شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ظفری

لائبریرین
شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ہوئی
لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ہوں میں
کل دوپہر عجیب سے ایک بے کلی رہی
بس تیلیاں جلا کے بجھاتا رہا ہوں میں
(جون ایلیا)
 

شمشاد

لائبریرین
نہ جانے آج تک کیا صحیح خوشی ہے
ہماری زندگی بھی زندگی ہے

تیرے غم سے شکایت سی رہی ہے
مجھے سچ مچ بڑی شرمندگی ہے

محبت میں کبھی سوچا ہے یوں بھی
کہ تجھ سے دوستی یا دشمنی ہے

کوئی دم کا ہوں مہماں منہ نہ پھیرو
ابھی آنکھوں میں کچھ کچھ روشنی ہے
(فراق گورکھپوری)
 

ظفری

لائبریرین
وصل کي شب شام سے ميں سو گيا
جاگنا ہجراں کا بلا ہو گيا

ساتھ نہ چلنے کا بہانہ تو ديکھ
آہ کے مري نعش پہ وہ رو گيا

صبر نہيں شام فراق آ بھي چکو
جس سے کہ بے زار تھے تم سو گيا

ہائے صنم ہائے صنم لب پہ کيوں
خير ہے مومن تمہيں کيا ہو گيا
 

شمشاد

لائبریرین
زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے
وہ اجنبی ہے مگر مجھ کو آشنا سا لگے

نہ جانے کب میری دنیا میں مسکرائے گا
وہ ایک شخص کہ خوابوں میں بھی خفا سا لگے
 

ظفری

لائبریرین
تم نے چاہا ہی نہیں حالات بدل سکتے تھے
میرے آنسو تمہاری آنکھ سے نکل سکتے تھے
تم تو ٹہرے رہے جھیل کے پانی کی طرح
دریا بنتے تو بہت دور نکل سکتے تھے
 

شمشاد

لائبریرین
میرے گلشن میں امیدِ بہار اب بھی ہے
تصویر سے سجی ڈائیری اس کی اب بھی ہے

آؤ گے کبھی تو لوٹ کر میرے ہمسفر
نجانے کیوں مجھ کو امیدِ انتظار اب بھی ہے
 

ظفری

لائبریرین
mohabatt.gif
 

شمشاد

لائبریرین
کبھی تو کھل کے برس ابرِ مہرباں کی طرح
میرا وجود ہے جلتے ہوئے مکاں کی طرح

میں اک خواب سہی آپ کی امانت ہوں
مجھے سنبھال کے رکھے گا جسم و جاں کی طرح
 

ظفری

لائبریرین
محسن نقوی کی غزل ہے ۔ کافی طویل ہے اس لیئے ٹائپ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی ۔ مگر اس غزل کے کچھ شعر پھر بھی عرض کرتا ہوں۔

ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اُسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اُسے بھی تھی

مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا
راستہ بدل کے چلنے کی عادت اُسے بھی تھی

محسن میں اُس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حالِ دل
درپیش ایک تازہ مصیبت اُسے بھی تھی
 

ظفری

لائبریرین
کرو جو بات کرنی ہے
اگر اس آس پہ بیھٹے کہ دنیا
بس تمہیں سننے کی خاطر
گوش بر آواز ہو کر بیٹھ جائے گی
تو ایسا ہو نہیں سکتا ،
زمانہ ، ایک لوگوں سے بھرا فٹ پاتھ ہے جس پر
کسی کو ایک لمحہ رُکنا نہیں ملتا
بٹھاؤلاکھ تم پہرے
تماشا گاہِ عالم سے گذرتی جائے گی خلفت
بنا دیکھے ، بنا ٹہرے ،
جسے تُم وقت کہتے ہو
دھندلکا سا کوئی زمیں سے آسماں تک ہے
یہ کوئی خواب ہے جیسے
نہیں معلوم اس خواب کی مہلت کہاں تک ہے
کرو جو بات کرنی ہے ۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ آرزو ہی رہی کوئی آرزو کرتے
خود اپنی آگ میں جلتے جگر لہو کرتے

تیرے جمال کا پرتو نگاہ میں ہوتا
کبھی صبا سے کبھی گل سے گفتگو کرتے
(حکمت علی شاعر)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ لیں میں مکمل کر دیتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اُسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اُسے بھی تھی

مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا
راستہ بدل کے چلنے کی عادت اُسے بھی تھی

اس رات دیر تک وہ رہا محوِ گفتگو
مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی

سناتا تھا وہ بھی سب سے پرانی کہانیاں
تازہ رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی

مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا
حالانکہ شہر بھر سے رقابت اسے بھی تھی

وہ مجھ سے بچھڑ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا
ورنہ ہر اک سانس قیامت اسے بھی تھی

محسن میں اُس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حالِ دل
درپیش ایک تازہ مصیبت اُسے بھی تھی
 

قیصرانی

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے
وہ اجنبی ہے مگر مجھ کو آشنا سا لگے

نہ جانے کب میری دنیا میں مسکرائے گا
وہ ایک شخص کہ خوابوں میں بھی خفا سا لگے
بہت خوب شمشاد بھائی، اتنی گہری بات اور کتنی سادگی سے کہ دی۔
بے بی ہاتھی
 

قیصرانی

لائبریرین
ظفری نے کہا:
کرو جو بات کرنی ہے
اگر اس آس پہ بیھٹے کہ دنیا
بس تمہیں سننے کی خاطر
گوش بر آواز ہو کر بیٹھ جائے گی
تو ایسا ہو نہیں سکتا ،
زمانہ ، ایک لوگوں سے بھرا فٹ پاتھ ہے جس پر
کسی کو ایک لمحہ رُکنا نہیں ملتا
بٹھاؤلاکھ تم پہرے
تماشا گاہِ عالم سے گذرتی جائے گی خلفت
بنا دیکھے ، بنا ٹہرے ،
جسے تُم وقت کہتے ہو
دھندلکا سا کوئی زمیں سے آسماں تک ہے
یہ کوئی خواب ہے جیسے
نہیں معلوم اس خواب کی مہلت کہاں تک ہے
کرو جو بات کرنی ہے ۔۔۔
بہت عمدہ ظفری بھائی، کیا بات کہی ہے
نہیں معلوم اس خواب کی مہلت کہاں تک ہے
بےبی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
شمشاد نے کہا:
زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے
وہ اجنبی ہے مگر مجھ کو آشنا سا لگے

نہ جانے کب میری دنیا میں مسکرائے گا
وہ ایک شخص کہ خوابوں میں بھی خفا سا لگے
بہت خوب شمشاد بھائی، اتنی گہری بات اور کتنی سادگی سے کہ دی۔
بے بی ہاتھی

بھائی میں نے نہیں کہی، کسی شاعر نے کہی ہے اور بدقسمتی سے اس شاعر کا نام میری ڈائیری میں لکھنے سے رہ گیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
شمشاد بھائی، اتنی اچھی شاعری کو بیان کرنا، اور وہ بھی اتنے سلیقے سے، ماشاء اللہ کوئی آپ سے سیکھے۔
اللہ تعالٰی مزید کوشیں جاری رکھوایں آپ سے۔
بے بی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
آنکھوں میں جی میرا ہے ادھر یار دیکھنا
عاشق کا اپنے آخری دیدار دیکھنا

کیسا چمن کہ ہم سے اسیروں کو منع ہے
چاکِ قفس سے باغ کی دیوار دیکھنا
(میر تقی میر)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top