شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سارا

محفلین
یا حُسن رفاقت ہو یا ترکِ رفاقت ہو
یا آپ بدل جائیں یا مجھ کو بدلنے دیں۔۔
 
سارا نے کہا:
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
وہ اس کمال سے کھیلا عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک۔۔

سارا اس شعر میں دوسرا مصرعہ ایسے نہیں

میں اپنی فتح سمجھتا رہا مات ہونے تک

ویسے شعر کمال ہے :)

جی بھائی غلطی ہو جائے تو آپ سہی کر لیا کریں۔۔ :)

میں ٹھیک نہیں کر سکتا ابھی میرے پاس یہ حقوق نہیں ہیں۔ :)
اچھا پھر دیکھ کر صبر کیا کریں۔۔ :D

صبر بھی نہیں ہوتا ، اس لیے تو بتا دیتا ہوں ویسے برا تو نہیں لگتا ہو گا :)
 

ماوراء

محفلین
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
وہ اس کمال سے کھیلا عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک۔۔

سارا اس شعر میں دوسرا مصرعہ ایسے نہیں

میں اپنی فتح سمجھتا رہا مات ہونے تک

ویسے شعر کمال ہے :)

جی بھائی غلطی ہو جائے تو آپ سہی کر لیا کریں۔۔ :)

میں ٹھیک نہیں کر سکتا ابھی میرے پاس یہ حقوق نہیں ہیں۔ :)
اچھا پھر دیکھ کر صبر کیا کریں۔۔ :D

صبر بھی نہیں ہوتا ، اس لیے تو بتا دیتا ہوں ویسے برا تو نہیں لگتا ہو گا :)

~~
صبر کرنا سیکھ لیں۔ پھر کبھی برا نہیں مانیں گے۔ :p
~~
 

سارا

محفلین
شکریہ۔۔۔

کبھی دن بھر تجھے سوچنا‘ کبھی رات بھر ہے جاگنا
تیری یاد ہے‘میں ہوں اور دسمبر کی شاموں کے سلسلے۔۔
 

سارا

محفلین
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
وہ اس کمال سے کھیلا عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک۔۔

سارا اس شعر میں دوسرا مصرعہ ایسے نہیں

میں اپنی فتح سمجھتا رہا مات ہونے تک

ویسے شعر کمال ہے :)

جی بھائی غلطی ہو جائے تو آپ سہی کر لیا کریں۔۔ :)

میں ٹھیک نہیں کر سکتا ابھی میرے پاس یہ حقوق نہیں ہیں۔ :)
اچھا پھر دیکھ کر صبر کیا کریں۔۔ :D

صبر بھی نہیں ہوتا ، اس لیے تو بتا دیتا ہوں ویسے برا تو نہیں لگتا ہو گا :)
نہیں۔۔لیکن جیسا کہ میں نے بتایا کہ اسلام میں صبر کی بہت اہمیت ھے۔۔اسلیے صبر کرنا سیکھ لیں یہ زیادہ اچھا ہو گا۔۔۔
 

ماوراء

محفلین
~~
ہاں میں نے جان کر لکھا تھا بس آپ کا صبر ہی دیکھنا تھا۔ اور شاید اس لیے بھی کہ میں اتنی مشکل سے ڈانٹ کے باوجود اپنی دوستوں کو یہاں لے کر آئیں ہوں کہیں وہ آپ کے صبر کو دیکھ کر یہاں سے بھاگ ہی نہ جائیں۔ مجھے تو اب عادت ہے نا۔ اس لیے میری غلطیاں خوب نکالیں۔ :p :D
اچھا، اب میں یہاں سے چلی کہ یہاں کے ناظم نہ پہنچ جائیں۔ :p
~~
 

ماوراء

محفلین
~~

رات کی جلتی تنہائی میں
اندھیاروں کے جال بنے تھے
دیواروں پے تاریکی کی گرد جمی تھی
خوشبو کا احساس ہوا میں ٹوٹ رہا تھا
دروازے بانہیں پھیلائے اونگھ رہے تھے
دور سمندر پار ہوائیں بادلوں سے باتیں کرتی تھیں
ایسے میں ایک نیند کا جھونکا
لہر بنا اور گزر گیا
پھر آنکھ کھلی تو اس موسم کی پہلی بارش
اور تیری یادیں
دونوں مل کر ٹوٹ کر برسیں

