شراب میں وہ نشہ کب ہے اے دلِ محمودؔ
جو نازنین نئین میں ہے بے شما ر خمار !!!!!!
م۔م۔مغلؔ
(بدیہہ گوئی )
نظر نظر سے ملے اور ہوش کھو جائیں
شراب میں ہے کہاں یوں مرے نِگار خمار
غ۔ن۔غ
(بدیہہ گوئی )
شراب میں وہ نشہ کب ہے اے دلِ محمودؔ
جو نازنین نئین میں ہے بے شما ر خمار !!!!!!
م۔م۔مغلؔ
(بدیہہ گوئی )
کہاں سے لائیے صاحب وہ بے شمار خمار
جُز آنکھ کون سمجھتا ہے میرے یار خمار
م۔م۔مغلؔ
(بدیہہ گوئی )
یہ و ہ شراب ہے جس سے ایاغ جلتے ہیں
یہ وہ خمار ہے جس پر نثار یار، خمار۔۔۔۔
م۔م۔مغلؔ
(بدیہہ گوئی )
قسم خدا کی وہ آنکھیں، حیاچھلکتی ہوئی
ہزار میکدے وارں ہزار بار خمار۔۔۔۔
م۔م۔مغلؔ
(بدیہہ گوئی )
یہ تو پوری غزل ہو گئی ہے ناں غزل ۔ہے میکدہ یہ تمھاری غزل مرے محمود
نظر سے روح کو بخشے تمھارا پیار خمار
ن۔غ۔ن
(بدیہہ گوئی )
یہ تو پوری غزل ہو گئی ہے ناں غزل ۔
اسے کہتے ہیں ’’ سخن مشترک ‘‘ ۔۔ یعنی مغزل ؔ