سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

زیرک

محفلین
"نئے سال میں عوام خوشخبریاں سنیں گے"۔ عمران خان
خوشخبری نمبر 1: بجلی کی قیمت میں 4 روپے فی یونٹ سے زائد کا اضافہ کر دیا گیا
خوشخبری نمبر 2: پٹرول 2 روپے 61 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 2 روپے 25 پیسے، لائٹ ڈیزل2 روپے8 پیسے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا
خوشخبری نمبر 3:گھریلو صارفین کے لئے LPG گیس کی قیمت میں 24 روپے فی کلو اضافہ کر دیا گیا
مستقبل کی خوشخبری نمبر 4: جنوری کے پہلے ہفتے میں گیس کی قیمت میں اضافے کی ہو گی، بس انتظار کیجیئے
عوام پوچھتی ہے حکومت عوام کی فلاح کے لیے کیا کر رہی ہے، جواب آتا ہے "ٹک ٹاک پر پیار بھری وڈیوز وڈیوز کھیل کر دل بہلا رہی ہے"۔
 

جاسم محمد

محفلین
"نئے سال میں عوام خوشخبریاں سنیں گے"۔ عمران خان
خوشخبری نمبر 1: بجلی کی قیمت میں 4 روپے فی یونٹ سے زائد کا اضافہ کر دیا گیا
خوشخبری نمبر 2: پٹرول 2 روپے 61 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 2 روپے 25 پیسے، لائٹ ڈیزل2 روپے8 پیسے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا
خوشخبری نمبر 3:گھریلو صارفین کے لئے LPG گیس کی قیمت میں 24 روپے فی کلو اضافہ کر دیا گیا
مستقبل کی خوشخبری نمبر 4: جنوری کے پہلے ہفتے میں گیس کی قیمت میں اضافے کی ہو گی، بس انتظار کیجیئے
یہ سب امپورٹ ہوتے ہیں اور روپے کی قیمت گرنے کی وجہ سے مہنگے ہوئے ہیں۔ آپ کے پاس پیسے ہیں تو عوام کو اس پر سبسڈی دے دیں
 

