شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
یہ آج کیسی تھکن کا احساس ہے
جیسے جاگی ہوئی برسوں کی پیاس ہے
نکل پاؤں تیرے حصار سے کیسے
دور رہ کر بھی جیسے تو بہت پاس ہے
کھڑی رہتی ہوں کیوں دہلیز پر میں
شاید اب بھی تیرے لوٹ آنے کی آس ہے
(یاسمین منیر)
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی تو میری سوچ کو فکر سے آزاد کرتا
بھول کر بھول جاتا یاد سے پھر یاد کرتا

فنا کر ڈالا جس مٹی میں خود کو
موسم اس فصل کو کیسے پھر برباد کرتا

توڑ ڈالے جو روح کی خاموشی کو
کوئی تو ایسا سخن میرے لیے ایجاد کرتا

کبھی اپنی مسکان سجا کر لب پر میرے
مجھے ہر گھڑی ہر پل شاد کرتا

روح تک گھائل ہے جس کے سبب
دل کیسے اس کے لیے فریاد کرتا
(یاسمین منیر)
 

شمشاد

لائبریرین
اُس کی یاد

آج اس کی یاد نے ہمیں تڑپایا بہت
آج نہ چاہتے ہوئے بھی وہ یاد آیا بہت

اس کے بعد تو جیسے وحشتوں سے دوستی ہو گئی
پھر کیوں آج تنہایوں نے ڈرایا بہت

وہ میرا تھا، میرا ہے، میرا رہے گا
ہم نے اس خیال سے خود کو بہلایا بہت

شمع کے جلنے پر ہم افسوس کریں کیوں
ہم نے بھی مانندِ شمع خود کو جلایا بہت

ہم نے جس کسی کو بھی ہمدرد سمجھا ‘عاصم‘
وہ ہمارے دکھ پہ نہ جانے کیوں مسکرایا بہت
 

شمشاد

لائبریرین
کتابوں میں میرے فسانے ڈھونڈتے ہیں
نادان ہیں گزرے زمانے ڈھونڈتے ہیں

جب وہ تھی۔۔۔ تلاشِ زندگی بھی تھی
اب تو موت کے ٹھکانے ڈھونڈتے ہیں

کل خود ہی اپنی محفل سے نکالا تھا
آج ہم سے دیوانے ڈھونڈتے ہیں

مسافر بے خبر ہیں تیری آنکھوں سے
تیرے شہر میں میخانے ڈھونڈتے ہیں

تجھے کیا پتہ اے ستم ڈھانے والے
ہم تو رونے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں

ان کی آنکھوں کو یوں دیکھو نہ ‘کمال‘
نئے تیر ہیں۔۔۔ نشانے ڈھونڈتے ہیں
 

F@rzana

محفلین
۔

کل میں نے آکاش پہ کوئی کونج بچھڑتے دیکھی ہے
ایک تمنا گھائل ہوکر نیچے گرتے دیکھی ہے
ٹوٹے پروں سے کوشش کر کے کوئل اڑتے دیکھی ہے
پتھر لگتے دیکھا ہے اک چڑیا مرتے دیکھی ہے
 

ماوراء

محفلین
پہلے بھی کچھ لوگوں نے جَو بو کر گیہوں چاہا تھا
ہم بھی اس امید میں ہیں لیکن کب ایسا ہوتا ہے​
 
بہت خوب ماورا

میرے دل میں تو ہی تو ہے دل کی دوا کیا کروں
دل بھی تو ہے جاں بھی تو ہے تجھ پہ فدا کیا کروں
 

شمشاد

لائبریرین
آپ بےوجہ پریشان سی کیوں ہیں مادام
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہو گی
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے
(ساحر لدھیانوی)
 

F@rzana

محفلین
ہر طرح کے جذبات کا اعلان ہیں آنکھیں
شبنم کبھی شعلہ کبھی طوفان ہیں‌آنکھیں

آنکھیں ہی ملاتی ہیں زمانے میں دلوں کو
انجان ہیں ہم تم اگر انجان ہیں آنکھیں

لب کچھ بھی کہیں اس سے حقیقت نہیں‌کھلتی
انسان کے سچ جھوٹ کی پہچان ہیں آنکھیں
ساحر لدھیانوی
 

شمشاد

لائبریرین
گلے لگا کے جو سناتے تھے دل کی آہوں کو
ترس رہا ہوں ان کی حسین باہوں کو

قدم قدم پہ وہ آنکھیں بچھا بچھا دینا
ضرور یاد تو ہو گا تمہاری راہوں کو
(شمیم جے پوری)
 

