یہ وہی ہے نا جس کے پاناما لیکس سے قبل اپنے ہی پروگرام میں یہ تاریخی الفاظ سنے گئے تھے ’’میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں‘‘
چور کی داڑھی میں تنکا۔۔۔
ہر سال وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا آڈٹیٹر جنرل پاکستان احتسابی رپورٹ پیش کرتے ہیں۔ اس لئے الگ سے کوئی نیا کمیشن بنانے کی ضرورت تو نہیں ہے۔ویسے 5 سال کا بنا لیں کہ اس سے پچھلے تین سال وزیر خزانہ تو انکے پاس ہی اس سے پوچھ قوم کا وقت اور پیسہ بچ جائے گا؟ نہیں؟
چوں کہ ریفرنس بہت کمزور ہے لہذا پہلے سے ہی علم ہے کہ فیصلہ جسٹس فائز عیسیٰ کے حق میں آنا ہے لہذا اسٹیبلمشنٹ کے ہرکاروں کی مستقبل کے لیے ذہن سازی کی ٹیکٹیک ہے۔جسٹس فائز عیسی کے خلاف فیصلہ آگیا تو اسٹبلشمنٹ کی سازش کامیاب ہو جائیگی
اگر جسٹس فائز عیسی کے حق میں فیصلہ آگیا تو پانامہ والے سازشی جج ایک دم جمہوری جج ہو جائینگے اور اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر چلنے والے جج اسٹبلشمنٹ کو ہی شکست دے دینگے
دونوں چورن تیار ہیں
یعنی نواز بھی بھٹو کی طرح بے گناہ ہے۔بھٹو جیل جا کر بھی ایسے ہی اکڑتا تھا۔۔۔
”یہ جو دہشت گردی ہے، اس کے پیچھے وردی ہے!“میرے اثاثے آمدن سے زیادہ بھی ہیں تو تمہیں کیا۔ نواز شریف
نیب چیرمین کی کیا مجال کہ وہ میرے پر ریفرنس بنوائے۔ آصف زرداری
میں ایک منٹ میں پُورا کراچی بند کر دوں گا۔ الطاف حسین
ہم لوہے کے چنےہیں۔ سعد رفیق
کے بعد پیش خدمت ہے:
اگر نیب نے مجھے ریفرینس بھیجنے کی کوشش کی تو میں اُن کی دھجیاں اُڑا دُوں گا۔ مولانا فضل الرحمان