شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
واہ سارا آج تو بہت عمدہ اشعار سنا رہی ہیں ، کاش اتنی عمدگی سے ایک اور کام بھی کیا ہوتا :)

اب دیکھیے کس پہ ترے غم کا کرم ہو
ورنہ تیری چاہت کے گنہگار تو سب ہیں
 

سارا

محفلین
شکریہ۔۔ :D

ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

‘مرزا غالب‘
 

سارا

محفلین
رنج و غم‘ درد و الم‘ یاس‘ تمنا‘ حسرت
اک تیری یاد کے ہونے سے ہے کیا کیا دل میں

‘جوش ملیسانی‘
 

قیصرانی

لائبریرین
سارا نے کہا:
دل ٹوٹ بھی جاے تو محبت نہیں مٹتی
اس راہ میں لٹ کر بھی خسارہ نہیں ہوتا
بہت عمدہ سارا۔ یہ کیا آپ کا اپنا شعر تھا؟ اگر اپنا تھا تو اپنا نام بھی لکھ دیں۔
باقی میں نے مقابلے والی بات اس لئے کی تھی کہ ہر بڑے شاعر کی ابتداء کہیں نا کہیں سے ہوتی ہے۔ اس لئے کیا پتہ آپ کو یہاں‌سے کوئی ایسی رہنمائی مل جائے جو آپ کے لئے اور اس محفل کے لئے بعد میں‌وجہء افتخار بن جائے
بےبی ہاتھی
 

سارا

محفلین
نہیں یہ میرا شعر نہیں تھا جب اپنا لکھا تو نام ساتھ لکھوں گی انشااللہ۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
پھر کب تک توقع رکھیں؟ ابھی تو میری “وہ“ بھی اتفاق سے آن لائن ہیں۔ انہیں بھی دکھا دیں‌اپنی شاعری کا نمونہ۔
بےبی ہاتھی
 

ماوراء

محفلین
~~
نہ جانے ہو گیا ہوں اس قدر حساس میں کب سے
کسی سے بات کرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں


~~​
 

ماوراء

محفلین
~~
اب کون اٹھے اور دھواں دیکھنے کو جائے
اخبار میں پڑھ لیں گے کہاں آگ لگی ہے

~~​
 

ماوراء

محفلین
~~
درد




درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں
جس طرح شاخ سے توڑے ہوئے اِک پتّے کا رنگ
ماند پڑ جاتا ہے کچھ روز شاخ سے الگ رہ کر
شاخ سے ٹوٹ کے یہ درد جئے گا کب تک ؟

ختم ہو جائے گی جب اس کی رسد
ٹمٹمائے گا ذرا دیر کو بُجھتے بُجھتے
اور پھر لمبی سی ایک سانس دھوئیں کی لے کر
ختم ہو جائے گا، یہ درد بھی بُجھ جائے گا
!!درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں
گُلزار
~~​
 
سارا نے کہا:
شکریہ۔۔ :D

ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

‘مرزا غالب‘

سارا یہ کیا غضب کر رہی ہیں ، میر تقی میر کا شعر غالب کے سر تھوپ رہی ہیں ، شکر کریں غالب کی بھتیجی نے نہیں دیکھ لیا ورنہ طوفان کھڑا ہو جاتا۔ ویسے شعر بہت عمدہ ہے :)


درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں ، کچھ روز میں بھر جاتے ہیں

راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے
کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جانا ہے

چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر
میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں

نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں

اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں
 

ظفری

لائبریرین

وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی
پیاسے ہونٹ تھے آنکھ سمندر جیسی تھی

