ظفری نے کہا:
بہت خوب شمشاد بھائی، اتنی گہری بات اور کتنی سادگی سے کہ دی۔شمشاد نے کہا:زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے
وہ اجنبی ہے مگر مجھ کو آشنا سا لگے
نہ جانے کب میری دنیا میں مسکرائے گا
وہ ایک شخص کہ خوابوں میں بھی خفا سا لگے
بہت عمدہ ظفری بھائی، کیا بات کہی ہےظفری نے کہا:کرو جو بات کرنی ہے
اگر اس آس پہ بیھٹے کہ دنیا
بس تمہیں سننے کی خاطر
گوش بر آواز ہو کر بیٹھ جائے گی
تو ایسا ہو نہیں سکتا ،
زمانہ ، ایک لوگوں سے بھرا فٹ پاتھ ہے جس پر
کسی کو ایک لمحہ رُکنا نہیں ملتا
بٹھاؤلاکھ تم پہرے
تماشا گاہِ عالم سے گذرتی جائے گی خلفت
بنا دیکھے ، بنا ٹہرے ،
جسے تُم وقت کہتے ہو
دھندلکا سا کوئی زمیں سے آسماں تک ہے
یہ کوئی خواب ہے جیسے
نہیں معلوم اس خواب کی مہلت کہاں تک ہے
کرو جو بات کرنی ہے ۔۔۔
قیصرانی نے کہا:بہت خوب شمشاد بھائی، اتنی گہری بات اور کتنی سادگی سے کہ دی۔شمشاد نے کہا:زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے
وہ اجنبی ہے مگر مجھ کو آشنا سا لگے
نہ جانے کب میری دنیا میں مسکرائے گا
وہ ایک شخص کہ خوابوں میں بھی خفا سا لگے
بے بی ہاتھی