شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
تمام زر کے کرشمے ہیں آج دنیا میں
شریف کوئی نہیں ہے رذیل کوئی نہیں
جو اپنی آپ کفالت نہ کر سکے ‘ محمود ‘
تو جان لیجیئے اس کا کفیل کوئی نہیں
(مرزا محمود سرحدی)
 

شمشاد

لائبریرین
کبھی تو ان کی حسینوں سے شکل ملتی ہے
کبھی پناہ گزینوں سے شکل ملتی ہے
خدا کی شان سے ہیں وہ مرے وطن کے جواں
کہ جن کی پردہ نشینوں سے شکل ملتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
جب میری حقیقت جا جا کر ان کو سنائی لوگوں نے
کچھ سچ بھی کہا کچھ جھوٹ کہا کچھ بات بنائی لوگوں نے
(ابراھیم اشک)
 

ظفری

لائبریرین
وہ جن کی خاطر ہم نے تمام سرحدیں تُوڑیں
آج اُنہی نے کہا ہے کہ اپنی حد میں رہو
 

شمشاد

لائبریرین
نظر ملا نہ سکے اس سے اس نگاہ کے بعد
وہی ہے حال ہمارا جو ہو گناہ کے بعد

میں کیسے اور کیس سمت موڑتا خود کو
کسی کی چاہ نہ تھی دل میں تیری چاہ کے بعد
(کرشن بہاری نور)
 

ظفری

لائبریرین
کوئی تہمت لگائے تو اذیّت کم نہیں ہوتی
مگر میں جانتا ہوں اس سے عزّت کم نہیں ہوتی

یہ وہ دولت ہے جو دل کی بدولت کم نہیں ہوتی
محّبت کرتے رہنے سے محّبت کم نہیں ہوتی

محّبت بدگمانی کو ہمیشہ ساتھ رکھتی ہے
مداوا ہو بھی جائے تو شکایت کم نہیں ہوتی

جو باتیں لب پہ آئی ہوں وہ باتیں ہو کہ رہتی ہیں
کبھی اُنگلی چبانے سے اذّیت کم نہیں ہوتی
 

شمشاد

لائبریرین
بہت خوبصورت شعر لکھا ہے ظفری بھائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تم پریشاں نہ ہو، بابِ کرم وا نہ کرو
اور کچھ دیر پکاروں گا چلا جاؤں گا
(کیفی اعظمی)
 

ظفری

لائبریرین
شکریہ شمشاد بھائی ۔۔۔


اب گرداب اپنے آپ میں گُھلتی سوچ بھلی
کس کے دوست اور کیسے دشمن، سب کو دیکھ لیا

- مجید امجد -
 

شمشاد

لائبریرین
نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں
تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں

آج دیکھا ہے تجھے دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں
(ناصر کاظمی)
 

قیصرانی

لائبریرین
بدلے ہوئے حالات سے دل ٹوٹ گیا ہے
اپنوں کی عنایات سے دل ٹوٹ گیا ہے
آنے کو تو آجاتے ہیں اب نام کے آنسو
پر یارو برسات سے دل ٹوٹ گیا ہے
دونوں‌کو آ سکی نہ نبھانی محبتیں
اب پڑ رہی ہیں‌ہم کو بھلانی محبتیں
گزری رتوں‌کے زخم بھی اب تک بھرے نہیں
پھر اور کیا کسی سے بڑھانی محبتیں
اب پڑ رہی ہیں‌ہم کو بھلانی محبتیں
دونوں کو آ سکیں نہ نبھانی محبتیں
کن کن رفاقتوں کے دیئے واسطے مگر
اس کو نہ یاد آئیں پرانی محبتیں
اب پڑ رہی ہیں ہم کو بھلانی محبتیں
دونوں کو آ سکی نہ نبھانی محبتیں
بے بی ہاتھی
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ تو علم نہیں، عطاء اللہ عیسٰی خیلوی کا گانا ہے۔ بہت اچھا لگا۔ اس لئے اس حالت میں‌لکھ دیا۔
بے بی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
پہلوئے شاہ میں یہ دخترِ جمہور کی قبر
کتنے گم گزشتہ فسانوں کا پتہ دیتی ہے

کتنے خونریز حقائق سے اٹھتی ہے نقاب
کتنی کچلی ہوئی جانوں کا پتہ دیتی ہے
(نور جہاں کے مقبرے پر ساحر لدھیانوی کا کلام)
 

شمشاد

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
یہ تو علم نہیں، عطاء اللہ عیسٰی خیلوی کا گانا ہے۔ بہت اچھا لگا۔ اس لئے اس حالت میں‌لکھ دیا۔
بے بی ہاتھی

اگر عطاء اللہ عیسٰی خیلوی کا گانا ہے تو پھر ٹھیک ہے، آپ نے تو صرف دو کو ہی ملایا ہے، وہ تو پتہ نہیں کتنی غزلوں کو ملا دیتے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اچھا اس گانے کو سن کر دیکھیں، بہت عمدہ سرائیکی میں اردو گانا گایا ہے۔
اب عنوان کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
بے بی ہاتھی
 

فرذوق احمد

محفلین
ایک بہت پیاری غزل آپ کو سناتا ہوں

نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں
تو بھی دل سے اتر نی جائے کہیں

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

نہ ملا کر اداس لوگوں سے
حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں

آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

آؤں کچھ دیر رو ہی لیں ناصر
پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں

ناصر کاظمی
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top