آپ کی خدمت میں چند اشعار پیش کرتا ہوں
--------------------------------------
آتا ہے داغِ حسرت ِدل کا شمار یاد
مجھ سے میرے گناہ کا حساب اے خدا نہ مانگ
غالب
ایک تو ہی نہیں اس میداں میں یکتا غالب
سنا ہے پچھلے زمانے میں کوئی میِر بھی تھا
غالب
آؤ سو جائیں خزاں آنے سے پہلے اِک رات
کون دیکھے گا بہاروں کا پریشاں ہونا
عدم
اور دنیا سے بھلائی کا صلہ بھلا کیا ملتا
آئینہ میں نے دکھایا تھا کہ پتھر برسے
شکیب جلالی
بے رخی اس سے بڑھ کر اور بھلا کیا ہوگی
ایک مدت سے ہمیں اس نے ستایا بھی نہیں
قتیل شفائی
بچھڑ گئے تو پھر ملیں گے ہم دونوں اِک بار
یااس بستی دنیا میں یا اس کی حدوں سے پار
منیر نیازی
بہت کام لینے تھے جس سے ہم کو
وہ صرفِ تمنا ہوا چاہتا ہے
حالی
بعض اوقات کسی اور کے ملنے سے عدم
اپنی ہستی سے ملاقات بھی ہوجاتی ہے
عدم
غزل کہو کبھی سادہ سے لکھو اس کو
اداس دل کے لیے مشغلے تلاش کروں
میرے وجود سے شاید ملے سراغ تیرا
میں خود کو بھی تیرے واسطے تلاش کروں
اس شاعر کا نام مجھے نہیں پتا