سورج اس کو دیکھ کر پیلا پڑتا تھا
وہ سرما کی دھوپ میں دھل کر نکلی تھی

اس کو اپنے سائے سے ڈر لگتا تھا
سوچ کے صحرا میں وہ تنہا ہرنی تھی

آتے جاتے موسم اس کو ڈستے تھے
ہنستے ہنستے پلکوں سے رو پڑتی تھی

آدھی رات گنوا دیتی تھی چپ رہ کر
آدھی رات کو چاند سے باتیں کرتی تھی

دور سے اجڑے مندر جیسا گھر اس کا
وہ اپنے گھر میں اکلوتی دیوی تھی

موم سے نازک جسم سحر کو دُکھتا تھا
دیئے جلا کر شب بھر آپ پگھلتی تھی

تیز ہوا کو روک کر اپنے آنچل پر
سوکھے پھول اکٹھے کرتی پھرتی تھی

سب ظاہر کر دیتی تھی بھید اپنا
سب سے ایک تصویر چھپائے رکھتی تھی

کل شب چکنا چور ہوا تھا دل اس کا
یا پھر پہلی بار وہ دل کھول کر روئی تھی

محسن کیا جانے دھوپ سے بے پروا
وہ اپنے گھر کی دہلیز پر بیٹھی تھی ؟​
 

ظفری

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں ، کچھ روز میں بھر جاتے ہیں

راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے
کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جانا ہے

چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر
میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں

نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں

اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں

محب بھائی بہت ہی پیاری غزل ہے یہ جناب جاوید اختر صاحب کی ۔۔۔
خاص کر کہ یہ شعر ۔۔۔
نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں


جواب ہی نہیں اس کا ۔۔۔۔
 

ماوراء

محفلین
~~
کیا کیا دکھ دل نے پائے
ننھی سی خوشی کے بدلے
ہاں کون سے غم نہ کھائے
تھوڑی سی ہنسی کے بدلے
زخموں کا کون شمار کرے
یادوں کا کیسے حصار کرے
اور جینا پھر سے عذاب کرے
اس وقت کا کون حساب کرے
وہ وقت جو تجھ بن بیت گیا !

پروین شاکر


~~​
 

ماوراء

محفلین
~~

عکس خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی
~~​
 

پاکستانی

محفلین
مجھے اور زندگی دے ، کہ ہے داستاں ادھوری
میری موت سے نہ ہوگی ، میرے غم کی ترجمانی





قدیر احمد رانا کے بلاگ سے لیا گیا ایک شعر کیونکہ موصوف آجکل یہ شعر بار بار پوسٹ بلاگ پر پوسٹ کر رہے ہیں۔
 

سارا

محفلین
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
شکریہ۔۔ :D

ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

‘مرزا غالب‘

سارا یہ کیا غضب کر رہی ہیں ، میر تقی میر کا شعر غالب کے سر تھوپ رہی ہیں ، شکر کریں غالب کی بھتیجی نے نہیں دیکھ لیا ورنہ طوفان کھڑا ہو جاتا۔ ویسے شعر بہت عمدہ ہے :)


درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں ، کچھ روز میں بھر جاتے ہیں

راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے
کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جانا ہے

چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر
میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں

نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں

اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں

شاعری کی کتاب ہے۔۔‘کہو مجھ سے محبت ہے‘ ارشدملک کی۔۔۔
وہاں یہ شعر ‘مرزا غالب‘ کے نام سے ھی لکھا ہے۔۔۔ :?
 

سارا

محفلین
قیصرانی نے کہا:
پھر کب تک توقع رکھیں؟ ابھی تو میری “وہ“ بھی اتفاق سے آن لائن ہیں۔ انہیں بھی دکھا دیں‌اپنی شاعری کا نمونہ۔
بےبی ہاتھی

اوہ میں چلی گئ تھی مجھے پتا ہی نا چلا کہ آپ کی وہ آن لائن ھہیں نہیں تو اسی وقت بیجتی۔۔۔
 
ظفری نے کہا:
محب علوی نے کہا:
درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں ، کچھ روز میں بھر جاتے ہیں

راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے
کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جانا ہے

چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر
میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں

نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں

اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں

محب بھائی بہت ہی پیاری غزل ہے یہ جناب جاوید اختر صاحب کی ۔۔۔
خاص کر کہ یہ شعر ۔۔۔
نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں


جواب ہی نہیں اس کا ۔۔۔۔

بہت شکریہ ظفری اور لطف کی بات یہ ہے کہ یہی شعر میرا بھی پسندیدہ ہے
ہم دونوں کی پسند تو ملنے لگی ہے بھئی
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top