جاسم محمد
محفلین
ناروے میں ایک سفاک قاتل نے قتل عام سے قبل اپنی کتاب کی ای بک بنا کر مختلف میڈیا ہاؤسز کو ارسال کر دی تھی ۔ کیونکہ اسے معلوم تھا کہ اگر اس کا پرنٹ ایڈیشن منظر عام پر آیا تو پولیس ضبط کر لے گی اور کوئی اسے پڑھ نہ پائے گا۔کمپنی سے متعلق کوئی لفظ پرنٹ میں نہیں آسکتا۔ یادش بخیر عائشہ صدیقہ کی کتاب کا اردو ترجمہ بھی یونہی شمالی علاقہ جات بھیج دیا گیا تھا۔
پاکستان میں بھی جن بہادر لکھاریوں کو اپنی تصنیفات ضبط کئے جانے کا خطرہ ہے۔ وہ پرنٹ ایڈیشن جاری کرنے سے قبل ان کی ای بک مختلف میڈیا ہاؤسز کو ارسال کر سکتے ہیں۔ یوں اگر خلائی مخلوق کتاب کی تمام کاپیاں ضبط کر بھی لے تو وہ میڈیا ہاؤسز کم از کم اس کی ای بک کو سوشل میڈیا پر وائرل کر سکتے ہیں۔ بار بار یہ عمل دہرانے پر خلائی مخلوق شکست تسلیم کر لے گی۔