ٹھیک ہے۔ معمولی سی نشاندہی کی تھی کہ اخلاقیات و اقدار کسی خاص سیاسی جماعت تک محدود نہیں ہوتے، پوری قوم کی سانجھی ملکیت ہوتے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کی مبینہ نماز عید ادا نہ کرنے پر جوقہرام مچا تھا۔ وہی اس موقع پر بھی مچایا جا سکتا تھا کہ مادر جمہوریہ کی وفات پر جہاں پورا ملک خون کے آنسو رو رہا تھا۔ وہاں ان کے اپنے سگے بیٹے "بزنس" مصروفیات کے باعث تدفین تک میں شامل نہ ہوئے۔ یہ ذمہ داری بھی چاچا شہباز پر پر ڈال دی۔ اس کی اصل وجہ تو سب کو معلوم ہے کہ دونوں بیٹے عدالتوں سے مفرور ہیں۔ ملک واپس آتے تو واپس نہ جا پاتے۔
لیکن اس پر بات کرنے والے کو معاشرے میں اچھا سمجھا نہیں جاتا۔ اور اخلاقیات و اقدار کا درس دیاجاتا ہے۔