جاسم محمد

محفلین
81418918_10157153641529527_8483510769898487808_o.jpg
 

زیرک

محفلین
یہ سب امپورٹ ہوتے ہیں اور روپے کی قیمت گرنے کی وجہ سے مہنگے ہوئے ہیں۔ آپ کے پاس پیسے ہیں تو عوام کو اس پر سبسڈی دے دیں
تو عقل بند خان خوش خبری کی بکواس کرنے کی بجائے خاموش رہتا ناں، یعنی ایک تو رستے زخموں پر نمک چھڑکو اور اوپر سے کہو خوش خبری آ رہی ہے۔ جب اپوزیشن میں تھے تو بڑی بکواس کیا کرتے تھے کہ بجلی کی قیمتیں کم کر دیں گے، پٹرول 45 روپے لٹر ملا کرے گا، گیس سستی کریں گے اور اب؛
٭جس دن وزیراعظم یا کوئی وزیر،مشیر اورمعاون خصوصی عوام کو ریلیف دینےکی بات کرتا ہے اسی دن ضرور کسی چیز کی قیمت میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ پاکستانی عوام کی بدقسمتی ہے کہ سردی میں گیس کی ضرورت ہے تو گیس بند اور گرمی میں بجلی غائب ہوتی ہے، اس پر بجلی گیس کی فی یونٹ قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں کہ وہ کہاں پہنچ چکے ہیں۔خدا کا واسطہ ہے کم از کم یہ ریلیف دینے والے زخموں پر نمک پاشی جیسے اعلان کرنا ہی بند کردو۔
٭٭حکومت غریب کو روٹی نہیں دے سکتی کیونکہ خزانے میں پیسہ نہیں ہے لیکن گریڈ 18 تا 22 کے ٹاپ افسران کے تنخواہوں میں ہوشربا اضافہ کر سکتی ہے پتہ نہیں یہ حکومت عوام کو چ سمجھتی ہے یا خود کو؟
٭٭٭حکومت نے پاک فوج کو الاؤنس کی مد میں 11.7 ارب کی گرانٹ کی منظور ی دی ہے، غریب کو دو وقت کی روٹی کے لیے سبسڈی کے لیے ان کے پاس پیسہ نہیں لیکن حکومت بچانے کے لیے مقتدار قوتوں کے لیے منسٹری آف فنانس حاتم طائی بن گئی کہ جھٹ پٹ اربوں ان کی جھولی میں ڈال دئیے، فنانس ڈویژن نے یہ نہیں بتایا کہ 11.7 ارب کہاں سے اور کس سیکٹر سے نکال کر،کن کن کا پیٹ کاٹ کر ان جنرلز کی پاکٹس میں ڈالے گئے ہیں؟
٭٭٭٭بجلی گیس اور پٹرول مہنگا ہونے کے بعد اب چینی مہنگی ہونےکی باری ہے کیونکہ جہانگیر ترین نے ایم کیو ایم کو منانے کے لیے دیا جانے والا پانچ ارب عوام کی جیب سے ہی نکالنا ہے۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
وزیراعظم عمران خان کے 15 معاونین خصوصی کی تعیناتی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی گئی ہیں، درخواست میں نعیم الحق، فردوس عاشق اعوان، ندیم افضل، علی نواز اعوان، زلفی بخاری، شہزاد اکبر، معید یوسف، عثمان ڈار سمیت دیگر معاونین کی تعیناتی کو چیلنچ کیا گیا ہے.درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ معید یوسف امریکہ کے مختلف تھنک ٹینکس کے ساتھ کام کر چکے ہیں، جن کی فنڈنگ کانگرس کرتی ہے، معید یوسف کی تعیناتی ملک کے مفاد کے برعکس ثابت ہو سکتی ہے. رولز آف بزنس 1973 کے رول 4 (6) کے مطابق وزیراعظم کے پاس معان خصوصی کو تعینات کرنے کا اختیار توہے لیکن معاونین خصوصی کو فیڈرل منسٹر یا اسٹیٹ منسٹر کا درجہ خلاف قانون دیا گیا ہے، کسی بھی معان خصوصی کی تعیناتی آئین پاکستان کے آرٹیکل 92 کے تحت نہیں کی گئی. درخواست میں وزیراعظم عمران خان سمیت تمام معاونین خصوصی کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین فرخ نواز بھٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) کو مذکورہ افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے.
 

زیرک

محفلین
سندھ ہائی کورٹ کا صحیح فیصلہ ہے۔ سول ایئرلائن کا سی ای او کوئی با تجربہ سویلین ہی ہونا چاہئے۔ ایئر مارشل کا وہاں کیا کام؟
سندھ ہائیکورٹ نے سربراہ پی آئی اے ائیرمارشل ارشد ملک کو کام کرنے سے روک دیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی آئی اے کے تمام ملازمین کی اسناد کی تصدیق کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر چیئرمین ایچ ای سی، ایم ڈی پی آئی اے اور اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل مدثر حسن رضا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ "پی آئی اے ملازمین نے آزاد کشمیر کی نجی یونیورسٹی سے تعلیمی ا سناد حاصل کیں، ملازمین کبھی یونیورسٹی گئے ہی نہیں لیکن انہیں ڈگریاں مل گئیں، ان اسناد کی بنیاد پر محکمانہ پروموشن حاصل کی گئی"۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ "الخیر یونیورسٹی محض دکھاوے کی جامعہ ہے، تعلیمی عمل کے بغیر ڈگریاں فروخت کی گئیں، بظاہر ڈگریوں کے حصول کا عمل غیر قانونی لگتا ہے، پی آئی اے یقینی بنائے ملازمین کی تعلیمی اسناد منظور شدہ تعلیمی اداروں سے ہوں"۔ عدالت عظمیٰ نے ڈگریوں کی تصدیق کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔ اب پی آئی اے کی انتظامیہ کے پاس کچرا صاف کرنے کا بہترین موقع ہے، جن جن ملازمین نے جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر پروموشن حاصل کی ان کو ڈیموٹ کر کے یا ملازمت سے برخواست کر کے پی آئی اے میں شامل کالی بھیڑوں سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔
 

