شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
سارا نے کہا:
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
شکریہ۔۔ :D

ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

‘مرزا غالب‘

سارا یہ کیا غضب کر رہی ہیں ، میر تقی میر کا شعر غالب کے سر تھوپ رہی ہیں ، شکر کریں غالب کی بھتیجی نے نہیں دیکھ لیا ورنہ طوفان کھڑا ہو جاتا۔ ویسے شعر بہت عمدہ ہے :)


درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں ، کچھ روز میں بھر جاتے ہیں

راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے
کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جانا ہے

چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر
میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں

نرم الفاظ ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں

اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں

شاعری کی کتاب ہے۔۔‘کہو مجھ سے محبت ہے‘ ارشدملک کی۔۔۔
وہاں یہ شعر ‘مرزا غالب‘ کے نام سے ھی لکھا ہے۔۔۔ :?

یہ کتاب میرے پاس بھی رہی ہے ، اچھی کتاب ہے۔ چلیں آپ کو فائدہ ہو گیا کہ اصل شاعر کا پتہ چل گیا، مجھے بھی یہاں اپنی بڑی غلطیوں کا پتہ چلا ہے۔

کون اس راہ سے گزرتا ہے
دل یونہی انتظار کرتا ہے

دیکھ کر بھی نہ دیکھنے والے
دل تجھے دیکھ دیکھ ڈرتا ہے

شہر گل میں کٹی ہے ساری رات
دیکھیے دن کہاں گزرتا ہے

دھیان کی سیڑھیوں پہ پچھلے پہر
کوئی چپکے سے پاؤں دھرتا ہے

دل تو میرا اداس ہے ناصر
شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے
 

سارا

محفلین
جی بلکل کچھ بھی نہیں کہ سکتے۔۔ :D میں لکھ دیتی ہوں آپ بھی کیا یاد کرو گے۔۔۔ :)
 

سارا

محفلین
رات کے خاموش لمحوں میں
تنہائ کے ویران جنگل میں
دن بھر کی الجھنیں پریشانیاں
کچھ تلخ حقیقتیں‘کچھ حیرانیاں

جب مجھے تنگ کرنے لگتی ھہیں
آنکھیں میری جلنے لگتی ہیں
ایسے میں تصور تمہارا کرتی ہوں
کیا حسیں نظارا کرتی ہوں

تب میں مانگتی ہوں ایک ہی دعا
کچھ یاد نہیں رہتا اس کے سوا
یونہی ہر لمحہ میرے ساتھ تمہی ہو
زندگی کا سفر پھر کتنا حسیں ہو۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تبصرہ کرنے سے پہلے یہ بتا دیں کہ کس کا کلام ہے۔ کیونکہ آپ نے کہا تھا کہ اپنا کلام لکھ کر نام بھی لکھیں گی۔
بےبی ہاتھی
 

سارا

محفلین
غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا۔۔۔

‘داغ‘
 
ْ٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھا
آپ آتے تھے مگر کوئی عناں گیر بھی تھا
ْ٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪

( غالب )​
 

قیصرانی

لائبریرین
سارا اگر برا نہ منائیں تو ایک درخواست، مزید کچھ کلام بھی پوسٹ کریں۔ میں نے فرزانہ سے بھی کہا تھا کہ ان کی ایک نظم پڑھ کر کیا کہا جا سکتا ہے۔ لیکن آپ کی اس نظم میں‌
رات کے خاموش لمحوں میں
تنہائ کے ویران جنگل میں
دن بھر کی الجھنیں پریشانیاں
کچھ تلخ حقیقتیں‘کچھ حیرانیاں
کافی گہرے ہیں۔ اچھا ایک کام کرتے ہیں۔ اسصفحے پر اگر برا نہ منائیں‌تو اپنی شاعری پوسٹ کیجئیے گا۔ بہت اچھا رہے گا۔ وہاں‌اپنی یہ والی نظم بھیج دیں۔ پھر تبصرہ کردوں گا۔
بہت شکریہ۔ دیر اس لئے ہوئی جواب دینے میں کہ یہ دھاگے کھول رہا تھا۔
بےبی ہاتھی
 

سارا

محفلین
اندھیری شام سے پہلے!
تمہارا نام لیتے ہیں
سبھی کے نام سے پہلے
اسے کہنا کہ ایسا کب!!
بھلاتے ہیں‘ محبت کو؟
کئی برسوں کی قربت کو؟
گئے بچپن کی صحبت کو؟
اگر اس شعر سے گزرو!
تو کونجو! اسے کہنا!
کہ‘ در سارے ابھی وا ہیں
میرے گھر آتی راہوں کے
یہ حلقے‘میری بانہوں کے
اگر ممکن ہو‘لوٹ آےّ!
سوادِ شام سے پہلے
کھلی آنکھوں اسے دیکھوں!
اجل ہنگام سے پہلے۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے کہ ہم ڈھونڈتے ہیں
اپنے رشتے کو
سنو جاناں ! کبھی ایسا نہیں ہوتا
تمہارے اور میرے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا
کہ سب رشتے ، سبھی بندھن
پہلے سے کہیں رکھے ہیں
وہ سارے آنے والے پل جو آخر بیت جاتے ہیں
جو ہم سے جیت جاتے ہیں
وہ سب پہلے سے رکھے ہیں
سمجھ کر ، سوچ کر رکھے ہیں سبھی رشتے ، سارے پل
سبھی موسم
محبت بھی تو لمحہ ہے ، محبت بھی تو موسم ہے
یہ کس کے دل پر اُترے گا
کہاں پر کب کھلے گا، کون سی گلی میں مہکے گا
نہ جانے کون سا دل اس کے رنگوں میں فنا ہوگا
نہ جانے کون اس لمحے کو پاتے ہی گھنی تاریک
گلیوں کی مسافت سے رہا ہوگا
وضاحت ہم نہیں کرتے
محبت ہم نہیں کرتے
کہ یہ تو جادوگرنی ہے جو ہم کو ڈھونڈ لیتی ہے
ہمیں پہچان لیتی ہے
کسی مصروف کمرے میں پڑھی بیکار چیزوں سے
یہ ہم کو چھان لیتی ہے ۔۔۔۔ واہ ۔۔!
ہمارے اُنگلیوں کے ناخن میں سانس لیتی ہے
کبھی جب زخم کِھلتا ہے
بسوں اور دفتروں کی بھیڑ میں بھی یہ ہمارے
ساتھ رہتی ہے
ہمارے ساتھ چلتی ہے
لہو کی دھوپ میں چپ چاپ جلتی ہے
حنا کی خوشبو میں اُترتی ہے
ہماری جان لیتی ہے
یہ ہم میں باندھ دیتی ہے نئے موسم
نئے سورج ، ستارے اور خوشبو
یہ ہم کو سونپ دیتی ہے اعزاز ایسا
جس کا مان رکھنا فرض ہوتا ہے
یہ ہم پر بوجھ بنتی ہے
یہ ہم پر قرض ہوتا ہے
کہاں کس ہر نچھاور جان کرتی ہے
یہ چاہت ہم نہیں کرتے
سنو جاناں !
محبت ہم نہیں کرتے​
 

ماوراء

محفلین
~~
ہم اہل ِ انگار ہی سہی لیکن کیوں اہلِ ہوس یہ بھول گئے
یہ خاک ِ وطن ہے جاں اپنی اور جاں تو سب کو پیاری ہے
~~​
 

ماوراء

محفلین
~~
میرے ہاتھوں کی لکیروں کے اضافے ہیں گواہ
میں نے پتھر کی طرح خود کو تراشا ہے بہت
~~​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top