عوام کے لگائے انگوٹھے کو صرف دیکھنا ہی نہیں بلکہ تسلیم کرنا بھی ضروری ہے۔
اس معاملے میں ہر سیاسی لیڈر کا دوہرا معیار ہے۔ جب یوسف رضا گیلانی کو عظمی نے سزا دی تھی تو نواز شریف نے کالا کوٹ پہن لیا تھا۔ اور اب اسی عظمی کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں کیونکہ اپنے خلاف آیا ہے۔
دوسری طرف عمران خان ہیں جو الیکشن سے قبل بستر مرگ پر عوام کو ووٹ کی طاقت کا درس دیتے پائے گئے۔ اور الیکشن کے بعد اسی ووٹ کے کیخلاف عالمی ریکارڈ یافتہ دھرنا دیا۔ کیونکہ اپنی پارٹی اول نمبر پر نہیں آئی تھی۔
اس دوہرے معیار میں کیا عظمی کیا وقار سب ہی ننگے ہیں۔ اور یہی پاکستان میں تمام تر فساد کی جڑ ہے۔ جس دن ہم بحیثیت قوم اپنی ناکامیوں کو اپنی غلطی تسلیم کر لیں گے، اس دن پاکستان کے تمام تر مسائل ختم ہو جائیں گے۔