زیرک

محفلین
ٹک ٹاک گرل حریم شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شیخ رشیداحمد نے "میری سہیلی سے شادی کر رکھی ہے اور ان کی ایک خفیہ بیوی بھی ہے"۔ کیا شیخ رشید نے واقعی شادی کر رکھی ہے یا حریم شاہ جھوٹے الزامات لگاکر شیخ رشیداحمد کی کردار کشی کر رہی ہے؟ اس کا جواب تو شیخ رشیداحمد کو ہی دینا ہو گا۔ اگر الزام درست مان لیا جائے تو الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق شیخ رشیداحمد کی کوئی بیوی نہیں ہے لیکن اگر انہوں نے واقعی شادی کر رکھی ہے، ان کی کوئی بیوی سامنے آ جاتی ہے اور نکاح نامہ دکھا دیتی ہے تو شیخ رشیداحمد نہ صرف جھوٹے ثابت ہوسکتے ہیں بلکہ بیوی کا الیکشن کمیشن میں اندراج نہ کروانے پر ممکنہ طور راولپنڈی کی نشست سے نہ صرف نااہل قرار پا سکتے ہیں بلکہ دروغ گوئی کی وجہ سے تاحیات نااہل بھی ہوسکتے ہیں۔ قارئین کہانی میں نیا ٹوئسٹ آ گیا ہے، جب سے یہ کہانیاں گردش کر رہی ہیں ۔
 

زیرک

محفلین
ترکی یورپ کا مردِ بیمار کہلاتا تھا، لیکن اس نے جب سے جرنیلی مافیا سے چھٹکارا حاصل کیا ہے، اسی مردِ بیمار نے صحت یاب ہو کر اپنی الیکٹرک کار بنانے کا منصوبہ آج سے 2سال پہلے شروع کیاتھا، الحمدللہ آج ترکی میں ٹوگ نامی بجلی سے چلنے والی ایلکٹرک ہائبرڈ کار مارکیٹ میں آ گئی ہے، جو پرفارمنس کے لحاظ سے بہترین اور مناسب قیمت میں دستیاب ہے۔ یہ کار ایک بار کی فل بیٹری چارجنگ کے بعد 500 کلومیٹر تک کا سفر کر سکے گی۔
اندھے وژن کا وزیراعظم ابھی تک کرپشن کرپشن کے نعرے لگاتا پاگل ہوا پھر رہا ہے، اسے سوائے انڈے،مرغیوں اور کٹو، وچھوں اور گائے پالنے اور ان سے زیادہ دودھ نکالنے کی تقریروں کےاور کچھ نہیں سوجھتا ۔
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
انجامِ گلستاں کیا ہو گا​
 

زیرک

محفلین
سینیٹر عطاءالرحمن نے ایبٹ آباد کے ایک نجی تعلیمی ادارےایبٹ آباد ماڈرن پبلک سکول اینڈ کالج کے پروگرام میں اسرائیلی جھنڈے کی نمائش کے حوالے سے پاکستانی عوام میں پائی جانے والی تشویش پر سینیٹ آف پاکستان میں قراردادِ مذمت جمع کروادی ہے۔
 

