سفر میں ہیں مسلسل ہم کہیں آباد بھی ہونگے
ہوئے ناشاد جو اتنے تو ہم دل شاد بھی ہونگے
زمانے کو برا کہتے نہیں ہم ہی زمانہ ہیں
کہ ہم جو صید لگتے ہیں ہمیں صیاد بھی ہونگے
بھلا بیٹھے ہیں وہ ہر بات اس گزرے زمانے کی
مگر قصے کچھ اس موسم کے ان کو یاد بھی ہونگے
ہر اک شئے ضد سے قائم ہے جہانِ خوابِ ہستی میں
جہاں پر دشت ہے آثارِ ابرو باد بھی ہوں گے
منیر افکار تیرے جو یہاں برباد پھرتے ہیں
کسی آتے سمے کے شہر کی بنیاد بھی ہونگے
- مُنیر نیازی -
ہوئے ناشاد جو اتنے تو ہم دل شاد بھی ہونگے
زمانے کو برا کہتے نہیں ہم ہی زمانہ ہیں
کہ ہم جو صید لگتے ہیں ہمیں صیاد بھی ہونگے
بھلا بیٹھے ہیں وہ ہر بات اس گزرے زمانے کی
مگر قصے کچھ اس موسم کے ان کو یاد بھی ہونگے
ہر اک شئے ضد سے قائم ہے جہانِ خوابِ ہستی میں
جہاں پر دشت ہے آثارِ ابرو باد بھی ہوں گے
منیر افکار تیرے جو یہاں برباد پھرتے ہیں
کسی آتے سمے کے شہر کی بنیاد بھی ہونگے
- مُنیر نیازی -