شمشاد بھائی بہت سارے شعر میں نے نیٹ سے نوٹ کیے ہیںبغیر شاعر کے نام کے اس لیے ایسا ہوتا ہے ورنہ جس کا نام معلوم ہوتا ہے کوشش کرتا ہوںکہ ساتھ لکھ دوں
فرض کرو! ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں
فرض کرو! یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں
فرض کرو! یہ جی کی بپتا، جی سے جوڑ سنائی ہو
فرض کرو! ابھی اور ہو اِتنی، آدھی ہم نے چھپائی ہو
فرض کرو! تمھیں خوش کرنے کے ڈھونڈے ہم نے بہانے ہوں
فرض کرو! یہ نین تمھارے سچ مچ کے میخانے ہوں
فرض کرو! یہ روگ ہو جھوٹا، جھوٹی پِیت ہماری ہو
فرض کرو! اِس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پر بھاری ہو
فرض کرو! یہ جوگ بجوگ ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
فرض کرو! بس یہی حقیقت باقی سب کچھ مایہ ہو
دیکھ مری جاں کہہ گئے باہو، کون دِلوں کی جانے، ہُو
بستی بستی صحرا صحرا، لاکھوںکریں دیوانے، ہُو
جوگی بھی، جو نگر نگر میں مارے مارے پھرتے ہیں
کاسہ لئے بھبوت رمائے سب کے دوارے پھرتے ہیں
شاعر بھی، جو میٹھی بولی بول کے مَن کو ہرتے ہیں
بنجارے، جو اُونچے داموں جی کے سودے کرتے ہیں
اُن میں سُچے موتی بھی ہیں، اُن میںکنکر پتھر بھی
اُن میں اتھلے پانی بھی ہیں، اُن میں گہرے ساگر بھی
گوری دیکھ کے آگے بڑھنا، سب کا جھوٹا سچا، ہُو
ڈوبنے والی ڈوب گئی، وہ گھڑا تھا جس کا کچا، ہُو