نیب "دل کی بیماری" والے ہی کو بلاتا ہوگا
تاریخ گواہ ہے عمران خان نے آج تک کوئی آسان کام نہیں کیا!ہور دس کنیاں تبدیلیاں چائدیا تینوں !!
میرا مقصد قطعاً کسی کی بیماری کا مذاق اڑانا نہیں تھا اور میں اسے جائز بھی نہیں سمجھتا. دل کی بیماری سے وہ مراد نہیں تھی جو آپ سمجھے
معلوم نہیں اسے لطیفہ کہنا چاہیے یا المیہ۔
معلوم نہیں اسے لطیفہ کہنا چاہیے یا المیہ۔
یہ لطیفہ ہے نہ المیہ۔ اور نہ ہی خان صاحب چینی مسلمانوں سے متعلق لاعلم ہیں۔ اصل میں ملک کی خارجہ پالیسی جن فیصلہ ساز قوتوں کے پاس ہے۔ ان کی طرف سے خاص ہدایت بلکہ تنبیہ کر دی گئی ہے کہ لسی صورت حکومتی وزرا ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے۔ جس سے پاک چین تعلقات مجروح ہوں۔استغفراللہ۔
بندہ خبریں ہی دیکھ لیتا ہے۔
جی آ۔ مقتول صحافی کی تصویر سوشل میڈیائی کھاتے کے اوتار پر لگانا بھی سائبر کرائم اور ریاست مخالف اقدام تصور ہو رہا ہے۔یہ لطیفہ ہے نہ المیہ۔ اور نہ ہی خان صاحب چینی مسلمانوں سے متعلق لاعلم ہیں۔ اصل میں ملک کی خارجہ پالیسی جن فیصلہ ساز قوتوں کے پاس ہے۔ ان کی طرف سے خاص ہدایت بلکہ تنبیہ کر دی گئی ہے کہ لسی صورت حکومتی وزرا ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے۔ جس سے پاک چین تعلقات مجروح ہوں۔
یہی حال سعودیہ کے حوالہ سے ہے۔ بلکہ یہاں تو ایف آئی اے (جو عمران خان کے نیچے ہے) نے سعودی مخالف صحافیوں کو ٹائٹ کرنے کی کوشش بھی ہے۔
جی ایک چیز ڈپلومیسی بھی ہوتی ہے۔ آپ بیان نہیں دینا چاہتے تو کئی طریقے ہوتے ہیں اس موضوع کو ٹالنے کے۔ اتنے بچگانہ جوابات کی توقع کم از کم وزیر اعظم سے نہیں کی جا سکتی۔یہ لطیفہ ہے نہ المیہ۔ اور نہ ہی خان صاحب چینی مسلمانوں سے متعلق لاعلم ہیں۔ اصل میں ملک کی خارجہ پالیسی جن فیصلہ ساز قوتوں کے پاس ہے۔ ان کی طرف سے خاص ہدایت بلکہ تنبیہ کر دی گئی ہے کہ لسی صورت حکومتی وزرا ایسا کوئی بیان نہیں دیں گے۔ جس سے پاک چین تعلقات مجروح ہوں۔
یہی حال سعودیہ کے حوالہ سے ہے۔ بلکہ یہاں تو ایف آئی اے (جو عمران خان کے نیچے ہے) نے سعودی مخالف صحافیوں کو ٹائٹ کرنے کی کوشش بھی ہے۔
یہی تو بات ہے۔ یا ان کو بیگم خبر دیتی ہیں یا بقول جاسم محمد کے رووف کلاسرا۔استغفراللہ۔
بندہ خبریں ہی دیکھ لیتا ہے۔
خبروں کے ذرائع بدلنے کی اشد ضرورت ہےیہی تو بات ہے۔ یا ان کو بیگم خبر دیتی ہیں یا بقول جاسم محمد کے رووف کلاسرا۔
البتہ کچھ ڈھیٹ قسم کے" صحافی "ابھی بھی ہیں۔ کل موصوفہ نے کچھ دیر کیلئے ڈی پی تبدیل کر دی تھی۔ پھر شاید نوٹس ملنے پر واپسجی آ۔ مقتول صحافی کی تصویر سوشل میڈیائی کھاتے کے اوتار پر لگانا بھی سائبر کرائم اور ریاست مخالف اقدام تصور ہو رہا ہے۔
بچگانہ جواب اصل میں اسٹیبلشمنٹ کی مضحکہ خیز اور دوغلی خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہے۔ ایک طرف پاکستان کی خارجہ پالیسی یہ رہی ہے کہ اس نے دنیا بھر میں اسلام اور مسلمانوں کا مسیحا بننا ہے۔ کشمیر سے فلسطین سے لے کر برما تک جہاں کہیں بھی مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہو رہی ہےوہاں پاکستانی نمائندگان آواز اٹھاتے ہیں۔ جو کہ ظاہر ہے خوش آئین بات ہے۔جی ایک چیز ڈپلومیسی بھی ہوتی ہے۔ آپ بیان نہیں دینا چاہتے تو کئی طریقے ہوتے ہیں اس موضوع کو ٹالنے کے۔ اتنے بچگانہ جوابات کی توقع کم از کم وزیر اعظم سے نہیں کی جا سکتی۔