سلیم کوثر
~~​
 

سارا

محفلین
روٹھنے سے کیا ہو گا آؤ معذرت کر لیں
آپ میں بھی مجھ میں بھی خامیاں بہت سی ہیں۔۔
 

ماوراء

محفلین
سارا کوئی روٹھا نہیں ہے۔ :p
~~

صرف چلنے کی خوشی تحفہء منزل ہے عدم
راستے تو سبھی دشوار ہوا کرتے ہیں
~~​
 

سارا

محفلین
تیرے ہجراں سے تعلق کو نبھانے کے لیے
ہم نے اس سال بھی جینے کی قسم کھائی ہے۔۔
 

سارا

محفلین
پتا ہے ماورا۔۔ :D

گو اک عمر ہوئی تجھ سے رابطے ٹوٹے
دیارِ دل میں تیرا انتظار اب بھی ہے۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
سارا نے کہا:
وہ اس کمال سے کھیلا عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک۔۔

سارا اس شعر میں دوسرا مصرعہ ایسے نہیں

میں اپنی فتح سمجھتا رہا مات ہونے تک

ویسے شعر کمال ہے :)

محب بھائی دوسرا مصرعہ صیح ہے مگر پہلے مصرعے میں ایک غلطی ہے ۔
شعر کچھ اس طرح ہے کہ ۔۔۔۔۔۔

وہ کھیلا تھا اس کمال سے عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک

صہبا اختر آبادی کے صاحبزادے تاجدار عادل کا یہ شعر ہے جو کہ ٹی وی پروڈیوسر بھی ہیں ۔ اُ ن کے اس شاعری مجموعے کا نام بھی “ مات ہونے تک “ ہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
تُم اس درد سے گذرے ہو نا !
وہ رُت جس میں جَل جاتی ہیں آنکھیں
تُم پر بھی گذری ہے
وہ شب جو مہتاب سے ٹپکے
آنسو آنسو ، شبنم شبنم وہ شب
مجھ پر بھی اُتری ہے
وہ دن ، جب گھڑیاں سو جائیں
لمحے پتھر کے ہوجائیں
وہ دن تُم نے بھی کاٹا ہے
وہ دن میں نے بھی کاٹا ہے
دونوں کے جسموں ، روحوں میں
یکساں دُکھ کا سناٹا ہے
پھر کیوں مجھ سے پُوچھتے ہو ؟
میری پلکیں کیوں پُر نَم ہیں
آخر مجھ کو کون سے غم ہیں
تُم اس درد سے گُذرے ہو نا ۔۔۔۔۔ !​
 

ظفری

لائبریرین

کس موڑ پر ملے ہو ؟

وہ خواب کا زمانہ
وہ رُوپ کا خزانہ
سب کچھ لُٹا چکے ہم
یہ جسم و جاں جاناں
کس موڑ پر ملے ہو ؟

کیا نام ہے تمہارا
کس نام سے پُکاروں
کس طرح تجھ کو جیتوں
کس طرح تجھ کو ہاروں
کس موڑ پر ملے ہو ؟

دروازہ کیسے کھولوں
دستک نہ دو خدارا
یہ قفلِ قیدِ ہستی
قسمت پر کس کو یارا
کس موڑ پر ملے ہو ؟

اب دل کی وادیوں کے
جُگنو بھی سو چکے ہیں
خوابوں کے سب جزیرے
ویران ہو چکے ہیں
کس موڑ پر ملے ہو ؟

مڑ کر بھی آنا چاہوں
مڑ کر بھی آ نہ پا ؤں
دامن بچانا چاہوں
دامن چُھڑا نہ پاؤں
کس موڑ پر ملے ہو ؟​
 

سارا

محفلین
کوئی کہتا ہے کہ چاہت میں اثر ہوتا نہیں
وہ کسی کا بھی نہیں ہے ایک مدت بعد بھی
ہر جگہ تبدیلیاں ہیں شہر کی تصویر میں
دل میں لیکن وہ مکیں ہے ایک مدت بعد بھی۔۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top