یہ تصویر وٹز ایپ پہ مجھے بھی ملی تھی۔خاموشی سے چلیں۔ پاکستان کی وزرات برائے انسانی حقوق سو رہی ہے۔۔۔
کچھ بھی ذاتی نہیں رہا۔
متفق ہوں۔ اصل میں کچھ عرصہ قبل یہاں چند وفاقی وزرا کے دسترخوان کو لیکر تمسخر بنایا گیا تھا۔ اس پر کسی کو اعتراض نہیں تھا کیونکہ وزرا کی کام کے دوران لی گئی تصاویر پبلک ریکارڈ کا حصہ ہوتی ہیں۔ چونکہ یہ عوامی نمائندہ ہیں اور اپنے آفس کے اوقات میں ہمارےلئے ہی کام کرتے ہیں، اس لئے اس پر بات کرنا کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔اس طرح انسانی کمزوریوں کو اچھالنا ہمیں زیبا نہیں دیتا۔
ویسے تو یہ چٹکلہ سویڈن والے سلسلے میں بھی اتنا ہی موزوں ہے۔ لیکن یہیں پوسٹ کر دیتی ہوں۔
اصل میں کچھ عرصہ قبل یہاں چند وفاقی وزرا کے دسترخوان کو لیکر تمسخر بنایا گیا تھا۔ اس پر کسی کو اعتراض نہیں تھا
سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے سپورٹرز بھی حیران پریشان ہیں۔ بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر پڑھے لکھے اور انسانیت کا ہمدرد سمجھے جانے والے انصافین بری طرح بے نقاب ہو گئے۔ سیاسی مخالفت کی آگ میں تمام تر معاشرتی اخلاقیات و اقدار کا جنازہ نکالا جا چکا ہے۔ لوگ سوچنے پر مجبور ہیں یہ قوم کدھر جا رہی ہے۔ اس کا والی وارث کون ہے؟
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انہوں نے آنکھ جھپکی ہو اور عین اسی وقت کیمرہ باکمال ہوا ہو.یہ تصویر وٹز ایپ پہ مجھے بھی ملی تھی۔
موبائل کی زحمت نے اب ہر طرف کیمرے لگا دیے ہیں۔ کچھ بھی ذاتی نہیں رہا۔ اِس تصویر کے پسِ منظر میں بہت کچھ ہوسکتا ہے۔
ہو سکتا ہے کہ طبیعت خراب ہو، کاموں کی وجہ سے نیند نہ پوری ہوئی ہو۔ کچھ بھی ممکن ہے۔
اس طرح انسانی کمزوریوں کو اچھالنا ہمیں زیبا نہیں دیتا۔
ویسے ماضی میں سائیں جی کی نیند پر کافی لطیفے اور چٹکلے بن چکے ہیں۔مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کسی نے اسے تضحیک کی نظر سے دیکھا ہو۔ بلکہ پی پی پی اور سائیں جی تو اس سے بہت لطف اندوز ہوتے تھے۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انہوں نے آنکھ جھپکی ہو اور عین اسی وقت کیمرہ باکمال ہوا ہو.
یہ پوسٹ اس لڑی کے لئے مناسب ہے؟
پوری حکومت تحریک معذریات و یوٹرن بنی ہوئی ہےاے وطن پاک وطن