اختیار
ہوا کو لکھنا جو آ گیا ہے
اب اس کی مرضی کہ وہ خزاںکو بہار لکھ دے
بہار کو انتظار لکھ دے
سفر کی خواہشوں کو واہموں کے عذاب سے ہمکنار کر دے
وفا کے راستوں پر چلنے والوں کی قسمتوںمیں غبار لکھ دے
ہوا کو لکھنا جو آ گیا ہے
ہوا کی مرضی کہ وصل موسم میں ہجر ہو حصہ دار لکھ دے
محبتوں میںگزرنے والی رُتوں کو ناپائیدار لکھ دے
شجر کو کم سایہ دار لکھ دے
ہوا کو لکھنا جو آ گیا ہے
اب اس کی مرضی کہ وہ ہمارے دئے بجھا کر
شبوں کو با اختیار کرے کے سحر کو بے اعتبار لکھ دے
ہوا کو لکھنا سکھانے والو!
ہوا کو لکھنا جو آ گیا ہے۔
نوشی گیلانی (موجودہ دور کی شاعری میں میری پہلی پسند اور نوشی گیلانی کے مجموعے سے واحد انتخاب)
بے بی ہاتھی