ستارہ وار چلے پھر بجھادیئے گئے ہم
پھر اس کے بعد نظر سے گرا دیئے گئے ہم
عزیز تھے ہمیں نوواردان کوچہ عشق
سو پیچھے ہٹتے گئے راستہ دیئے گئے ہم
دعائیں یاد کرا دی گئیں تھیں بچپن میں
سو زخم کھاتے رہے اور دعا دیئے گئے ہم
زمینِ فرش گل و لالہ سے سجائی گئی
پھر اس زمیں کی امانت بنا دیئے گئے ہم
شکست و فتح کے سب فیصلے ہوئے کہیں اور
مثالِ مالِ غنیمت لٹا دیئے گئے ہم