ایک سیاستدان موٹروے پر دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی دوڑا رہا تھا. پولیس افسر نے روک لیا۔ پوچھا جناب لائسنس دکھائیں. سیاستدان نے کہا وہ تو سالوں قبل کھو گیا تھا۔ افسر نے کہا اچھا گاڑی کی رجسٹریشن دکھائیں۔ سیاستدان نے کہا وہ گاڑی میں نہیں کیونکہ گاڑی چوری کی ہے اور اس کے مالک کو مار کر میں نے ڈگی میں بند کردیا ہے۔
افسر نے گھبرا کر پستول نکالا اور اپنے افسران کو وائرلیس پر ایمرجنسی کا میسج دیا۔ کچھ دیر میں ہی کافی گاڑیاں آگئیں۔ بڑے افسر نے سیاستدان صاحب کو نکالا اور کہا ڈگی چیک کراؤ۔ صاحب نے تابعداری سے ڈگی چیک کرائی اس میں کچھ نہ تھا۔ بڑے افسر نے کہا میرا آفیسر کہہ رہا تھا اس میں لاش ہے اور گاڑی آپ نے چوری کی ہے۔ سیاستدان نے فوری گاڑی کی رجسٹریشن بُک، دکھائی شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس دکھایا اور کہا جناب یہ گاڑی میری ہے، آپ کا یہ آفیسر جھوٹ بول رہا ہے۔ کیا پتا یہ، یہ بھی کہہ دے کہ میں اوور سپیڈنگ کر رہا تھا۔
دوستو۔۔۔۔! سیاستدانوں کا جب تک مکمل چالان، سزا ، جرمانہ نہ ہوجائے آپ صرف تماشا دیکھیں۔ آپ نے اگر فریق بن کر الفاظ کی گولیاں چلانی شروع کردی ہیں تو یاد رکھیں کسی بھی وقت یہ آپ کو جھوٹا ثابت کروا سکتے ہیں۔ یہ اسی صلاحیت پر سیاستدان کہلاتے ہیں۔
۔۔۔
منقول