زیرک

محفلین
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں نیب آرڈیننس کو باقاعدہ قانون بنانے اور آرمی ایکٹ میں تبدیلی کے لیے قانون سازی کرانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں زیربحث لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم اپوزیشن کی ترامیم بل میں شامل کرنے پر بھی آمادہ ہو گئے ہیں۔حکومت کی سنجیدگی کا یہ حال ہے کہ سب کچھ کابینہ سے منظور کروا لیا اور اب اپوزیشن سے رابطے کی بات کی جا رہی ہے، حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پہلے رابطہ کیا جاتا، لیکن ہر قانون معاملے میں حکومتی جلدبازی اور نااہلی کی طرح یہاں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک مذکورہ بالا قوانین کی منظوری کے لیے اپوزیشن سے رابطہ کریں گے۔
٭آرمی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے وفاقی کابینہ نے چاروں سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دی ہے۔ اس ترمیم کا اطلاق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، آرمی چیف، چیف آف نیول سٹاف اور چیف آف ایئر سٹاف پر ہوگا۔ ترمیم کے بعد چاروں سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کی مدت 60 سال سے بڑھا کر 64 سال کردی گئی ہے۔ چاروں سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کیلئے آرمی ایکٹ کے سیکشن 172 میں ترمیم کی گئی ہے۔ اسی ترمیم کی روشنی میں آرمی ایکٹ کے سروسز رولز کی دفعہ 155 میں ترمیم کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
بات بات پر قسم اٹھانے والے شہریار آفریدی نے کابینہ کو بتایا کہ ڈی جی اے این ایف جنرل عارف نے رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس میں اپنے بچوں کی قسمیں کھائیں تو سچ سمجھ کر میں بھی کھا گیا۔ جنرل عارف کو قربانی کا بکرا بنانے کا خیال دل میں لانے والوں سے صرف اتنا کہنا ہے کہ کبھی کوئی ریٹائر جنرل بھی قربانی کا بکرا نہیں بنتا، یہ تو حاضر سروس جنرل ہے، سوچنا بھی مت ورنہ تمہاری قربانی ہو جائے گی۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
کرپشن کا نعرہ لگانا آسان ہے، مگر کرپشن کے خلاف بے لاگ کاروائی الگ بات ہے۔ عمران خان کی حکومت نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے کرپشن کے خلاف جہاد کا نعرہ لگایا، حکومت میں آ کر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ کا کڑا احتساب کیا، ان کےدور کے قرضوں اور امداد کی سخت تحقیقات کرائیں، جب سب کچھ کلئیر ملا تو منی لانڈرنگ کی ڈھول بجایا،مگر کچھ نہ کر پایا۔ جنرل مشرف دور حکومت کی کرپشن کی تحقیقات کرتے ان کے پاؤں جلتے تھے، وہاں پہنچے تو چپ لگ گئی، کوئی پتہ نہیں کہ باہر سے آنے والے اربوں ڈالر ، ریال ، یورو ، درہم وغیرہ کہاں گئے؟ مشرف دور میں صرف عسکریوں کا پراپرٹی کا کاروبار چمکا۔ کوئی مخلص حکمران ہوتا تو معاشی سمت مستقل درست ہو جاتی لیکن وہاں تو شربتِ مفاداتکے غٹ بھرے گئے۔ اللہ اللہ کر کے حکومت کی اپنی کرپشن کی تحقیقات کا وقت آیا تو دیکھیں کیا ہوا؟ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقار احمد سیٹھ نے پشاور بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات کےلیے ایف آئی اے کو 45 دن کا وقت دیا تھا۔ عدالتِ عالیہ کے احکامات کی روشنی میں ایف آئی اے نے میاں سعید کی نگرانی میں تفتیشی ٹیم بنائی، ابھی تفتیشی ٹیم نے کام شروع بھی نہیں کیا تھا کہ بے انصاف حکومت نے میاں سعید کو قونصلر بنا کر ترکی بھیج دیا ۔گویا حکومت نے عدالت کا منہ چڑاتے ہوئے کہا ہو "اب تفتیش کروا کے دکھاؤ"۔ پھر اسی پر ہی اکتفا نہیں کیا گیا، نیب ترمیمی آرڈی ننس کے ذریعے کسی اور ممکنہ ذریعۂ تفتیش کا راستہ بھی بند کر دیا گیا۔اس پہ حکومتی ترجمان فرماتی ہے "نیب آرڈی ننس سے ایماندار اور دیانتدار لوگوں کو تحفظ فراہم کیا گیا"۔
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
عمران ترین بزنس انکارپوریٹڈ
عمران خان عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے ماضی و حال میں بڑے بڑے دعوے کرتے رہے ہیں جیسے کہ ماضی میں کہا تھا کہ "اگر جہانگیر ترین یا کوئی بھی guilty ہوتا ہے تو پارٹی سے باہر نکلے گا"۔ جہانگیر سزایافتہ بھی ہوا، عہدے سے بھی ہٹا،لیکن وہ پارٹی جنرل سیکریٹری کے عہدے سے ہٹائے جانے کے باوجود بغیر کسی عہدے کے پارٹی معاملات کو چلا رہے ہیں۔ کبھی کبھار تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان کو تو وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بٹھایا گیا ہے، باقی کام تو ایک بزنس کارٹل چلا رہا ہے۔ نئے پاکستان کا جائزہ لیں تو PTI کے ہرمعاملے کو لیں، حکومت سازی میں ان کا بڑا رول رہا ہے، ملک کی بزنس کمیونٹی کو حکومت کے قریب لانے انہیں ٹیکسوں میں چھوٹ دلانے اور دیگر مراعات دلوانے میں جہانگیر ترین پیش پیش نظر آتے ہیں۔ جہانگیر ترین نے ایک معمولی بینک مینیجر سے اپنا کیریئر سٹارٹ کیا، مشرف دور میں بہتی گنگا میں اشنان کر کے ملک کے بہت بڑے سرمایہ کار کیسے بنے؟مجھے تو ابھی تک اس غار کی تلاش ہے جس میں سے انہیں الہ دین کا جادوئی چراغ ملا تھا کہ جسے رگڑ کر انہوں نے اتنی بڑی بزنس ایمپائر کھڑی کر لی، موصوف آج کے پاکستان کے شوگر مافیا کے تو کنگ ہیں ہی،ونہار بروا کے چکنے چکنے پات کی مصداق ان کا بیٹا علی ترین بھی بڑا مہان نکلا کہ پچھلے سال اس نے ملتان سلطانز کی کرکٹ ٹیم اربوں روپے میں خرید چکے ہیں کہ میں بھی ابا کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے کچھ بھی خرید سکتا ہوں۔
٭ کیاکوئی بتانا پسند کرے گا کہ نیاپاکستان ہاوسنگ اسکیم کے بینرز پر تاحیات نااہل اور سرٹیفائڈ مجرم کا تھوبڑا کیوں سجا ہوا ہے؟ دوستو! آپ کو یاد ہو گا منافقت کے کوہ ہمالیہ عمران خان جو کچھ عرصہ قبل تک بھاشن دیتے نہیں تھکتے تھے کہ "میں سرکاری خرچے پر ذاتی تشہیر کے ہی خلاف ہوں"، یہاں تو سرکای خرچے پر ایک ایسے شخص کی تشہیر کی جا رہی ہے جو پہلی بات یہ کہ نہ تو پبلک آفس ہولڈر ہے بلکہ ماشاءاللہ باقاعدہ ملک کی سب سے بڑی عدالت سے تاحیات نااہل اور سرٹیفائڈ مجرم ہے۔ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔
٭٭جنوبی پنجاب میں لوگ یونہی تو نہیں جگتیں مارتے کہ "جلانے والی لکڑی 800 روپے من اور گنا 190 روپے من، کیونکہ لکڑی غریب خریدتا ہے اور گنا جہانگیر ترین"۔
٭٭٭نااہل جہانگیر ترین کس حیثیت سے کراچی کے لیے خصوصی فنڈز جاری کر سکتے ہیں؟ کوئی بتانا پسند کرے گا؟

