احمد فراز کی ایک خوبصورت غزل آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں ۔۔۔ اور مہربانی غزل کی تعریف بھی کر دیا کرے
میں مقتل میں بھی قسمت کا سکندر نکلا
قرعئہ فال میں میرے نام کا اکثر نکلا
تھا جنہیں زعم وہ دریا بھی مجھی میں دوبے
میں کہ صحرا نظر آتا تھا ،سمندر نکلا
میں نے اس جانِ بہاراں کو بہت یاد کیا
جب کوئی پھول میری شاخِ ہنر میں نکلا
شہر والوں کی محبت کا میں قائل ہوں مگر
میں نے جس ہاتھ کو چوما وہی خنجر نکلا