شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ظفری

لائبریرین
سفر میں ہیں مسلسل ہم کہیں آباد بھی ہونگے
ہوئے ناشاد جو اتنے تو ہم دل شاد بھی ہونگے
زمانے کو برا کہتے نہیں ہم ہی زمانہ ہیں
کہ ہم جو صید لگتے ہیں ہمیں صیاد بھی ہونگے
بھلا بیٹھے ہیں وہ ہر بات اس گزرے زمانے کی
مگر قصے کچھ اس موسم کے ان کو یاد بھی ہونگے
ہر اک شئے ضد سے قائم ہے جہانِ خوابِ ہستی میں
جہاں پر دشت ہے آثارِ ابرو باد بھی ہوں گے
منیر افکار تیرے جو یہاں برباد پھرتے ہیں
کسی آتے سمے کے شہر کی بنیاد بھی ہونگے

- مُنیر نیازی -
 

شمشاد

لائبریرین
فرشتہ کہنے سے میری توہین ہوتی ہے
میں مسجودِ ملائک ہوں مجھے انسان رہنے دو
 

ظفری

لائبریرین
دل عجب مشکل میں ہے اب اصل رستے کی طرف
یاد پیچھے کھینچتی ہے آس آگے کی طرف
چھوڑ کر نکلے تھے جس کو دشت غربت کی طرف
دیکھنا شام و سحر اب گھر کے سائے کی طرف
ہے ابھی آغاز دن کا اس دیار قید میں
ہے ابھی سے دھیان سارا شب کے پہرے کی طرف
صبح کی روشن کرن گھر کے دریچے پر پڑی
ایک رخ چمکا ہوا میں اس کے شیشے کی طرف
دوریوں سے پر کشش ہیں منزلیں دونوں منیر
میں رواں ہوں خواب میں ناپید قریے کی طرف
 

ماوراء

محفلین

~~
کہاں کہاں نہ پھریں منزلیں تعاقب میں
مگر یہ لوگ کہ جو دھوپ کے نہ چھاؤں کے
میں اپنی آگ میں جل کے بھی راکھ نہ ہو سکا
بُجھا گئے مجھے شعلے تیری صداؤں کے
~~
 

F@rzana

محفلین
ناموں کا اک ہجوم سہی دل کے آس پاس
لیکن وہ ایک نام جو دھڑکن کا ہے سبب
۔
۔
 

ظفری

لائبریرین
یوں جشنِ وفا منا رہا ہوں
ہر درد پر مسکرا رہا ہوں
ہر شخص کو ہے مجھ سے محبت
ہر شخص کو آزما رہا ہوں

۔محسن نقوی ۔
 

ظفری

لائبریرین
یہی تو سوچ کر ہم ان کی محفل سے چلے آئے
ہماری خامشی کی کچھ نہ کچھ تفسیر بھی ہوگی
 

شمشاد

لائبریرین
‘ناصر‘ کیا کہتا پھرتا ہے کچھ نہ سنو تو بہتر ہے
دیوانہ ہے دیوانے کے منہ نہ لگو تو بہتر ہے

کل جو تھا وہ آج نہیں جو آج ہے کل مٹ جائے گا
روکھی سوکھی جو مل جائے شکر کرو تو بہتر ہے

کل یہ تاب و توانائی نہ رہے گی ٹھنڈا ہو جائے گا لہو
نامِ خدا ہو جواں ابھی کچھ کر گزرو تو بہتر ہے

کل جانے کیا رُت بدلے حالات کا کوئی ٹھیک نہیں
اب کے سفر میں تم بھی ہمارے ساتھ چلو تو بہتر ہے

کپڑے بدل کر بال بنا کر کہاں چلے ہو کس کے لیے
رات بہت کالی ہے ‘ناصر‘ گھر میں رہو تو بہتر ہے
 

ماوراء

محفلین

~~
غم کے سنجوگ اچھے لگتے ہیں
مستقل روگ اچھے لگتے ہیں
کوئی وعدہ نہ کر وفا کہ مجھے
بے وفا لوگ اچھے لگتے ہیں
~~​
 
عباس تابش کی غزل کے دو اشعار

ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا
دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے

ایک مدت سے میری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
بہت دیر کی بات ہے یہ دوسرا شعر جب میں نے پڑھا تھا تو میرے دل بہت اثر ہوا تھا۔ بہت ہی خوبصورت شعر ہے۔
 

ماوراء

محفلین
~~
یہ میری تلاش کا جرم ہے، یہ میری وفا کا قصور ہے
جو دل کے جتنے قریب ہے، وہ نظر سے اتنا ہی دور ہے
~~​
 

ماوراء

محفلین
~~
ہم سنہرے لوگ ہیں دیکھنا خوشبو مزاج
شبنمی لہجے سے سارے زخم جو دھو جاتے ہیں
~~​
 

شمشاد

لائبریرین
دل کی تختی پے نہ لکھو راز کی باتیں
آنکھ کی کھڑکی کھلی ہے عکس باہر آئے گا
 

شمشاد

لائبریرین
یہ اڑی اڑی سے رنگت یہ کھلے کھلے سے گیسو
تیری صبح کہہ رہی ہے تیری شام کا فسانہ
 

شمشاد

لائبریرین
مر مر کے مسافر نے بسایا ہے تجھے
منہ سب سے پھیرا کے منہ دیکھایا ہے تجھے
کیوں کو نہ لپٹ کر سوؤں تجھ سے اے قبر
میں نے بھی تو جاں دے کے پایا ہے تجھے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top