شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فریب

محفلین
سر کرو ساز کہ چھیڑیں کوئی دل سوز غزل
ڈھونڈتا ہے دلِ شوریدہ بہانے کب سے
پُر کرو جام کہ شاید ہو اسی لحظہ رواں
روک رکھا ہے جو اک تیر قضا نے کب سے

فیض
 

شمشاد

لائبریرین
کیوں زندگی کی راہ میں مجبور ہو گئے
اتنے ہوئے قریب کہ ہم دور ہو گئے

ایسا نہیں کہ ہم کو کوئی بھی خوشی نہیں
لیکن یہ زندگی تو کوئی زندگی نہیں
کیوں اس کے فیصلے ہمیں منظور ہو گئے
 

فریب

محفلین
دور جا کر قریب ہو جتنے
ہم سے کب تم قریب تھے اتنے
ان نہ آؤگے تم نہ جاؤ گے
وصل و ہجر بہم ہوئے کتنے

(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
چاندنی گنگنانے لگی کس لیے
تارے آنگن میں آنے لگے کس لیے
کس لیے رنگ مہندی کا کھلنے لگا
پھول ہم کو ستانے لگے کس لیے

بس تمہارے لیے
بس تمہارے لیے
 

شمشاد

لائبریرین
یہ بھی کیا احسان کم ہے دیکھیئے نا آپ کا
ہو رہا ہے ہر طرف چرچا ہمارا آپ کا

چاند میں تو داغ ہے پر آپ میں وہ بھی نہیں
چودویں کے چاند سے بڑھ کر ہے چہرہ آپ کا
(واجدہ تبسم)
 

فریب

محفلین
آذان ازل سے ترے عشقا ترانہ بنی
نماز ترے نظارے کا اک بہانہ بنی
ادائے دید سراپا نیاز تھی تیری
کسی کو دیکھتے رہنا نماز تھی تیری
 

ظفری

لائبریرین

((( ہارٹ اٹیک )))

درد اتنا تھا کہ اس رات دلِ وحشی نے
ہر رگِ جاں سے الجھنا چاہا
ہر بُنِ مُو سے ٹپکنا چاہا
اور کہیں دور ترے صحن میں گویا
پتا پتا مرے افسردہ لہو میں دھل کر
حسنِ مہتاب سے آزردہ نظر آنے لگا
میرے ویرانہء تن میں گویا
سارے دُکھتے ہوئے ریشوں کی طنابیں کُھل کر
سلسلہ وار پتا دینے لگیں
رخصتِ فاصلہء شوق کی تّیاری کا
اور جب یاد کی بجھتی ہوئی شمعوں میں نظر آیا کہیں
ایک پل آخری لمحہ تری دلداری کا
درد اتنا تھا کہ اس سے بھی گزرنا چاہا
ہم نے چاہا بھی ، مگر دل نہ ٹھہرنا چاہا

فیض احمد فیض
 

شمشاد

لائبریرین
بہا بہا کے یہ آنسو بکھر چکی ہوں بہت
سمٹ کے ذات میں اپنی اب مسکرانا چاہتی ہوں
 

سارا

محفلین
عجب ہیں ہم کسی کی سعئ لاحاصل پہ روتے ہیں
ابھی زندہ ہیں اور نا کامئ قاتل پہ روتے ہیں

بہت ہم کو رُلایا ماضی و امروز نے سو اب
نشاطِ گریہ ایسا ہے کہ مستقبل پہ روتے ہیں۔۔
 

سارا

محفلین
رنجِ خزاں سے موج ہوائے بہار تک
وہ خوب سلسلہ تھا کہ آنکھوں کو تر کیا

ہم پہ تھا ایک عشق کا سایہ کہ ساری عمر
اپنی ہی روشنی میں کیا‘ جو سفر کیا۔۔
 

سارا

محفلین
بجز اپنے ‘ وہ لفظوں کے خزانے کھولتا کب تھا
وہ آنکھیں سوچتی کب تھیں‘وہ چہرہ بولتا کب تھا

اسے خود کو گنوانے کا ہنر بخشا ہے کس رُت نے
وہ اپنا عکس گہرے پانیوں میں گھولتا کب تھا۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
جب بھی تنہا ہوتا ہوں
صرف تم کو سوچتا ہوں
تیری یادیں
ہر پل تڑپاتی ہیں
ساری رات جگاتی ہیں
تیری میٹھی باتیں
کانوں میں رس گھولتی ہیں
ایسے میں میں سوچتا ہوں
اسی طرح کیا تم کو بھی
میری یادیں تڑپاتی ہیں؟
تن میں آگ لگاتی ہیں؟
ساری رات جگاتی ہیں؟
 

ماوراء

محفلین
~~
اُس نے مجھے کہا کہ تجھے اپنا بنا کر چھوڑوں گا
اُس نے مجھے اپنا بنایا اور پھر بنا کر چھوڑ دیا

~~​

:D
 

شمشاد

لائبریرین
احتیاط

دیکھو آہستہ چلو
اور بھی آہستہ ذرا
دیکھنا سوچ سمجھ کر ذرا پاؤں رکھنا
زور سے بج نہ اٹھے پیروں کی آواز کہیں
کانچ کے خواب ہیں بکھرے ہوئے تنہائی میں
خواب ٹوٹا تو کوئی جاگ نہ جائے دیکھو

کوئی جاگا تو وہیں خواب بھی مر جائے گا
(گلزار)
 

ظفری

لائبریرین

مجھ سے میرا کیا ہے رشتہ بھول گیا
اتنے آئینے دیکھے ہیں اپنا چہرہ بھول گیا
مدتیں ہوگئیں اب تو دیکھے اُس کو
اُس کی باتیں ، اُس کا لہجہ بھول گیا

 

شمشاد

لائبریرین
کوہ پر آسمان کھلتا ہے
جیسے کپڑے کا تھان کھلتا ہے

کھٹکھٹاتا ہوں ایک اک در
دیکھیئے کب مکان کھلتا ہے

بہہ چلی ہے زمیں کی کشتی
صبح کا بادبان کھلتا ہے
لوگ آئینوں جیسے لگتے ہیں
راز جب میری جان کھلتا ہے
(گلزار)
 

شمشاد

لائبریرین
تیری یاد میں آنسوؤں کا سمندر بنا لیا
تنہائی کے شہر میں اپنا گھر بنا لیا

سُنا ہے لوگ پوجتے ہیں پتھر کو
اس لیے دل اپنا پتھر بنا لیا
 

فریب

محفلین
خُدا ہم کو ایسی خُدائی نہ دے
کہ اپنے سوا کچھ دکھائی نہ دے
خطاوار سمجھے گی دنیا تجھے
اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے
ہنسو آج اتنا کہ اس شور میں
صدا سسکیوں کی سنائی نہ دے
غُلامی کو برکت سمجھنے لگیں
اسیروں کو ایسی رہائی نہ دے
خُدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دکھائی نہ دے
(بشیر بدر)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top