عباس اعوان
محفلین
باقی اخبارات کو چھوڑیں، روزنامہ پٹواری میں بھی کہیں نہیں لکھا کہ ان 3 ارب ڈالر پر سود دینا پڑے گا۔
رضی ایسے پٹواریوں کو سوشل میڈیا پر پھر سیدھا بھی کیا جاتا ہے۔
باقی اخبارات کو چھوڑیں، روزنامہ پٹواری میں بھی کہیں نہیں لکھا کہ ان 3 ارب ڈالر پر سود دینا پڑے گا۔
یعنی فی الحال تک یہ حلال ادھار اور قرض ہیں۔ ہیں نا !باقی اخبارات کو چھوڑیں، روزنامہ پٹواری میں بھی کہیں نہیں لکھا کہ ان 3 ارب ڈالر پر سود دینا پڑے گا۔
آپ ہی اس کے برعکس ثابت کر دیں۔یعنی فی الحال تک یہ حلال ادھار اور قرض ہیں۔ ہیں نا !
ابھی چند یوم قبل ہی وزیر اطلاعات صاحب فرما رہے تھے کہ جن شرائط پرسعودیہ ہمیں پیسےدےرہاتھاوہ ہمیں قبول نہیں تھااسلیےہم نےنہیں لیے۔ یہ دو ہفتوں میں کیا ماجرا ہوا کہ کسی ایک نے گھٹنے ٹیک دئیے۔آپ ہی اس کے برعکس ثابت کر دیں۔
پہلے لیگیوں کا دعویٰ تھا کٹھ پتلی حکومت ہے۔ اس لئے قرضے نہیں مل رہے۔ اب سعودیہ نے عمران خان پر اعتبار کرکے 12 ارب ڈالر فراہم کر دئے ہیں تو اعتراض برائے اعتراض نئی کہانیاں گھڑی جا رہی ہیں۔ سیاسی مخالفت کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ مخالف کے ہر کام میں کیڑے نکا لے جائیں۔ اسد عمر نے سیاسی اختلاف کے باوجود لیگی دور میں اسٹاک مارکیٹ سے متعلق پالیسیوں کی تعریف کی تھی۔باقی اخبارات کو چھوڑیں، روزنامہ پٹواری میں بھی کہیں نہیں لکھا کہ ان 3 ارب ڈالر پر سود دینا پڑے گا۔
رضی ایسے پٹواریوں کو سوشل میڈیا پر پھر سیدھا بھی کیا جاتا ہے۔
پہلے لیگیوں کا دعویٰ تھا کٹھ پتلی حکومت ہے۔ اس لئے قرضے نہیں مل رہے۔ اب سعودیہ نے عمران خان پر اعتبار کرکے 12 ارب ڈالر فراہم کر دئے ہیں تو اعتراض برائے اعتراض نئی کہانیاں گھڑی جا رہی ہیں۔ سیاسی مخالفت کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ مخالف کے ہر کام میں کیڑے نکا لے جائیں۔ اسد عمر نے سیاسی اختلاف کے باوجود لیگی دور میں اسٹاک مارکیٹ سے متعلق پالیسیوں کی تعریف کی تھی۔
ہنٹ:یہ دو ہفتوں میں کیا ماجرا ہوا کہ کسی ایک نے گھٹنے ٹیک دئیے۔
ویسے انٹرویو میں ایسی کوئی قابل اعتراض بات بھی نہیں تھی جسے کامران شاہد نے منفی رنگ دیا۔ پاکستان کے معاشی حالات کا جو سابقہ حکومت جنازہ نکال کر گئی ہے۔ اسے ڈسپریشن ہی کہا جا سکتا ہے۔شارٹسٹ مزاحیہ ہارر سٹوری
پہلی دفعہ معلوم ہوا کہ پیدا ہونے کے لیے والدین کی پراپرٹی ہونا ضروری ہے۔نانا جان میری ماں کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں تو میں کہاں پیدا ہوا تھا ؟
نوازشریف: سڑک پر
خان صاحب ملک سے متعلق سچ بولیں تو برے، جھوٹ بولیں تو برے۔ ان لیگیوں کو خوش کرناناممکن ہے۔ اصل خبر:
ان کو تکلیف یہ نہیں کہ سابقہ حکومت ملک کس حال میں چھوڑ کر گئی بلکہ اس پر ہے کہ عمران خان نے ملک کی معیشت سے متعلق عالمی میڈیا میں سچ کیوں بولا۔ عجیب لوگ ہیں۔
ویسے انٹرویو میں ایسی کوئی قابل اعتراض بات بھی نہیں تھی جسے کامران شاہد نے منفی رنگ دیا۔ پاکستان کے معاشی حالات کا جو سابقہ حکومت جنازہ نکال کر گئی ہے۔ اسے ڈسپریشن ہی کہا جا سکتا ہے۔
بھائی بس آپنے گھبرانا نہیں ہےہاہاہاہاہا بوہت مذاقیہ اوہ جی تُسی بوہت مذاقیہ اوہ !!
یہ کل کی خبر ہے۔ حکومت کی طرف سے اشتہارات اور لفافے نہ ملنے پر بہت سے نیوز چینل دیوالیہ ہونے جا رہےہیں