاری اور امام مسلم کے لیے، ان آخری دو کو شیخان بھی کہتے ہیں۔
بہت خوب بہت اچھی تحریر ہے ۔۔۔ہمیں بھی فن تحریر سکھا دیں ۔۔۔
آپ صرف اچھی نہیں بہت اچھی ہیں ہر ہر چیز میں ۔۔۔اللہ آپ کو سلامت رکھے اور حاسدین سے بچائے آمینجزاک اللہ ..میں تو بس لکھتی ہوں جو لکھا جاتا ہے. آپ کو پسند آیا تو جی خوش و شاد ہوا ....اللہ سب سے اچھا سکھانے والا ہے. اللہ تعالیٰ آپ کو علم وہنر عطا فرمائے آمین
سفر جاری ہے یا رک گیا؟؟
انگریزی کے سفر کی بات کی تھیسفر کا نام سفر ہے یعنی جاری رہتا ہے
متفق!دخل در معقولات کے لیے معذرت
شیخین یقینا شیخ کی جمع ہے، لیکن اسلامی تاریخ میں ان کا خاص استعمال بھی ہے۔
شیخین خلفائے راشدین میں سے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے لیے مخصوص ہے یعنی جب ان کو اکھٹے بیان کرنا ہو اسی طرح فقہہ میں یہ امام ابوحنیفہ اور امام ابو یوسف سے مخصوص ہے۔ آئمہ حدیث میں امام بخاری اور امام مسلم کے لیے، ان آخری دو کو شیخان بھی کہتے ہیں۔
عربی میں تثنیہ جمع ہی کی قسم ہے لیکن خاص یعنی صرف دو کے لیے۔ دو سے زیادہ کے لیے عام جمع جسے ہم جمع ہی کہتے ہیں۔متفق!
ايك سوال : جمع یا تثنیہ
یا عربی میں تثنیہ کو بھی جمع کہا جاتاہے ؟
شکریہ ۔
کون جانے محبت کا درد
وہ پاک ذات ﷺ جو اللہ تعالیٰ کی محبوب ہے ، اس جہاں کو یکساں محبوب رکھتی ہے . کیسے ...! بابا بلھے شاہ رح کو ان کے استادِ گرامی نے مسجد میں بوقت جمعہ مٹھائی کی تقسیم کا کہا. آپ نے پوچھا..
اے محترم ! کس طرز پر تقسیم کروں : اللہ تعالیٰ کی طرز پر یا حضرت محمدﷺ کی طرز پر.... یہ سوال استادِ گرامی سمجھ نا پائے اور کہ دیا اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر .. .! اور آپ نے تقسیم میں ''تضاد'' رکھا..! استاد محترم نے ''تضاد'' کی وجہ ٌوچھی تو کہا اللہ کی تقسیم تضاد پر چلتی ہے اور نبی کی تقسیمﷺ مساوات پر.....! اللہ تعالیٰ کے دینے اور نہ دینے میں حکمت پوشیدہ ہے اور شکوہ مناسب لگتا ہی نہیں جبکہ نبیﷺ کی تقسیم میں میں مساوات ہے .. جو آئے گا ، جس طریق کا پیروکار ہوگا اس کو جناب نبی پاکﷺ سے مساوات کی بنیاد پر ملے گا اور اس مساوات سے دنیا میں محبت کا رنگ ایسا نکھرنا ہے ، ایسا نکھرنا ہے کہ سب کا طریق ہی ایک ہوجانا ہے .. سب کا قبلہ ہی ایک ہوجانا ہے ... سب نے راستہ سیدھا کر لینا .... یہ محبت کو تقاضہ ہے اور اس تقاضے کو ہم بھلا بیٹھے ہیں .. یہ تقاضا کیا محبت کی جہاں میں ترغیب نہیں دیتا ؟ دیتا ہے...! کوئی سمجھے تو سہی ...! کوئی مانے تو سہی ...! کوئی تو سمجھے ...! سمجھنا بالکل اسی طرح جس طرح '' جاننا اور نہ جاننا'' برابر نہیں ہوسکتا ہے َ؟