ماوراء

محفلین
کتنا مشکل ہے زندگی کرنا




کتنا مشکل ہے زندگی کرنا
جس طرح تجھ سے دوستی کرنا

اِک کہانی نہ اور بن جائے
تم بات سرسری کرنا

ڈوب جاؤں نہ میں اندھیروں میں
اپنی آنکھوں کی روشنی کرنا

کس قدر دل نشیں لگتا ہے
بے ارادہ تجھے دُکھی کرنا

خون ِ دل صرف کرنا پڑتا ہے
دیکھنا!تم نہ شاعری کرنا

کتنا دُشوار ہے انا کے لیئے
سارے ماحول کی نفی کرنا

نوشی گیلانی​
 

شمشاد

لائبریرین
برسوں کے بعد دیکھا ای شخص دلربا سا
اب ذہن میں نہیں ہے پر نام تھا بھلا سا

ابرو کھنچی کھنچی سی آنکھیں جھکی جھکی سی
باتیں رکی رکی سی لحجہ تھکا تھکا سا

الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر میں
بن جائے جنگلوں میں جس طرح راستہ سا

خوابوں میں خواب اس کے یادوں میں یاد اس کی
نیندوں میں گھل گیا ہو جیسے کہ رت جگا سا

پہلے بھی لوگ آئے کتنے ہی زندگی میں
وہ ہر طرح سے لیکن اوروں سے تھا جدا سا

اگلی محبتوں نے وہ نامرادیاں دیں
تازہ رفاقتوں سے دل تھا ڈرا ڈرا سا

کچھ یہ کہ مدتوں سے ہم بھی نہیں تھے روئے
کچھ ظاہر میں بجھا تھا احباب کا دلاسا

پھر یوں ہوا کہ ساون آنکھوں میں آ بسا تھا
پھر یوں ہوا کہ جیسے دل بھی تھا آبلہ سا

اب سچ کہنا تو یارو ہم کو خبر نہیں تھی
بن جائے گا قیامت اک واقعہ ذرا سا

تیور تھے بے رُخی کے انداز دوستی کے
وہ اجنبی تھا لیکن لگتا تھا آشنا سا

ہم نے بھی اس کو دیکھا کل شام اتفاقاً
اپنا بھی حال ہے اب لوگو ‘فراز‘ کا سا
(احمد فراز)
 

F@rzana

محفلین
روشنی سے شبیں چراتی ہوں
روز دکھ کے دیئے بجھاتی ہوں

چاند چاہت کے لکھتی رہتی ہوں
خواہشیں لفظ سے بناتی ہوں

عشق ہے شکوہ سنج ویسے بھی
میں کہاں تم کو آزماتی ہوں

پاگلوں کی طرح نہیں روتی
کھل کے آنسو کہاں بہاتی ہوں

بات رہ جاتی ہے ادھوری سی
اس کے لہجے میں ڈوب جاتی ہوں

دھیرے دھیرے اترتی ہیں یادیں
دھیرے دھیرے مکاں سجاتی ہوں

گہری گہری سی کالی آنکھوں میں
اجلے سپنوں کو میں چھپاتی ہوں

جاگنے والے چاند کو نیناں
دور سے لوریاں سناتی ہوں
۔۔۔
۔۔۔
۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے

جاگنے والے چاند کو نیناں
دور سے لوریاں سناتی ہوں

بہت خوب۔

شاعر ؟
 

فرذوق احمد

محفلین
راستوں میں رہے نہ گھر میں رہے
عمر بھر حالتِ سفر میں رہے

لفظ سارے چراغ بن جائیں
وصف ایسا میرے ہنر میں رہے

زہر سارا شجر میں آجائے
اے خدا زندگی ثمر میں رہے

نوشی گیلانی
---------------------------------
ویسے آپی فرزانہ آپ کی پسند بہت اچھی ہے :best: :zabardast1:
 

شمشاد

لائبریرین
یار فرذوق جب تم شعر لکھتے ہو تو اس میں املا کی غلطیاں نہیں ہوتیں اور جب ویسے کوئی خط لکھتے ہو تو وہ بھرا ہوتا ہے املا کی غلطیوں سے۔

یہ کیا چکر ہے ؟ :wink:
 

شمشاد

لائبریرین
آج پھر ان کا سامنا ہو گا
کیا پتہ اس کے بعد کیا ہو گا

آسماں رو رہا ہے دو دن سے
آپ نے کچھ کہا سنا ہو گا

دو قدم پر سہی تیرا کوچہ
یہ بھی صدیوں کا فاصلہ ہو گا

گھر جلتا ہے روشنی کے لیے
کوئی مجھ سا بھی دل جلا ہو گا
(صبا سکری)
 

فرذوق احمد

محفلین
بات یہ ہے کہ غزل میں جب یاد کرتا ہوں نہ تو اس کے الفاظ میرے ذہن میں بیٹھ جاتے ہیں

اور جب میں ایسے لکھتا ہوں تو تب پتا نہیں کیا ہوتا ہے

ویسے شمشاد بھائی اب مجھے لگتا ہے کہ میں اِملا میں بہت کم غلطیاں کرتا ہوں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top