شادي شدگان کے مسائيل اور انکا حل

سیما علی

لائبریرین
اختلاف کی شدت کو ”طنز و مزاح“ خاصی حد تک کم کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ چنانچہ ہر ”اختلافی عمل“ کے بعد جب یہ دونوں ”مجبوراً“ ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے دوبارہ ”ملتے“ ہیں تو اپنی یا دوسرے کی ”مخالفانہ روش“ کو ”طنز اور مزاح“ کے مرحلہ سے گذار کر ”نظر انداز“ کردیتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
سنا ہے نصف بہتر بھی کہا جاتا ہے بیگم کو
تو کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ شوہر ہے خراب آدھا
( دلاور فگار )
 

شمشاد

لائبریرین
شادی شہداء کے مسائل کا کوئی حل نہیں ہے اور نہ ہی آیندہ اس کا کوئی حل نظر آنےکی امید ہے۔
کوئی ایک مسئلہ ہو تو کوئی کہے بھی۔
 

شمشاد

لائبریرین
بھیا وہ دن ہوا ہوئے ۔ یہ اپنے پیروں پہ کلہاڑی مار چکے ہیں۔۔ روداد انہی کی زبانی سنیں۔۔۔۔
بڑی اچھی طرح جانتا ہوں آپی۔

مثالیں اچھی تو نہیں ہیں،لیکن اگر عمران بھائی بُرا نہ منانے کی ضمانت دیں تو لکھ دوں گا۔
 

سید عمران

محفلین
بڑی اچھی طرح جانتا ہوں آپی۔

مثالیں اچھی تو نہیں ہیں،لیکن اگر عمران بھائی بُرا نہ منانے کی ضمانت دیں تو لکھ دوں گا۔
سنے بغیر کیسے اجازت دے دیں۔۔۔
کل کلاں کو وہ ہمارے خلاف استعمال ہوئیں تو ہمارا کیا بنے گا!!!
 

سیما علی

لائبریرین
آپکے لئیے خاص
عوامی شاعر استاد دامن کا نقطۂ نظر یہ تھا کہ انسان کو شادی صرف ایک بار کرنی چاہیے۔ یہی وفا شعاری ہے۔ دوسری شادی کو میں سودے بازی سمجھتا ہوں۔ استاد دامن نے زیادہ تنہائی کی زندگی بسر کی۔ انکی بیوی فوت ہو گئی اور لڑکا بھی۔ انھوں نے دوسری شادی نہیں کی۔
سید ضمیر جعفری اردو طنزیہ، مزاحیہ شاعری میں ممتاز مقام رکھتے تھے۔ ان سے میں نے شادی بلکہ شادیوں کے بارے میں سوال کیا تو ان کا جواب تھا۔ اب تک دو شادیوں سے گزر چکا ہوں اور تیسری شادی سے (تادم تحریر) گزشتہ 46 برس سے عہدہ برا ہو رہا ہوں۔ پہلی شادی ایک بنتِ عم سے والدین نے کی۔ دولھا اس وقت نویں جماعت میں اور دلھن چوتھی جماعت میں پڑھتی تھی۔ یہ شادی تقریباََ ’’غیر تعمل‘‘ ہی تحلیل ہو گئی۔ دوسری دونوں شادیوں میں ’’رومان‘‘ کا شائبہ شامل تھا۔ مگر منجھلی بیگم بہت جلد اللہ کو پیاری ہو گئیں اور ’’سنجھلی‘‘ یعنی تیسری بیگم ابھی تک ہمیں ’’پیاری‘‘ چلی آ رہی ہیں۔ ہمارے بیٹوں کی ماں ہونے کا ’’قرعہ‘‘ اسی نیک بخت کے نام نکلا۔
 
Top