وزیراعظم کا جلد قوم کو بہت بڑی خوشخبری سنانے کا اعلان
بیوروکریٹ فیصلے نہیں کر رہے جس سے حکومت کی مشکلات بڑھ رہی ہیں، وزیراعظم۔ فوٹو: فائل
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تین ہفتوں میں قوم کو بہت بڑی خوشخبری دوں گا۔
سینئر صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے سابق وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے بیرون ملک اپنے بیٹوں کے نام پر اربوں روپے اکٹھے کیے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں بڑے بڑے کنویں ہیں جہاں اربوں روپے چلے جاتے ہیں، قومی ایئر لائن میں سیاسی بھرتیاں ہیں اور پی آئی اے میں خسارہ 400 ارب روپے ہے، پی آئی اے کو پاؤں پر کھڑا کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ اسٹیٹ لائف میں بھی خسارہ 50 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بیوروکریٹ فیصلے نہیں کر رہے جس سے حکومت کی مشکلات بڑھ رہی ہیں، بیوروکریٹ سمجھتے ہیں جتنی انکوائریاں کھل چکی ہیں نیب کے پاس افرادی قوت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب بڑے بڑے لوگوں کو عبرتناک سزائیں دے گا، بڑوں کو سزا ملنے پر چھوٹے بدعنوان خودبخود راہ راست پر آجائیں گے۔
جے یو آئی ف کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم نے دین کا ٹھیکیدار مولانا فضل الرحمان اور ان جیسے دیگر لوگوں کو بنا دیا۔
نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے پر اتفاق کیا، لیکن سابقہ حکومتوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عملی اقدامات نہیں اٹھائے۔
عمران خان نے کہا کہ پلوامہ واقعے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں، لیکن جیسے ہی جیش محمد کا نام لیا گیا تو سب کی انگلیاں پاکستان پر اٹھنے لگیں۔ اب ہم کالعدم تنظیموں کے پیچھے لگ گئے ہیں، انہیں ختم کرکے رہیں گے۔
پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں عام انتخابات تک ہماری سرحدوں پر خطرات منڈلاتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد بلوچستان میں دشمن کی دہشت گردی بڑھنے کی انٹیلی جنس رپورٹس ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن جیتنے کے لیے مودی سرکار کسی بھی وقت کچھ بھی کر سکتی ہے لیکن پاکستان کی مسلح افواج، حکومت اور قوم ہر چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہردم تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دشمن کو ایسی کسی بھی صورتحال کے باوجود کوئی فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے، ہر جارحانہ اقدام کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت کے علاوہ افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدوں کو محفوظ بنا رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی، نعیم راشد کی اہلیہ کی گفتگو ہی اصل اسلام ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا رد عمل پوری دنیا کے لیے قابل احترام ہے، کون سا مہذب ملک اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کو آپریٹ کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کو پیٹرول کی فراہمی سے انکار کے حوالے سے چلنے والی خبروں کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ یو اے ای نے مؤخر ادائیگی پر پیٹرول کی فراہمی کا کبھی وعدہ نہیں کیا، یو اے ای سے مؤخر ادائیگی پر پیٹرول فراہمی کی درخواست ضرور کی، لیکن یو اے ای نے پہلے روز دو ٹوک بتا دیا تھا کہ مؤخر ادائیگی پر فراہمی کا کوئی قانون نہیں ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کی لعنت ملکی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، ایف بی آر میں ٹیکس وصول اور ٹیکس پالیسی کے نظام کو الگ کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے مال پر کسٹم کراچی، بن قاسم بندرگاہوں پر لینے پر سوچا جا رہا ہے۔