شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
پاکستانی بھائی آپ کہاں تھے اب تک؟ آپ تو چھپے رستم نکلے۔

آیا کریں شعر و شاعری کے دھاگوں پر، خوب جمے گی، یہ اپنے ظفری بھائی بھی شعر کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں۔
 

سارا

محفلین
ممکن ہے کہ تو جس کو سمجھتا ہے بہاراں
اوروں کی نگاہوں میں وہ موسم ہو خزاں کا۔۔
 

ظفری

لائبریرین

کچھ نہ کسی سے بولیں گے
تنہائی میں رہ لیں گے

ہم بے راہ روں کا کیا
ساتھ کسی کے ہو لیں گے

خود تو ہوئے رسوا لیکن
تیرا بھید نہ کھولیں گے

جیون زہر بھرا ساگر
کب تک امرت گھولیں گے

ہجر کی شب سونے والے
حشر کو آنکھ کھولیں گے

پھر کوئی آندھی اُٹھے کی
پنچھی جب پر تولیں گے

نیند تو کیا آئے گی فراز
موت آئی تو سو لیں گے​
 

پاکستانی

محفلین
زندگی کو ذرا سا ہم بھی چکھیں گے، آؤ کچھ تو جیئیں
ذائقے آب و آتش کے ہم پر کھلیں، ، آؤ کچھ تو جیئیں
کیوں اندھیرے کی بانہوں سے سمٹے رہیں، شب سے چمٹے رہیں
شہر میں کچھ دیے ہم بھی روشن کریں، ، آؤ کچھ تو جیئیں
 

شمشاد

لائبریرین
پاکستانی نے کہا:
شمشاد نے کہا:
پاکستانی بھائی آپ کہاں تھے اب تک؟ آپ تو چھپے رستم نکلے۔

آیا کریں شعر و شاعری کے دھاگوں پر، خوب جمے گی، یہ اپنے ظفری بھائی بھی شعر کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں۔


یہی ہوں جناب، بس آپ کی نظر کرم اب پڑی ہے۔

یہ تو معلوم ہے کہ محفل میں تھے لیکن محفل کے اس کونے میں نہیں آئے تھے۔
 

ظفری

لائبریرین
میری خیالوں کی رہ گذر سے وہ دیکھئے وہ گذر رہے ہیں
میری نگاہوں کے آسماں سے زمینِ دل پر اُتر رہے ہیں

یہ کیسے ممکن ہے ہم نیشینوں کہ دل کو دل کی خبر نہ پہنچے
اُنہیں بھی ہم یاد آتے ہوں گے کہ جن کو ہم یاد کر رہے ہیں

تمہارے ہی دم قدم سے تھی جن کی موت اور زندگی عبارات
بچھڑ کر تم سے وہ نامراد اب نہ جی رہے ہیں نہ مر رہے ہیں

اسی محبت کی روز و شب ہم سنایا کرتے تھے داستانیں
اسی محبت کا نام لیتے ہوئے بھی ہم آج ڈر رہے ہیں​
 

شمشاد

لائبریرین
ظفری بھائی میں نے آپ کا جواب پڑھ لیا تھا۔ لاجواب سا کر دیا ہے آپ نے۔ سوچ رہا ہوں کیا کہوں؟
 

ظفری

لائبریرین
بس پھر ٹھیک ہے ۔۔۔ میں سمجھا کہ اتنا اہم جواب آپ کی نظروں سے اُوجھل کیسے ہوگیا ۔ :wink:
 

ظفری

لائبریرین

تم کو اس کرب کا احساس بھلا کیسے ہو
جو مرے دل میں ہے لفظوں میں ادا کیسے ہو
جو کبھی پاس نہ تھا اس سے جدائی کیسی
جو کبھی مل نہ سکا اس سے گلہ کیسے ہو​
 

ظفری

لائبریرین

میں سمندروں کا مزاج ہوں ابھی اس ندی کو پتا نہیں
سبھی ندیاں مجھ سے ملیں ، مگر میں کسی سے جا ملا نہیں

میرے دل کی سمت نہ دیکھ ، یہ کسی اور کا مقام ہے
یہاں اُس کی یادیں مقیم ہیں ، یہ میں نے کسی کو دیا نہیں

مجھے دیکھ کر نہ جھکا نظر ، نہ کواڑ دل کا تُو بند کر
تیرے گھر آؤں‌گا کس طرح کہ میں آدمی ہوں ہوا نہیں

میرے دل کو خوشبو سے بھر گیا ، وہ قریب سے یوں گذر گیا
وہ میری نظر میں تو پُھول ہے ، اُسے میں کیا لگا پتا نہیں

یہ مقدر کی لکھاوتیں ، جو چمک گئیں وہ پڑھیں گئیں
جو میرے قلم سے لکھا گیا اُسے کیوں کسی نے پڑھا نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
کرم تیرا کہ بے جوہر نہیں میں
غلامِ طغرل و سنجر نہیں میں

جہاں بینی مری فطرت ہے لیکن
کسی جمشید کا ساغر نہیں میں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top