 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
بلاعنوان
دنیا میں گزشتہ سال 2019 میں پولیو کے 125 نئے کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں جن میں سے 111کیسز پاکستان میں سامنے آئے، ان 111 نئے کیسز میں سے زیادہ تر خیبر پختونخواہ میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ یاد رہے ن لیگ کے دور حکومت میں پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد کو 306 سے کم کر کے 12 تک لایا گیا تھا، قارئین آپ کو سال 2019 میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی ابوظہبی میں بل گیٹس سے ملاقات تو یاد ہو گی، جس میں بل گیٹس فاؤنڈیشن نے پاکستان میں پولیوکے خاتمے کے لیے پاکستان کو 1.08 ارب ڈالر فراہم کئے تھے، جس کے بعد عمران خان نے بھی ملاقات کی تھی اور بل گیٹس نے پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے ساتھ ساتھ احساس پروگرام کے تحت بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاونڈیشن کی طرف سے 200 ملین ڈالر الگ سے احساس پروگرام کے لیے دینے کے معائدے پر دستخط بھی کیے تھے۔ اس ساری بیک گراؤنڈ کے بتانے کا مقصد یہ ہے کہ ایک طرف حکومتی فنانسر بل گیٹس کو چونا لگاتا ہے اور دوسری طرف پاکستانی حکومت بل گیٹس سے پولیو پروگرام کی آڑ میں پیسے لیتی ہے لیکن پولیو کیسز کا تناسب پچھلی حکومتوں کے مقابلے میں زیادہ جا رہا ہے تو کیا دینے والا کل حساب نہیں مانگے گا؟ جب جواب نہیں ہو گا تو بدنام تو پاکستان ہو گا ناں۔
پاکستان میں پچھلے کچھ سالوں میں پولیو کیسز کا تناسب حسبِ ذیل ہے؛
2014=306
2018=12
1019=111
اسے ضرور پڑھیئے گا تاکہ آپ کو پی ٹی آئی اور ان کے فنانسرز کا طریقۂ واردات سمجھ میں آ جائے،تحریک انصاف کا ٹاپ فنانسر اور ابراج گروپ کا مالک عارف نقوی لندن میں گرفتار ہے، ان کی گرفتاری بل گیٹس کی فاؤنڈیشن کے ساتھ مالیاتی فراڈ کے الزام میں ہوئی ہے، کسی کو شک ہو تو وہ چیک کر سکتا ہے کہ ابراج گروپ کے مالک عارف نقوی نے برٹش پولیس کو جو رابطہ نمبرز دئیے تھے ان میں سے ایک صدر پاکستان عارف علی علوی کا بھی تھا، عارف نقوی کا تحریک انصاف سے تعلق ساری دنیا کو معلوم ہے۔
 

