تو اسے کہو کرے ناں تنقید برداشت کرےعمران خان سے متعلق کہا تھا کہ اگر وہ بطور اپوزیشن لیڈر 22 سال کڑی تنقید برداشت کر سکتے ہیں تو بطور وزیر اعظم 5 سال شدید تنقید برداشت کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔
تحریک انصاف کے وزرا بھی ایسے ہی دعوے کرتے تھے کہ ن لیگ میں فارورڈ بنا کر اتنے ایم پی اے توڑ لئے ہیں۔ یہ سب ڈرامہ بازیاں ہیں۔ حکومت میں جانا یا نکلنا اتنا آسان کام نہیں۔سنو حکومت کا انتہائی قریبی لفافۂ عظیم غلام حسین کیا کہہ رہا ہے؟
"پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 24 ایم پی اے نے حکومت سے علیحدگی کا حلف اٹھا لیا ہے"
یار کیا کروں مجھے حکومتی چمچوں کو ٹینشن دیتے ہوئے سکون محسوس ہوتا ہے۔ اب یا تو مجھے بین کروا دو یا گولی مروا دو۔
یہ غلط رویہ ہے۔ حریم شاہ نے پستول تان کر ان وزرا سے غلط دوستیاں نہیں کی تھی۔ وہ جو کچھ بھی ایکسپوز کر رہی ہے بالکل صحیح کر رہی ہے۔حریم شاہ اور صندل ختک کو تو ڈی پی او پشاور کے ذریعے تڑیاں لگوا رہا ہے
یہ پلاسٹک کے انصافین چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان سابق وزیر اعلیٰ شو باز شریف کی طرح ان کے ساتھ سڑکوں پر نکل کر فوٹو سیشن کریں تاکہ ان کو بھی اندازہ ہو کہ عوام کس کرب سے گزر رہے ہیں۔ ظاہر ہے یہ ممکن نہیں ہے۔ عمران خان کا کام ملک کا نظام ٹھیک کرنا ہے۔ وہ عوام کے مسائل مائکرو مینج نہیں کر سکتے۔جاسم محمد تمہارا ایک ٹاپ کا پوٹیا بلکہ قدرے تائب پوٹیا آج کل سنو کیا کہہ رہا ہے؟
تڑپ رہی ہے رعایا تو بھاڑ میں جائےبے چارے اب دل جلی شاعری ہی ٹویٹتے رہتے ہیں اور شعروں میں اپنے حکمرانوں کی چھترول کرتے رہتے ہیں۔
جہاں پناہ تو دربار میں سکون سے ہیں
پورا بیان لگائیں۔ قوم کو گمراہ نہ کریں۔قارئین سیاسی شطرنج کی گیم "پخ" مطلب گرم ہو گئی ہے، میئر کراچی وسیم اختر کے بعد MQM کے رہنما امین الحق نے بھی بیان داغ مارا ہے، کہتے ہیں "پچھلے پندرہ ماہ میں تحریک انصاف کی جو کارکردگی ہے ہم اس سے بالکل مطمئن نہیں ہیں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے ڈالر مہنگا ہوا ہے"۔ قارئین کرام سیاسی پرندے اڑنے کے لیے پر تول رہے ہیں، دیکھتے ہیں کون انہیں بہتر دانہ ڈالتا ہے، عمران خان یا آصف زرداری؟
مجھے کوئی غرض نہیں کہ کون جیتتا ہے کون ہارتا ہے، میں تو تماشا دیکھ رہا ہوں، بولیوں کا موسم ہے جو زیادہ بولی دے گا وہ راؤنڈ جیتے گا، میرا کام ایوانِ اقتدار کو ٹینشن دینا ہے سو کام جاری ہے۔
یعنی تنقید برائے تنقیدمیرا کام ایوانِ اقتدار کو ٹینشن دینا ہے
میری ہر تنقید میں الحمدللہ تنقید برائے اصلاح کا پورا پورا خیال رکھا جاتا ہے،عقل کے اندھوں کو نظر نہ آئے تو میرا کیا قصور۔یعنی تنقید برائے تنقید
نیب کی ۲۰ سالہ ناقص کارکردگی کے تحت آرڈیننس میں تبدیلی کی گئی ہےجسٹس (ر) وجیہ الدین احمد نے کہا ہے کہ ؛
"حکمرانی کا عجیب و غریب انداز اپنایا جا رہا ہے، ابتدائی نیب آرڈیننس 1999 کو عملاً ختم کر دیا گیا ہے۔ نااہلی سے قومی خزانے کو پہنچنے والا نقصان کرپشن کے زمرے میں نہیں آئے گا، آرڈیننس کے ذریعے بدعنوانوں کو کھلی چھوٹ دےدی گئی ہے،حکمرانوں نے اپنے موجودہ حالات کو تحفظ دیا ہے، حکومت اور حزب اختلاف دونوں کے کرپٹ لوگوں کو فائدہ پہنچے گا"۔
عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ "عمران خان نے نیب کی شاہ رگ کاٹ دی ہے، نیب اب کسی بیوروکریٹ، سیاستدان اورتاجر کو نہیں پکڑ سکتا یہ صرف اب گلیوں میں پھرنے والے آوارہ کتے، بلیاں اور مچھر پکڑیں گے"۔نیب کی ۲۰ سالہ ناقص کارکردگی کے تحت آرڈیننس میں تبدیلی کی گئی ہے
اپنے اراکین و سپورٹرز کو پھنستے دیکھ کر قانون میں تبدیلی کی گئی ہے جو صراصر اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔نیب کی ۲۰ سالہ ناقص کارکردگی کے تحت آرڈیننس میں تبدیلی کی گئی ہے
نیب نے پہلے سے جو بڑے بڑے چور ڈاکو پکڑ رکھے ہیں ان سے اب تک کتنی ریکوری کی ہے؟ ڈاکٹر عاصم، نواز شریف، زرداری اور دیگر بڑے کیسز کا حال آپ کے سامنے ہےعارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ "عمران خان نے نیب کی شاہ رگ کاٹ دی ہے، نیب اب کسی بیوروکریٹ، سیاستدان اورتاجر کو نہیں پکڑ سکتا یہ صرف اب گلیوں میں پھرنے والے آوارہ کتے، بلیاں اور مچھر پکڑیں گے"۔
ریکوری تو ان سے بھی نہیں ہونی تو ایسے قانون کا فائدہ؟اپنے اراکین و سپورٹرز کو پھنستے دیکھ کر قانون میں تبدیلی کی گئی ہے جو صراصر اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔
نیب قونین بدلنے کے لیے یہ توجیح غلط ہے، بات صاف ہے اپنے بندوں کو بچانے کے لیے آرڈی ننس کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔نیب نے پہلے سے جو بڑے بڑے چور ڈاکو پکڑ رکھے ہیں ان سے اب تک کتنی ریکوری کی ہے؟ ڈاکٹر عاصم، نواز شریف، زرداری اور دیگر بڑے کیسز کا حال آپ کے سامنے ہے
تو پھر کس لیے اپنے منہ پر کالک ملی؟ اب تو ہر کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ غلط کیا۔ریکوری تو ان سے بھی نہیں ہونی تو ایسے قانون کا فائدہ؟