شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

پاکستانی

محفلین
زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی سزا یاد نہیں
آؤ اک سجدہ کریں عالم مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں​
 

فرذوق احمد

محفلین
ارے واہ کیا خوب شعر میرے ذہن میں آیا ہے


اب ملاقات میں وہ گرمئی جذبات کہاں
اب تو رکھنے وہ محبت کا بھرم آتے ہیں

ساغر صدیقی
 

ثناءاللہ

محفلین
تو سامنے ہو تجھے سجدہ کروں تب لطف ہے سجدہ کرنے کا
تو اور کہیں میں اور کہیں تیرے نام کو سجدہ کون کرے
 

شمشاد

لائبریرین
قریب موت کھڑی ہے ذرا ٹھر جاؤ
قضا سے آنکھ لڑی ہے ذرا ٹھر جاؤ

تھکی تھکی سی فضائیں بجھے بجھے تارے
بڑی اداس گھڑی ہے ذرا ٹھر جاؤ
(سیف الدین سیف)
 

شمشاد

لائبریرین
نصیب آزمانے کے دن آ رہے ہیں
قریب ان کے آنے کے دن آ رہے ہیں

جو دل سے کہا ہے جو دل سے سنا ہے
سب ان کو سنانے کے دن آ رہے ہیں
(فیض احمد فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
تیرے در پہ وہ آ ہی جاتے ہیں
جن کو پینے کی آس ہو ساقی

آج اتنی پلا دے آنکھوں سے
ختم رندوں کی پیاس ہو ساقی
(عبدالحمید عدم)
 

پاکستانی

محفلین
آج جانے کی ضد نہ کرو

یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو

ہائے مر جائیں گے ہم تو لٹ جائیں گے

ایسی باتیں کیا نہ کرو

آج جانے کی ضد نہ کرو

یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو

تم ہی سوچو ذرا کیوں نہ روکيں تمہیں

جان جاتی جب اٹھ کہ جاتے ہو تم

تم کو اپنی قسم جان جاں

بات اتنی میری مان لو

آج جانے کی ضد نہ کرو

یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو

وقت کی قید میں زندگی ہے مگر

چند گھڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں

ان کو کھو کر میری جان جاں

عمر بھر نہ ترستے رہو

آج جانے کی ضد نہ کرو

یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو

کتنا ماسوم و رنگیں ہے یہ سما

حسن اور عشق کی آج معراج ہے

کل کی کس کو خبر جان جاں

روک لو آج کی رات کو

آج جانے کی ضد نہ کرو

یوں ہی پہلو میں بیٹھے رہو​
 

شمشاد

لائبریرین
غم کا وہ زور اب میرے اندر نہیں رہا
اس عمر میں میں اتنا ثمرور نہیں رہا

اس گھر میں جو کشش تھی گئی ان دنوں کے ساتھ
اس گھر کا سایہ اب میرے سر پر نہیں رہا
(منیر نیازی)
 

فرذوق احمد

محفلین
آج چونکہ وصی شاہ کا کلام زیادہ پڑھا جا رہا ہے تو میں بھی انہی کی ایک غزل پیش کر رہا ہوں

-------------------کوئی خوشبو میری دہلیز کے پار اتری ہے -----------------------

چاندنی رات کے ہاتھوں پہ سوار اتری ہے
کوئی خوشبو میری دہلیز کے پار اتری ہے

اس میں کچھ رنگ ہیں ،خواب بھی اور خوشبوئیں بھی
جھلملاتی ہوئی خواہش بھی ۔آرزوئیں بھی

اس خوشبو میں کئی درد بھی ،افسانے بھی
اسی خوشبو نے بنائے کئی دیوانے بھی

میرے آنچل پہ امیدوں کی قطار اتری ہے
کوئی خوشبو میری دہلیز کے پار اتری ہے

اسی خوشبو سے کسی کی یاد کہ در کھلتے ہیں
میرے پیروں سے جو لپٹے تو سفر کھلتے ہیں

یہی خوشبو جو مجھے گھر سے اٹھا لائی تھی
اب کسی طور پلٹ کر جانے نہیں دیتی

میری دہلیز بلاتی ہے مجھے لوٹ آؤ
یہی خوشبو مجھے واپس نہیں آنے دیتی

رنج اور درد میں ڈوبی یہ بہار اتری ہے
کوئی خوشبو میری دہلیز کے پار اتری ہے

چاندنی رات کے ہاتھوں سوار اتری ہے
کوئی خوشبو میری دہلیز کے پار اتری ہے
---------------- سید وصی شاہ -------
 

شمشاد

لائبریرین
پابہ گل سب ہیں رہائی کی کرئے تدبیر کون
دست بستہ شہر میں کھولے میری زنجیر کون

میرا سر حاضر ہے لیکن میرا منصف دیکھ لے
کر رہا ہے میری فردِ جرم تحریر کون
(پروین شاکر)
 

شمشاد

لائبریرین
تمام عمر عذابوں کا سلسلہ تو رہا
یہ کم نہیں ہمیں جینے کا حوصلہ تو رہا
گزر ہی آئے کسی طرح تیرے دیوانے
قدم قدم پہ کوئی سخت مرحلہ تو رہا
(جان نثار اختر)
 

شمشاد

لائبریرین
تیرا ہی بحر سفینہ رواں بھی تیرا ہے
بھنور بھی تیرے ہیں اور بادباں بھی تیرا ہے

ہے تیری بزم میں آخر کہاں جگہ میری
چراغ بھی تیرے ہیں اور دھواں بھی تیرا ہے
(مظہر امام)ٕ
 

فرذوق احمد

محفلین
احمد فراز کی ایک خوبصورت غزل آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں ۔۔۔ اور مہربانی غزل کی تعریف بھی کر دیا کرے :p


میں مقتل میں بھی قسمت کا سکندر نکلا
قرعئہ فال میں میرے نام کا اکثر نکلا

تھا جنہیں زعم وہ دریا بھی مجھی میں دوبے
میں کہ صحرا نظر آتا تھا ،سمندر نکلا

میں نے اس جانِ بہاراں کو بہت یاد کیا
جب کوئی پھول میری شاخِ ہنر میں نکلا

شہر والوں کی محبت کا میں قائل ہوں مگر
میں نے جس ہاتھ کو چوما وہی خنجر نکلا
 

شمشاد

لائبریرین
احمد فراز کا تو پورا کلام ہی تعریف کے قابل ہے۔
- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -
اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے
اپنی بیقرار تمناؤں پے شرمندہ ہوں میں
اپنی بے سد امیدوں پے ندامت ہے مجھے
(ساحر لدھیانوی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top