زیرک

محفلین
لگتا ہے کہ کشمیر کی بندر بانٹ مکمل کر لی گئی؟
لگتا ہے کہ تقسیم کشمیر کی بلی تھیلے سے باہر آ گئی ہے اور خاموشی سے کشمیر کی بندر بانٹ کو نہ صرف منظور بلکہ مکمل بھی کر لیا گیا ہے، آپ پاکستان کے زیرِانتظام آزاد کشمیر کے رہائشی افراد کے نئے قومی شناختی کارڈز کی تصاویر ملاحظہ کریں تو ان سےصاف ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیر کی بندر بانٹ کی سازش پوری کی جا چکی ہے۔ ایسا ہو بہو جنرل مشرف منصوبہ کے مطابق ہو رہا ہے جس کے تحت کچھ کشمیر بھارت کو ملنا تھا ،جس کے لیے نریندر مودی اپنے حصے کا کام کر چکا ہے۔ اس پر پاکستان کی خموشئ مجرمانہ کی وجوہات بھی اب کھل کر سامنے آ گئی ہیں۔پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اب آزاد کشمیر نہیں کہلائے گا بلکہ اسے پاکستان میں ضم کر دیا جائے گا، کشمیریوں کے نئے آئی ڈی کارڈز پر لوگوں کے گھروں کے پتے پر لفظ پاکستان اس کام کے مکمل ہونے کی نشاندہی کررہا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کا بیان یاد رکھیں جس نے کہا تھا کہ "مجھے کہا گیا ہے کہ میں آزاد کشمیر کا آخری وزیراعظم ہوں"۔ تقسیم فارمولے کے مطابق کشمیر کا وہ حصہ جو چین کے ساتھ لگتا ہے وہ حصہ ممکنہ طور پر UNO کے ماتحت کر دیا جائے گا۔یاد رہے کہ کشمیریوں کی مرضی کے بغیر کچھ کیا جائے گا تو اس کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے، کشمیری بھی ناراض ہوں گے اور ہمیشہ کا دوست چین بھی ہتھے سے اکھڑ سکتا ہے کیونکہ امریکا کے بغل بچے UNO کے زیر کنٹرول انتظامی بندوبست کو چین کبھی نہیں مانے گاکیونکہ امریکہ اس کی بغل میں قدم جما کر آسانی سے چین میں مداخلت کر سکتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں نیب آرڈیننس کو باقاعدہ قانون بنانے اور آرمی ایکٹ میں تبدیلی کے لیے قانون سازی کرانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں زیربحث لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم اپوزیشن کی ترامیم بل میں شامل کرنے پر بھی آمادہ ہو گئے ہیں۔حکومت کی سنجیدگی کا یہ حال ہے کہ سب کچھ کابینہ سے منظور کروا لیا اور اب اپوزیشن سے رابطے کی بات کی جا رہی ہے، حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پہلے رابطہ کیا جاتا، لیکن ہر قانون معاملے میں حکومتی جلدبازی اور نااہلی کی طرح یہاں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک مذکورہ بالا قوانین کی منظوری کے لیے اپوزیشن سے رابطہ کریں گے۔
٭آرمی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے وفاقی کابینہ نے چاروں سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دی ہے۔ اس ترمیم کا اطلاق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، آرمی چیف، چیف آف نیول سٹاف اور چیف آف ایئر سٹاف پر ہوگا۔ ترمیم کے بعد چاروں سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کی مدت 60 سال سے بڑھا کر 64 سال کردی گئی ہے۔ چاروں سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کیلئے آرمی ایکٹ کے سیکشن 172 میں ترمیم کی گئی ہے۔ اسی ترمیم کی روشنی میں آرمی ایکٹ کے سروسز رولز کی دفعہ 155 میں ترمیم کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس میں کوئی شک نہیں ہر وہ آواز جو سویلین سپریمیسی کے حق میں اٹھے گی اسے ہرجمہوریت پسند سپورٹ کرے گا۔
اور یہ بھی سچ ہے کہ ڈکٹیٹروں اور طالع آزماؤں کے حاشیہ بردار ہر اس آواز کو جھٹلائیں گے جس سے سویلین سپریمیسی کو تقویت ملے۔
آج اگر نواز شریف نے آواز بلند کی ہے تو کل کوئی عمران خان جیسا بھی آواز بلند کر سکتا ہے۔ جمہوریت پسند تب بھی اس آواز میں آواز ملائیں گے۔
توقعات کے عین مطابق فوج کی نرسری میں اگنے والے نام نہاد جمہوریے نواز شریف کا سیاسی نعرہ پھر تبدیل : آرمی چیف کو عزت دو!
'ن لیگ کا آرمی ایکٹ میں ترامیم کی حمایت کا فیصلہ '
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top