محب علوی
مدیر
ظفری نے کہا:محب علوی نے کہا:سارا نے کہا:وہ اس کمال سے کھیلا عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک۔۔
سارا اس شعر میں دوسرا مصرعہ ایسے نہیں
میں اپنی فتح سمجھتا رہا مات ہونے تک
ویسے شعر کمال ہے
محب بھائی دوسرا مصرعہ صیح ہے مگر پہلے مصرعے میں ایک غلطی ہے ۔
شعر کچھ اس طرح ہے کہ ۔۔۔۔۔۔
وہ کھیلا تھا اس کمال سے عشق کی بازی
میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک
صہبا اختر آبادی کے صاحبزادے تاجدار عادل کا یہ شعر ہے جو کہ ٹی وی پروڈیوسر بھی ہیں ۔ اُ ن کے اس شاعری مجموعے کا نام بھی “ مات ہونے تک “ ہے ۔
بہت عمدہ ظفری اور معلومات میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے، اب یہ شعر بمع حوالہ کے یاد رہے گااور اس طرح بالآخر یہ شعر درست ہو ہی گیا۔
لو سارا تم بھی دیکھ لو کہ کبھی کبھی غلطیاں نکالنے پر بھی غلطی ہو جاتی ہے