ہمارا مراسلہ دوبارہ ملاحظہ فرمائیے۔کامیابی پر بیانیہ: میں نے ورلڈ کپ جیت لیا۔
آٹھ ماہ کی ناکامی پر بیانیہ: میری ٹیم ناکارہ تھی جنھیں میں تبدیل کررہا ہوں۔
ٹیم لیڈر یقینا تبدیل ہونا چاہئےلیکن پورا موقع ملنے کے بعد۔ قوم نے پچھلے 30 سالوں میں پرانے ٹیم لیڈرز کو بار بار کئی سال موقع دیا جبکہ حالیہ ٹیم لیڈر 8 ماہ میں ہی تبدیل کرنے مطالبہ کر رہی ہے۔اگر ٹیم کی کارکردگی خراب تھی تو اس کا ذمہ دار ٹیم لیڈر تھا، اسے بھی تبدیل ہونا چاہیے۔
ملک میں ایسا کوئی نظام نہیں ہے کہ نئی حکومت آتے ساتھ پرانی حکومت کے تمام بڑے کھلاڑیوں کو یکدم برطرف کر دے۔ پرانے اور نئے کھلاڑیوں کو 8 ماہ پورا موقع دیا گیا تھا کہ وہ کارکردگی دکھائیں۔ جو اس ٹیسٹ میں فیل ہوئے ان کو فارغ کر دیا گیا ہے۔
صاحب لگے ہاتھوں سابقہ زرداری کابینہ اور مشرف کابینہ کے بندے بھی اکھاڑ پھینکیں آیا مزید 8 ماہ بعد کہہ رہے ہوں وہ تو ہمارے کھلاڑی ہی ناں تھے وغیرہ وغیرہ
پہلی بات یہ کہ کوئی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ آمریت کا دور ہو یا آمریت کے زیر سایہ کنٹرولڈ ڈیموکریسی کا زمانہ ہو، کیا فرق پڑتا ہے؟ پاکستان میں انیس سو پچاس کی دہائی سے کسی نہ کسی صورت آمریت کا ہی تسلط قائم ہے ۔۔۔!