بہت عمدہ سارا۔ یہ کیا آپ کا اپنا شعر تھا؟ اگر اپنا تھا تو اپنا نام بھی لکھ دیں۔سارا نے کہا:دل ٹوٹ بھی جاے تو محبت نہیں مٹتی
اس راہ میں لٹ کر بھی خسارہ نہیں ہوتا
سارا نے کہا:شکریہ۔۔
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
‘مرزا غالب‘
محب علوی نے کہا:درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں ، کچھ روز میں بھر جاتے ہیں
راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے
کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جانا ہے
چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر
میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں
نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں
اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں
محب علوی نے کہا:سارا نے کہا:شکریہ۔۔
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
‘مرزا غالب‘
سارا یہ کیا غضب کر رہی ہیں ، میر تقی میر کا شعر غالب کے سر تھوپ رہی ہیں ، شکر کریں غالب کی بھتیجی نے نہیں دیکھ لیا ورنہ طوفان کھڑا ہو جاتا۔ ویسے شعر بہت عمدہ ہے
درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں ، کچھ روز میں بھر جاتے ہیں
راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے
کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جانا ہے
چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر
میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں
نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں
اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں
قیصرانی نے کہا:پھر کب تک توقع رکھیں؟ ابھی تو میری “وہ“ بھی اتفاق سے آن لائن ہیں۔ انہیں بھی دکھا دیںاپنی شاعری کا نمونہ۔
بےبی ہاتھی
ظفری نے کہا:محب علوی نے کہا:درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں ، کچھ روز میں بھر جاتے ہیں
راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے
کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جانا ہے
چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر
میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں
نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں
اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں
محب بھائی بہت ہی پیاری غزل ہے یہ جناب جاوید اختر صاحب کی ۔۔۔
خاص کر کہ یہ شعر ۔۔۔
نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں
جواب ہی نہیں اس کا ۔۔۔۔