لاريب اخلاص
لائبریرین
130
چودہواں باب
انتقام
پریرا نے چیخ کر کہا ”دغا! دغا! دغا! سرکنڈوں کو آگ لگ گئی اس چڑیل نے ہم کو دغا دیا آٹر نے اوج ہوا پر سے قہقہہ لگایا اور بولا ”ابے دغا دغا کیا لیے پھرتا ہے کچھ بسنت کی خبر بھی ہے غلام سب چھوٹ گئے! سب پھاٹکوں کو قفل لگ گیا! گھونسلا تیرا چھن گیا! اب اپنی قسمت کو بیٹھا رو۔“
ابھی تک فرط خوف و تعجب سے ہجوم کی زبان بند تھی یہ لوگ جن کی تعداد سو سے کچھ اوپر تھی ایک جگہ کھڑے ہوئے سراسیمگی اور اضطراب کے عالم میں کبھی آٹر کی طرف دیکھتے تھے اور کبھی بڑھتے ہوئے شعلوں کی طرف نگاہ کرتے تھے۔ اب ان کی مہر سکوت ٹوٹی اور سب کے سب مختلف زبانوں میں چلائے ”یہ دیو ہے اسے مار ڈالو۔ غلاموں کی بار کون کو گھیر لو۔ پھاٹکوں کی طرف لپکو۔“ ان میں سے بہت سے لوگوں کی یہ آخری چیخ تھی کیوں کہ اس وقت قلعہ کی فصیل پر سے آگ کا ایک بہت بڑا شعلہ افعی کی طرح زبان نکالتا ہوا ان کی طرف جھپٹا اور ساتھ ہی توپ کے گرجنے کی آواز آئی اور ہجوم پر چھ پونڈ چھروں اور گولیوں کا مینہ برس گیا۔ یہ اس بلا کی بوچھاڑ تھی کہ بیسوں فوراً مر گئے اور بیسوں سسکتے نظر آئے اور ایسے شور و پکار کی آواز بلند ہوئی کہ اس ظلم گاہ میں بھی پہلے کبھی سنی نہیں گئی تھی۔ تب وہ منتشر ہو گئے اور چیختے چلاتے بدحواس ہو کر ادھر ادھر دوڑنے لگے۔
جب لیونارڈ اور پادری اٹھتے ہوئے پل کے تختوں پر سے لڑھک کر دوسری طرف پہنچے تو انہوں نے جوانا کو صحیح و سلامت نو آبادی کے کچھ لوگوں کے درمیان کھڑا پایا۔
لیونارڈ ۔ نے اب بآواز بلند کہا کہ ”توپ کی طرف چلو۔ توپ کی طرف چلو اور ان پر فائر کرو۔ میں بھی آتا ہوں۔“ بونا بھی صحیح و سلامت پل پر سے اتر آیا تھا اور اب لیونارڈ بونے اور فرانسسکو کے سہارے اس طرف چلا جہاں توپ چڑھی ہوئی تھی اور جوانا ان کے پیچھے پیچھے تھی۔ وہ کچھ دور گئے تو انہوں نے سوا کو دیکھا کہ نو آبادی کے کچھ رہائشی لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے اور توپ کو۔۔۔(غیر واضح لفظ) ہاتھ میں لیے پیچھے ہٹ رہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی توپ کے چھوٹنے اور مقتولوں اور مجرموں کے چیخنے کی آواز آئی جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے
چودہواں باب
انتقام
پریرا نے چیخ کر کہا ”دغا! دغا! دغا! سرکنڈوں کو آگ لگ گئی اس چڑیل نے ہم کو دغا دیا آٹر نے اوج ہوا پر سے قہقہہ لگایا اور بولا ”ابے دغا دغا کیا لیے پھرتا ہے کچھ بسنت کی خبر بھی ہے غلام سب چھوٹ گئے! سب پھاٹکوں کو قفل لگ گیا! گھونسلا تیرا چھن گیا! اب اپنی قسمت کو بیٹھا رو۔“
ابھی تک فرط خوف و تعجب سے ہجوم کی زبان بند تھی یہ لوگ جن کی تعداد سو سے کچھ اوپر تھی ایک جگہ کھڑے ہوئے سراسیمگی اور اضطراب کے عالم میں کبھی آٹر کی طرف دیکھتے تھے اور کبھی بڑھتے ہوئے شعلوں کی طرف نگاہ کرتے تھے۔ اب ان کی مہر سکوت ٹوٹی اور سب کے سب مختلف زبانوں میں چلائے ”یہ دیو ہے اسے مار ڈالو۔ غلاموں کی بار کون کو گھیر لو۔ پھاٹکوں کی طرف لپکو۔“ ان میں سے بہت سے لوگوں کی یہ آخری چیخ تھی کیوں کہ اس وقت قلعہ کی فصیل پر سے آگ کا ایک بہت بڑا شعلہ افعی کی طرح زبان نکالتا ہوا ان کی طرف جھپٹا اور ساتھ ہی توپ کے گرجنے کی آواز آئی اور ہجوم پر چھ پونڈ چھروں اور گولیوں کا مینہ برس گیا۔ یہ اس بلا کی بوچھاڑ تھی کہ بیسوں فوراً مر گئے اور بیسوں سسکتے نظر آئے اور ایسے شور و پکار کی آواز بلند ہوئی کہ اس ظلم گاہ میں بھی پہلے کبھی سنی نہیں گئی تھی۔ تب وہ منتشر ہو گئے اور چیختے چلاتے بدحواس ہو کر ادھر ادھر دوڑنے لگے۔
جب لیونارڈ اور پادری اٹھتے ہوئے پل کے تختوں پر سے لڑھک کر دوسری طرف پہنچے تو انہوں نے جوانا کو صحیح و سلامت نو آبادی کے کچھ لوگوں کے درمیان کھڑا پایا۔
لیونارڈ ۔ نے اب بآواز بلند کہا کہ ”توپ کی طرف چلو۔ توپ کی طرف چلو اور ان پر فائر کرو۔ میں بھی آتا ہوں۔“ بونا بھی صحیح و سلامت پل پر سے اتر آیا تھا اور اب لیونارڈ بونے اور فرانسسکو کے سہارے اس طرف چلا جہاں توپ چڑھی ہوئی تھی اور جوانا ان کے پیچھے پیچھے تھی۔ وہ کچھ دور گئے تو انہوں نے سوا کو دیکھا کہ نو آبادی کے کچھ رہائشی لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے اور توپ کو۔۔۔(غیر واضح لفظ) ہاتھ میں لیے پیچھے ہٹ رہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی توپ کے چھوٹنے اور مقتولوں اور مجرموں کے چیخنے کی آواز آئی جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے