Mawra نے کہا:شمشاد صاحب۔۔۔کیا آپ کھانا بنا لیتے ہیں۔۔؟؟
افتخار راجہ نے کہا:ضروری تو نہیں کہ سارے شادی شدہ ماہر امورِ خانہ داری ہوں۔ میں پاکستان میں بہت سے ایسے لوگوں کا جانتا ہوں جنکو چائے بنانا بھی نہیں آتی۔ جبکہ جو پاکستان سے باہر رہتے ہیں سب کچھ کرلیتے ہیں بھلے “چھڑے “ ہی ہوں۔
افتخار راجہ نے کہا:ایک دفعہ بتایا تو تھا کہیں، پر کہاں اب مجھے بھی یاد نہیں۔
افتخار راجہ نے کہا:ایک دفعہ بتایا تو تھا کہیں، پر کہاں اب مجھے بھی یاد نہیں۔
افتخار راجہ نے کہا:خیر یہ موضوع تو شادی شہداّ کے لئے شروع کیا گیا تھا اور بات آ پہنچی چھڑا پارٹی تک۔
تو اس ساری بحث و مباحثہ سے ثابت ہوا کہ بھائی لوگو شادی شدہ ہونے کے دونقصان ہیں اول الذکر جس کا رونا شمشاد بھائی نے پہلے رویا۔ کہ بھائیوں شادی نہ کرنا کہ پھر بیوی کےلئے کما کرلانا پڑے گا، پھر پکا کر کھلانا پڑے گا، پھر درس میں بٹھانا پڑے گا اور جب وہ بیٹھ بیٹھ کر موٹی ہوجائے گی تو اسکا وزن کم کرنے کےلئے اس کو دوڑانا پڑھے گا، خاص طور پر سعودیہ میں موجود شوہرانِ مظلوم کے ساتھ یہ مسئلہ اضافی ہے کہ وہاں چونکہ بیبیاں اکیلی دکیلی باہر نہیں نکل سکتیں تو شوہران گرامی شام کو ان کے ساتھ دوڑتے بھی ہیں۔ جس سے بیبیوں کا وزن کم ہو یا نہ ہو شوہرانِ گرامی سوکھ کر کانٹا ہوجاتے ہیں۔
دوسرا مسئلہ بوچھی صاحبہ نے بیان فرمایا کہ شوہرانِ گرامی پس از مرگ العورات فوراُ سے پیشتر شادی کرلیتے ہیں جبکہ بیبیاں بچاری قسمت کی ماری اس کے پیچھے سارے بال بچے لئے پالتی رہتی ہیں۔ تو اس کی وجہ میرے خیال میں یہ ہے کہ پس از مرگ شوہر صاحب کچھ نہ کچھ ترکہ یا انشورنش چھوڑ جاتے ہیں کہ بیبیاں اپنا اور بچوں کا پیٹ پالتی رہیں اور وہ بھی مفت میں ملے کو قبول کرکے اللہ کا شکر ادا کرتی ہیں کہ اب کون محنت مشقت کو جائے۔ اب شوہر بیچارے پس ازمرگ العورات نہ تو کوئی ترکہ پاتے ہیں اور نہ کوئی انشورنس جو انکو کپڑے استری کردے یا گھر میں جھاڑو پوچہ لگا دے پس وہ ان کاموں کو اور شادی رچالیتے ہیں کہ چلو“ کل موئے پرسوں تیجا دیہاڑا“۔ ہمارے دوست شاہ جی کاکہنا ہے کہ اگر امورِ گھرداری اور کھانا پکانے کی بھی انشورنس ہوتی تو وللہ پس ازمرگ العورات کوئی مجازی خدا بھی دوبارہ شادی شہداّ کی فہرست میں اپنا نام لکھوانے کو راضی نہ ہوتا۔
وللہ اعلم بالصواب، دروغ بر گردنِ دریائے راوی، میں نے جو سنا وہ نہیں لکھا اور جو لکھ دیا سنا نہیں۔
افتخار راجہ نے کہا:یار میں نے اتنی فلسفیانہ پوسٹ کی ہے اور آپ نے اسے محض الزام تراشی کہہ کرکونے لگا دیا ہے۔
اور ہاں اس موضوع کو میں نے تالا لگایا تھا بوچھی کے کہنے پر ہی نہیں بلکہ میرے آپ کی حفاظت کے خیال سے، اب اگر آپ کہتے ہیں تو تالا توڑا بھی جاسکتا ہے۔ ذرا کہیئے تو
شمشاد نے کہا:افتخار بھائی میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ یہ شاہ جی خالی نام کے ہی شاہ ہیں یا کوئی تعویذ وغیرہ بھی دیتے ہیں؟
اور یہ آپ دونوں (آپ اور بوچھی صاحبہ) نے وہ تھریڈ کیوں مقفل کر دیا، بخدا مجھے کسی سے بھی کوئی شیکائت نہیں تھی اور نہ ہے۔
شمشاد نے کہا:Mawra نے کہا:شمشاد صاحب۔۔۔کیا آپ کھانا بنا لیتے ہیں۔۔؟؟
جی بُرا بھلا پکا ہی لیتا ہوں۔ اور ہر قسم کا ہی پکا لیتا ہوں۔
چائے، کھیر اور انڈے بنانے میں ماہر ہوں۔
بوچھی نے کہا:شمشاد نے کہا:افتخار بھائی میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ یہ شاہ جی خالی نام کے ہی شاہ ہیں یا کوئی تعویذ وغیرہ بھی دیتے ہیں؟
اور یہ آپ دونوں (آپ اور بوچھی صاحبہ) نے وہ تھریڈ کیوں مقفل کر دیا، بخدا مجھے کسی سے بھی کوئی شیکائت نہیں تھی اور نہ ہے۔
تالا ٹوٹ گیا ہے کیا خیال ہے پھر سے تھیلے سے کچھ نکالا جائے؟
میرا بڑا دل مچل رہا ہے اب تیھلے کو کھول ہی لیا ہے تو اچھی طرع تو کھولا جائے
افتخار راجہ نے کہا:یہ بلی پرسوں تک نکل جانی چاہئے کیوں کہ پھر میں نے چلے جانا ہے۔ ذرا میں بھی تو دیکھوں بلی کی شکل کس سے ملتی ہے