جہاں تک مجھے علم ہے الطاف حسین مذہبی طور پر جماعت اسلامی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتا ہے۔
ابتدائی دینی تعلیم حاصل کرتے ہوئے۔
جہاں تک مجھے علم ہے الطاف حسین مذہبی طور پر جماعت اسلامی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتا ہے۔
مولانا مودودی کی مذہبی تعلیمات کو جماعت اسلامی کا مکتبہ فکر کہا جاسکتا ہے ، سیاسی نہیں
مزید وضاحت درکار
اور جماعت اسلامی مکتبۂ فکر سے کیا مراد ہے؟
الطاف حسین کبھی جماعت اسلامی کی فکر کا حامی نہیں رہا۔مولانا مودودی کی مذہبی تعلیمات کو جماعت اسلامی کا مکتبہ فکر کہا جاسکتا ہے ، سیاسی نہیں
آپ کی معلومات کے مطابق الطاف حسین کس مذہبی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتا ہے؟الطاف حسین کبھی جماعت اسلامی کی فکر کا حامی نہیں رہا۔
کم از کم مولانا مودودیؒ کے نظریہ سے مطابقت نہیں رکھتا۔آپ کی معلومات کے مطابق الطاف حسین کس مذہبی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتا ہے؟
یہ ایک نئی بات ہے میرے لئے، ہمارے دفتر میں کئی افراد جماعت اسلامی سے تعلق رکھتے ہیں اور جماعت اسلامی کا لٹریچر آتا رہتا ہے ۔ میں خود ایک مرتبہ ان کی تحریر پڑھ چکا ہوں کہ وہ علماء کے مقلد ہونے کے قائل نہیں تھے۔خود وہ حنفی فقہ پر تھے۔
یہاں دیکھیےیہ ایک نئی بات ہے میرے لئے، ہمارے دفتر میں کئی افراد جماعت اسلامی سے تعلق رکھتے ہیں اور جماعت اسلامی کا لٹریچر آتا رہتا ہے ۔ میں خود ایک مرتبہ ان کی تحریر پڑھ چکا ہوں کہ وہ علماء کے مقلد ہونے کے قائل نہیں تھے۔
دین کا عالم ہونے کی حیثیت سے انھوں نے ضرور کچھ معاملات میں مختلف رائے اپنائی ہے۔ مگر کبھی کسی نئے مکتبۂ فکر کا اجراء نہیں کیا۔یہ ایک نئی بات ہے میرے لئے، ہمارے دفتر میں کئی افراد جماعت اسلامی سے تعلق رکھتے ہیں اور جماعت اسلامی کا لٹریچر آتا رہتا ہے ۔ میں خود ایک مرتبہ ان کی تحریر پڑھ چکا ہوں کہ وہ علماء کے مقلد ہونے کے قائل نہیں تھے۔
یہ بات تو درست ہے کہ جماعت اسلامی اور اہل دیوبند کی فکر میں کافی مماثلت بھی مگر ان کے درمیاں اختلافات بھی شدید ہیں ۔ اس کی ایک مثال میں آپ کو ایک مرتبہ پیش کر چکا ہوں۔
آپ شاید سمجھ نہیں پائے۔یہ بات تو درست ہے کہ جماعت اسلامی اور اہل دیوبند کی فکر میں کافی مماثلت بھی مگر ان کے درمیاں اختلافات بھی شدید ہیں ۔ اس کی ایک مثال میں آپ کو ایک مرتبہ پیش کر چکا ہوں۔
کٹر دیو بندی حضرات تو مولانا مودودی کے کافی خلاف ہیں بلکہ ان پر فتوے وغیرہ بھی لگائے ہیں ان کی کتاب "خلافت و ملوکیت" کی وجہ سے، اس کتاب کے رد بھی لکھے ہیں۔یہ بات تو درست ہے کہ جماعت اسلامی اور اہل دیوبند کی فکر میں کافی مماثلت بھی مگر ان کے درمیاں اختلافات بھی شدید ہیں ۔ اس کی ایک مثال میں آپ کو ایک مرتبہ پیش کر چکا ہوں۔
اختلافات ہونا اور مسلک مختلف ہونا دو الگ چیزیں ہیں۔کٹر دیو بندی حضرات تو مولانا مودودی کے کافی خلاف ہیں بلکہ ان پر فتوے وغیرہ بھی لگائے ہیں ان کی کتاب "خلافت و ملوکیت" کی وجہ سے، اس کتاب کے رد بھی لکھے ہیں۔
درست، مگر کیا کیجیے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم پر" گرفت" کی وجہ سے دیوبندی حضرات ان کو اپنے مسلک کا سمجھنے کی بجائے ان کو کافر سمجھتے اور کہتے ہیں!اختلافات ہونا اور مسلک مختلف ہونا دو الگ چیزیں ہیں۔
اختلافات اور شدید اختلافات تو ایک ہی مسلک کے لوگوں میں ہو جایا کرتے ہیں۔
مثالیں لا تعداد مل جائیں گی آپ کو۔
باقی آپ اپنی رائے رکھ سکتے ہیں۔
جو میرے علم میں تھا، وہ بتا دیا یے۔ جزاک اللہ
اصل مقصد بات کا یہ ہے کہ مولانا نے جو بھی آراء اپنائیں، انھیں کسی نئے مکتبۂ فکر کا نام نہیں دیا۔درست، مگر کیا کیجیے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم پر" گرفت" کی وجہ سے دیوبندی حضرات ان کو اپنے مسلک کا سمجھنے کی بجائے ان کو کافر سمجھتے اور کہتے ہیں!
دیوبندی اور بریلوی دونوں ہی فقہہ میں حنفی مقلد ہیں۔ مولانا مودودی بھی حنفی مقلدہی تھے لیکن وہ بعض اوقات دیگر آئمہ کی بھی تقلید کرتے ہیں اور بعض جگہ پر سب کو چھوڑ بھی دیتے ہیں۔میری معلومات کے مطابق مودودی صاحب حنفی مقلد تھے اور اپنی استطاعت کے مطابق اجتہاد بھی کر لیا کرتے تھے