تفسیر نے کہا:
دیر سے آہا ہوں میری بھی Appilcation حاضر ہے۔ “میں یہ خواہش یہ خیالات کیسے پیش کروں“ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ضرورت ہے ضرورت ہے ، سخت ضرورت ہے
حسین ہزاروں بھی ہوں کھڑے ، مگر اُسی پر نظر پڑے
وہ زُلف گا لوں سے کَھیلتی کہ جیسے دن ، رات سے لڑی
اداوں میں بہار ہو ، نگاہوں میں خمار ہو
قبول میرا پیار ہو تو کیا بات ہے!
جھٹک کے گیسو جہاں چلے ، تو ساتھ میں آسماں چلے
لپٹ کے میرے پاؤں سے ، یہ پوچھے کہاں چلے
پیار سے جو کام لے ، ہنس کے سلام لے
وہ ہاتھ میرا تھام لے، تو کیا بات ہے!
عطر میں سانسیں بسی بسی ، وہ مستیوں میں رسی رسی
ذرا سی ، پلکھیں جُھکی جُھکی ، بھنویں گھنیری کَسی کَسی
پھولوں میں گلاب ہو، خود آپ اپنا جواب ہو
وہ پیار کی کتاب ہو تو کیا بات ہے!
ضرورت ہے ضرورت ہے ، سخت ضرورت ہے
Payment on Delivery
SendBrideto:
تفسیر ، لاس انجلیس - کیلیفورنیا
.
جناب ، حسین ہزاروں بھی کھڑے مگر اسی پر نظر پڑے ‘
تو سوچ لیں ایسے حسین سب کی نظروں میں آتے ہیں سبھی کی نظر پڑتی ہیں
تو ویسے بھی حسن سے زیادہ سیرت کی ہونی چاہئیے حسن کا کیا ہے شادی کے بعد دو ، چار بچے ہوگئے تو پھر اسی حسن کو نظر میں رکھنے سے کترایا جائے گا ،
وہ زلف گالوں سے کھیلتی کہ جیسے دن رات سے لڑی ،
زلف کو گالوں پر گرا کے دن رات سے لڑنا کونسی بڑی بات ہے ،
دن رات سے تو سبھی لڑ ہی لیتے ہیں ،
اداؤں میں بہار ہو ، نگاہوں میں خمار ہو
قبول میرا پیار ہو تو کیا بات ہے
پیار تو آپکا قبول کر ہی لے گی ، اور ادایئں بہار بھی لے آئے گی اور آنکھوں میں خمار بھی ڈال لے گی ، آپ نے ہی پھر روز روز کی ان اداؤں سے تنگ آجانا ہے سوچ لیں اچھی طرح سے
خماریاں چڑھائے رکھے گی تو گھر کے کام کاج کون کرے گا ؟ اسکے تو خماریاں ہوں گی کام پھر آپ کو ہی کرنے پڑے گے ،
بھٹک کے گیسو جہاں چلے تو ساتھ میں آسمان بھی چلے ۔
اب اگر اسکے گیسؤ چھوٹے ہوئے تو آسمان کدھر سے ساتھ میں چلے گا
لپٹ کے میرے پاؤں سے پوچھے یہ کہاں چلے ہو ؟
تو جناب ، جب بیویاں بچاری پوچھتی ہیں اپنے شوہروں کو کہ کہاں چلے ہو تو شوہر جواب میں جوتیاں دے مارتے ہیں کہ تم کون ہوتی ہو مجھ سے پوچھنے والی کہ میں کہاں جارہا ہوں ، تو بعد میں اس شعر کے مطابق کوئی ہوئی اور لپٹ کے آپکے پاؤں سے پوچھنے کی جسارت کر بیٹھی تو کیا گارنٹی ہے اس جواب میں ذوردار لت یا جوتا نہ پڑے ؟
پیار سے جو کام لے ہنس کے سلام لے
وہ میرا ہاتھ تھام لے تو کیا بات ہے ۔
پیار تو بیویوں کے رہتے ہی ہیں سلام بھی ہنس کے لے لیا دے دیا کرتی ہیں ، اب شوہر کا کیا بھروسہ ؟ وہ ہاتھ تھامے تو شوہر ہاتھ جڑ دے ؟
میرا دل ہے اک بار پھر سوچ لیں