گُلِ یاسمیں
لائبریرین
دے دیجئیے لیکن اب تو سننا ہی پڑے گا۔ مفت کی داد پر ہمارا حق نہیں ہےشعر نہ سنانے پر بھرپور داد لیجیے!!!
دے دیجئیے لیکن اب تو سننا ہی پڑے گا۔ مفت کی داد پر ہمارا حق نہیں ہےشعر نہ سنانے پر بھرپور داد لیجیے!!!
یہ کان بہن کے خلاف کچھ سننے سے بند کیے ہیں...بہن کی طرف سے کان بھی بند کر لئے روؤف بھائی۔۔۔ آنکھیں بند کرنے اور خون سفید ہونے کا تو سنا تھا لیکن آپ نے ایک نئی روایت ڈال دی۔۔
بدگمانی تھوڑی تھی۔۔۔ یہ تو بس آپ سے بھی روؤف بھائی کے بارے سننا تھا تا کہ مکمل یقین آ جائے۔یہ کان بہن کے خلاف کچھ سننے سے بند کیے ہیں...
ہر وقت بد گمانی پہ بد گمانی، بد گمانی پہ بد گمانی، بد گمانی پہ بدگمانی!!!
یہ چھ بار کی تکرار نے صابرہ بہن کا بھی ریکارڈ توڑ دیا واہ واہیہ کان بہن کے خلاف کچھ سننے سے بند کیے ہیں...
ہر وقت بد گمانی پہ بد گمانی، بد گمانی پہ بد گمانی، بد گمانی پہ بدگمانی!!!
ہمارے بارے میں صرف ہم سے سنیں!!!بدگمانی تھوڑی تھی۔۔۔ یہ تو بس آپ سے بھی روؤف بھائی کے بارے سننا تھا تا کہ مکمل یقین آ جائے۔
دبا کے دیا نا چھکا!!!یہ چھ بار کی تکرار نے صابرہ بہن کا بھی ریکارڈ توڑ دیا واہ واہ
گُلِ یاسمیں کسی لفظ کے تین بار کے تکرار کی زندگی میں بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے
محاورتاً جسے "دو بول" بھی کہا جاتا ہے
نا!!!دے دیجئیے لیکن اب تو سننا ہی پڑے گا۔
شاہد آفریدی کی تیز ترین سینچری یاد آ گئیدبا کے دیا نا چھکا!!!
دوسرا مصرع بھی تو ارشاد ہو نا۔۔۔یہ چھ بار کی تکرار نے صابرہ بہن کا بھی ریکارڈ توڑ دیا واہ واہ
ہم اکٹھےچھوہاروں سے منہ میٹھا کرلیں گے!!!
اور جس نے دو یا تین یا چار کی ہوں تو پھر اسی ہندسے کے ساتھ تین والی تکرار کو ضرب دے کر حاصل جمع کو حتمی جواب سمجھا جائے یا پھر بھی "تکرار "یا "دو بول" ہی کہلائیں گے۔
افسوس کہ جلیبیاں ختم ہو گئیں ورنہ اس ذہانت سے سمجھانے پر ہم آپ کا منہ میٹھا کرواتے۔
"نا!!!" بولیں تو "ہاں"
کتھے کا تو معلوم ہے کہ کیا ہوتا ہے لیکن اکتھے والے کون سے ہوتے ہیں؟ہم اکتھےچھوہاروں سے منہ میٹھا کرلیں گے!!!
بس کیا کریں کچھ سمجھ میں نہیں آتا اپنے منہ کس قدر میاں مٹھو بنیں...شاہد آفریدی کی تیز ترین سینچری یاد آ گئی
بہت سے اشعار ایسے ہیں جن کا ایک ایک مصرع ضرب المثل بن گیا، پھر اس بات کی حاجت نہیں رہ جاتی کہ دوسرا مصرع کیا ہےدوسرا مصرع بھی تو ارشاد ہو نا۔۔۔
نا!!!"نا!!!" بولیں تو "ہاں"
مطلب کہ ہاں ۔ ہاں۔۔۔ ایک بار اور بول دیں بس
حاجت تو نہیں رہتی ۔۔۔بہت سے اشعار ایسے ہیں جن کا ایک ایک مصرع ضرب المثل بن گیا، پھر اس بات کی حاجت نہیں رہ جاتی کہ دوسرا مصرع کیا ہے
بہت بہتر ین ۔۔۔۔ہم بھول گئے کہ جیسے نماز دین ہےزکٰوۃ دین ہے حج دین ہے روزہ دین ہے اسی طرح اخلاق بھی دین ہے ۔۔۔۔کسی کی غیبت نہ کی جائے تہمت نہ لگائی جائے !!!!!جسطرح نماز،روزہ ،حج ،زکوٰۃ اسی طرح اخلاقیات بھی لازم ہے !!!!اس معاشرتی بیماری ہر وقت کے غصے نے ہمیں قوم سے ایک بے ہنگم ہجوم میں تبدیل ہوگئے ہیں مالک رحم فرمائے آمین !!!!!اور اخلاقیات جس سے ہر وقت واسطہ ہڑتا ہے اس کو تو کوئی دین کا حصہ ہی نہیں سمجھتا. بلا ضرورت جھوٹ بولا جاتا ہے. بے وجہ غیبت کی جاتی ہے. دفاتر میں جلن حسد سے ٹانگ کھینچا عام ہے. اور ہر وقت غصہ میں بھرے رہنا معاشرتی بیماری بن گئی ہے!!!