شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سارا

محفلین
قیصرانی نے کہا:
سارا نے کہا:
تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
چہرے کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتا بھی دیکھ۔۔

‘شکیب جلالی‘
بہت عمدہ،، ابھی چند دن پہلے پروفیسر نے یہی لکھا تھا، ہمیں بہت پسند آیا۔ ابھی آپ نے دوہرایا تو بہت ہی اچھا لگا۔ :)
قیصرانی

شکریہ۔۔۔ :)
 

سارا

محفلین
ڈوبنا ہی تھا جو کشتی کا مقدر یا رب
آنکھ کے سامنے اے کاش نہ ساحل ہوتا۔۔

‘عندلیب شادانی‘
 

ظفری

لائبریرین

محبت میں وفاداری سے بچیئے
جہاں تک ہو اداکاری سے بچیئے

ہر ایک صورت بھلی لگتی ہے کچھ دن
لہو کے شعبدہ کاری سے بچیئے

شرافت ، آدمیت ، درد مندی
بڑے شہروں میں بیماری سے بچیئے

ضروری کیا ہر ایک محفل میں آنا
تکلف کی رواداری سے بچیئے

بناء پیروں کے سر چلاتے نہیں ہیں
بزرگوں کی سمجھداری سے بچیئے​
 

تیشہ

محفلین
سفر میں جب بھی مرے آسمان پڑتا ہے
کبھی کبھی وہ ستارہ بھی دھیان پڑتا ہے ،

نظر ٹھہرتی نہیں ہے کہ اس کے عارض کو
نظر بھی چھولے تو اس پر نشان پڑتا ہے

کواڑ کھول کے رکھتے ہیں رات دن ہم لوگ
کہ اسکی راہ میں اپنا مکان پڑتا ہے

پڑا ہے شیشئہ دل پر تمھارا عکس ِ یقیں
ملے ہیں پہلے کہیں ہم ، گمان پڑتا ہے ،

نظر نظر سے خفا ہو اگر بتا تو سہی
سوائے دل کے کوئی درمیان پڑتا ہے ، ۔
 

ظفری

لائبریرین

گفتگو کے لمحوں میں
دیکھ ہی نہیں پاتے
ہم تمہارے چہرے کو
تُم ہمارے آنکھوں کو
آج ایسا کرتے ہیں
چشمِ لب کو پڑھتے ہیں
بات چھوڑ دیتے ہیں

جانے کیا لمحہ ہوگا
جب یہ ہاتھ ، ہا تھوں سے
گر کبھی جُدا ہوگا
آج ایسا کرتے ہیں
ضبطِ جاں پکڑتے ہیں
ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں

لوگ کس طرح دل کی
منزلیں الگ کرکے
ساتھ چھوڑ دیتے ہیں
آج ایسا کرتے ہیں
بے سبب بکھرتے ہیں
ذات توڑ دیتے ہیں​
 

سارا

محفلین
‘ٹھیک ہوں‘

میں نے سوچا تھا
آج آپ آئیں گے تو رو دوں گی
آپ پوچھیں گے تو سب حال کہہ دوں گی
کہہ دوں گی کہ کتنے دن ہوئے سوئی نہیں
وہ کون سی بھول ہے جو ہوئی نہیں
کتاب فریج میں شلیف میں گلاس رکھا
پیر کا دن خط میں جمعرات لکھا
سہیلی سے شکوہ کرنا تھا اسے سپاس لکھا
ٹی وی پر گیت تھا اذان نہیں
میں نے چونک کر آنچل سر پر رکھا
کیا حال کر دیا میرا‘مجھے کسی کام کا نہ رکھا
اور۔۔۔۔جب آپ نے آ کر پوچھا
کیا حال ہے؟؟
تو میں اتنا ہی کہہ سکی
‘‘ٹھیک ہوں‘‘

‘رفعت سراج‘
 

سارا

محفلین
ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا۔۔۔

‘شیفتہ‘
 

شمشاد

لائبریرین
حالِ دل میں نے جو دنیا کو سنانا چاہا
مجھ کو ہر شخص نے دل اپنا دیکھانا چاہا

اپنی تصویر بنانے کے لیے دنیا میں
میں نے ہر رنگ پہ ای رنگ چڑھانا چاہا
(کرار نوری)
 

شمشاد

لائبریرین
ہاتھ سینے پہ جو رکھ دو تو قرار آ جائے
دل کے اُجڑے ہوئے گلشن میں بہار آ جائے

دل تو کہتا ہے کہ آنکھوں میں چھپا لوں تجھ کو
ڈر یہی ہے کہ مقدر کو نکھار آ جائے

دل کے زخموں پہ میرے پیار کا مرہم رکھ دو
بیقراری میں مجھے کچھ تو قرار آ جائے

یوں خدا کے لیے چھینو نہ میرے ہوش و حواس
ایسی نظروں سے نہ دیکھو کہ خمار آ جائے
(عزیز کشمیری)
 

فرذوق احمد

محفلین
غزل
آج دل سے دعا کرے کوئی
حقِ الفت ادا کرے کوئی

جس طرح دل میرا تڑپتا ہے
یوں نہ تڑپے خدا کرے کوئی

جان و دل ہم نے کر دیے قربان
وہ نہ مانے تو کیا کرے کوئی

مست نظروںسےخود میرا ساقی
پھر پیلائے پیا کرے کوئی

شوقِ دیدار دل میں ہے درشن
آ بھی جائے خدا کرے کوئی
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top