بیکار و بے جوڑ چیزوں کا اکٹھ یا ایسے لوگ جن میں کسی قسم کا ذہنی، نظریاتی، فکری اختلاف موجود ہو کو ملا کر کوئی نیا گروہ بنایا جائےتو اہل ادب اسے بھان متی کے کنبے سے تشبیہ دیتے ہیں۔مجھے سمجھ نہیں آئی۔
بیکار و بے جوڑ چیزوں کا اکٹھ یا ایسے لوگ جن میں کسی قسم کا ذہنی، نظریاتی، فکری اختلاف موجود ہو کو ملا کر کوئی نیا گروہ بنایا جائےتو اہل ادب اسے بھان متی کے کنبے سے تشبیہ دیتے ہیں۔
البتہ بھان متی کے بارے میں تاریخی گمان ہے کہ علاؤالدین خلجی کے زمانے کی خاتون تھی اور انھوں نے توحید پرستوں کو اپنے گھر میں اکٹھا کیا تھا۔ ان کے اس عمل کو غیر مسلم ’بھان متی نے کنبہ جوڑا، کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا‘ کہہ کر طنز کیا کرتے تھے۔ (واللہ عالم بالصواب)
بظاہر اپوزیشن کی حکومت لگ رہی ہے۔ حکومت جو کام کر رہی ہے وہ کسی کو نظر نہیں آرہا۔ یا جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اور جو لایعنی ایشوز اپوزیشن اٹھاتی ہے پوری قوم کا رُخ اس طرف ہو جاتا ہے۔غالباً کراس لیگ منافی آداب نہیں!!!
مثلاً ؟؟؟حکومت جو کام کر رہی ہے وہ کسی کو نظر نہیں آرہا۔
گورنر ہاؤس اور پریذیڈنٹ ہاؤس کے دروازے کھول دیے عوام کے لیے۔مثلاً ؟؟؟
بی آر ٹی پشاور جو سو ارب کو پہنچ گیا ہے، اور جس کے بارے میں صرف مثبت خبریں نشر کرنے کی اجازت ہے۔مثلاً ؟؟؟
مثلاً ؟؟؟
گورنر ہاؤس اور پریذیڈنٹ ہاؤس کے دروازے کھول دیے عوام کے لیے۔
کیا سب بے گھر افراد نشئی ہوتے ہیںبے گھر نشئیوں کے لیے بنائی گئی پناہ گاہیں۔
یہ تو دوسروں نے بتایا ہے۔۔۔کیا سب بے گھر افراد نشئی ہوتے ہیں
اچھا اقدام ہے، مگر عارضی۔ملک کا غریب ترین طبقہ جو ہر سال سردیاں سڑکوں پر بسر کرتا تھا۔ ان کے لئے ملک کے بڑے شہروں میں پناہ گاہیں تعمیر کی گئی ہیں۔ جس کی نگرانی خود وزیر اعظم کر رہے ہیں۔ ظاہر ہے اس جیسے اور مثبت وفلاح عامہ کے کام میڈیا کیوں رپورٹ کرے گا؟ نصب شدہ حکومت والا پراپگنڈہ زیادہ بکتا ہے۔
کوشش تو کر رہے ہیں کہ لوگوں کو شیلٹر ہومز سے مستقل روزگار سہولیات وغیرہ میسر کی جائیں۔ بہرحال عارضی طور پر سخت سردی سے بچاؤ کے لئے اچھا اقدام ہے۔حکومت کا کام عوام کے لیے مستقل روزگار، اور سہولت مہیا کرنا ہے۔ صرف شیلٹر دینا عارضی طور پر اچھا ہے، مگر مستقل حل نہیں۔
آج تک کسی حکومت نے اتنا بھی نہیں کیا۔۔۔اچھا اقدام ہے، مگر عارضی۔
اتنا کام تو غیر سرکاری این جی اوز بھی کر لیتی ہیں۔
حکومت کا کام عوام کے لیے مستقل روزگار، اور سہولت مہیا کرنا ہے۔ صرف شیلٹر دینا عارضی طور پر اچھا ہے، مگر مستقل حل نہیں۔
ویسے یہ کام این جی اوز کا نہیں حکومت کا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں حکومت خود غریب و لاچار عوام کیلئے شیلٹر ہومز کا بندوبست کرتی ہے۔اسی طرح این جی اوز کرلیتی ہیں مگر کیا انہوں نے بھی نہیں۔۔۔
کیا سب بے گھر افراد نشئی ہوتے ہیں
جی صحیح کہہ رہے آپ، سب بے گھر افراد نشئی نہیں ہوتے۔ لیکن کچھ نشئی تو ڈیڈھ دو مربع زمین میں بنے گھروں میں بھی رہتے ہیں۔
اسی طرح این جی اوز کرلیتی ہیں مگر کیا انہوں نے بھی نہیں۔۔۔
حکومت کا کام عوام کے لیے مستقل روزگار، اور سہولت مہیا کرنا ہے۔ صرف شیلٹر دینا عارضی طور پر اچھا ہے، مگر مستقل حل نہیں۔
نیوٹرل ہونے کا فائدہ یہ ہے کہ آنکھ پر کسی کی عقیدت کی اندھی پٹی بندھی ہوتی ہے نہ اس کی محبت میں کسی دوسرے سے ذاتی بغض ہوتا ہے۔۔۔
کم از کم بنیادی ضروریات زندگی سے سبسڈی ہٹانی نہیں چاہئے تھی۔ امپورٹڈ ادویات کی قیمت روپے کی قدر فلوٹ کرنے کی وجہ سے بڑھ گئی ہے۔ یہاں سبسڈی بڑھانا بنتی تھی۔ حکومت کی پالیسی غلط ہے۔ھن گھن مزے تبدیلیاں دے