محمد حسن شہزادہ
محفلین
میرے کپتان نے شہر قائد کی ایسی کرائی صفائی مزہ آگیا
برق سی گر گئی صاف ہی کر گئی وہ تباہی مچسئی مزہ آگیا
سبز باغات ہم کو دکھائے گئے نعرے تبدیلیوں کے لگائے گئے
ایسا بلا چلا ملک سارا ہلا یوں اجاڑی کمائی مزہ آ گیا
کہتا پھرتا تھا تبدیلی لاو نگا میں اس وطن سے غریبی مٹاوں گا میں
خودکشی کر رہے ہیں یہاں سب غریب ایسے غربت مٹائی مزہ آ گیا
دام ہر شے پہ سو سو گنا بڑھ گئے نرخ گیس اور بجلی کے پھر چڑھ گئے
ووٹ جس نے دئیے عقل ان لوگوں کی یوں ٹھکانے لگائی مزہ آ گیا
توڑ دینے کا کشکول وعدہ تیرا بھیک لینے سے بہتر تھا مرنا تیرا
تونے یو ٹرن لیا اور بھکاری بنا ایسے عزت بچائی مزہ آ گیا
کہتا تھا لوگ غربت سے دو چار ہیں ملک پہ اپنے قرضوں کے انبار ہیں
قرض سے جاں چھڑانے کو قرضہ لیا یوں حکومت چلائی مزہ آگیا
تیرے سو دن ہوئے سارے غم مٹ گئے یہ ریاست مدینے کی لگنے لگی
میں نے دودھ اور شہد کی ندیوں میں ایسے کشتی چلائی مزہ آگیا
از کشور مرزا
برق سی گر گئی صاف ہی کر گئی وہ تباہی مچسئی مزہ آگیا
سبز باغات ہم کو دکھائے گئے نعرے تبدیلیوں کے لگائے گئے
ایسا بلا چلا ملک سارا ہلا یوں اجاڑی کمائی مزہ آ گیا
کہتا پھرتا تھا تبدیلی لاو نگا میں اس وطن سے غریبی مٹاوں گا میں
خودکشی کر رہے ہیں یہاں سب غریب ایسے غربت مٹائی مزہ آ گیا
دام ہر شے پہ سو سو گنا بڑھ گئے نرخ گیس اور بجلی کے پھر چڑھ گئے
ووٹ جس نے دئیے عقل ان لوگوں کی یوں ٹھکانے لگائی مزہ آ گیا
توڑ دینے کا کشکول وعدہ تیرا بھیک لینے سے بہتر تھا مرنا تیرا
تونے یو ٹرن لیا اور بھکاری بنا ایسے عزت بچائی مزہ آ گیا
کہتا تھا لوگ غربت سے دو چار ہیں ملک پہ اپنے قرضوں کے انبار ہیں
قرض سے جاں چھڑانے کو قرضہ لیا یوں حکومت چلائی مزہ آگیا
تیرے سو دن ہوئے سارے غم مٹ گئے یہ ریاست مدینے کی لگنے لگی
میں نے دودھ اور شہد کی ندیوں میں ایسے کشتی چلائی مزہ آگیا
از کشور مرزا