جاسم محمد
محفلین
بھائی کیا کریں ملک کے حالات ہی کچھ ایسے ہیں کہ کسی ایک فریق کو تمام مسائل کا ذمہ دار ٹھہرایا نہیں جا سکتا۔ ملک تب ہی صحیح معنوں میں ٹھیک ہوگا جب حکومت، اپوزیشن ، عوام اور ادارے مل کر کام کریں۔ اور پاکستانی معاشرہ کی اصلاح میں معاون ثابت ہوں:آپ بیک وقت حکومتی ترجمان بھی ہیں، اپوزیشن کا کردار بھی خود ادا کر رہے ہیں اور عوام سے ہمدردی بھی رکھتے ہیں اور ان سب کے باوصف کہیں کہیں آپ اپوزیشن کے ترجمان بھی معلوم ہوتے ہیں، حکومت کی (اکثر)پالیسیوں کے نقاد بھی ہیں اورحسبِ توفیق اور حسبِ استطاعت عوام کو کھری کھری سنانے کے لیے بھی بے چین رہتے ہیں۔ معرفت کی ان منازل تک ہماری رسائی نہیں ہے؛ اس کم فہمی کے لیے معذرت!
-----------------------------------------
پانامہ کیس شروع ہوا تو اسے جمہوریت کے خلاف سازش کہہ دیا۔
عدالت کی طرف سے نااہل قرار پائے تو اسے عوامی مینڈیٹ کی توہین قرار دے دیا۔
عدالت نے بینظیر کے اثاثوں کی تفصیلات مانگیں تو اسے شہید بی بی کی قبر کا ٹرائل کہہ دیا۔
سوئس عدالتوں کو خط لکھنے کی باری آئی تو صدارتی استثنا لے لیا۔
آشیانہ سکیم میں گرفتار کیا تو اسے ملک کی بدنامی قرار دے دیا۔
کرپشن کے خلاف سخت سزا کی قانون سازی کی بات کی تو اسے انسانی حقوق کے منافی قرار دے دیا۔
قبضہ گروپ سے زمینیں چھڑانا شروع کیں تو اسے غریبوں کے حقوق پر ڈاکہ قرار دے دیا۔
ڈیم بنانے کیلئے عوام سے مدد مانگی تو اسے بھیک قرار دے دیا۔
یونیورسٹی ہوسٹلز سے غیرقانونی طلبہ کو نکالنے کیلئے آپریشن کیا تو اسے تعلیم سے دشمنی قرار دے دیا۔
ٹریفک ڈسپلن اور انسانی جانوں کی حفاظت کیلئے ای چالان اور ہیلمٹ کی پابندی کا فیصلہ کیا تو لوگوں سے کہہ کر رکشے اور موٹرسائکلیں جلانا شروع کردیں۔
میڈیا کو سرکاری اشتہارات کے نام پر اربوں روپے کی ترسیل بند کی تو اسے صحافتی آزادی پر حملہ قرار دے دیا ۔ ۔
ن لیگ، پیپلزپارٹی، جے یو آئی، جماعت اسلامی، میڈیا، صحافی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کبھی مطمئن نہیں ہوسکتے
!!! بقلم خود باباکوڈا