نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
اقبال
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میںپرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
شاہیں کا جہاں اور ہے کرگس کا جہاں اور
اقبال
تر دامنی پہ ہماری نہ شیخ جائیو!
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
(شاعر کا نام معلوم نہیں)
اندازِ بیاں گرچہ مرا شوخ نہیں ہے۔۔۔۔ !
شاید کہ ترے دل میں اتر جائے میری بات
علامہ اقبال
اصلاح کا شکریہاندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
اصلاح کا شکریہ
میں شعر لکھتے ہوئے یہی سوچ رہی تھی کہ اب فرخ بھائی اس میں سے کوئی غلطی نہ نکال دیں۔۔۔۔ ۔۔اور ہو ہی گئی غلطی مجھ سے
میں نے اسطرح پڑھا تھا۔داغ کا یہ شعر
حضرتِ داغ جہاں بیٹھ گئے، بیٹھ گئے
اور ہوں گے تری محفل سے ابھرنے والے
میرے خیال میں مصرع ایسے ہے۔شاید یہ مصرع کچھ یوںہے:
دو گز زمیں بھی مل نہ سکی کوئے یار میں
میرے علم میں نہیں تھا۔میرے خیال میں مصرع ایسے ہے۔
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں
السلام علیکم!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا آپ اس شعر سے وابست مولانا کے کلام تک میری رہنمائی فرمائی جا سکتی ہے ؟السلام علیکم،
شعراء کی خوش نصیبی برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ مصرعہ اور اشعار درست لکھے جائیں
مرگِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے ( ؟؟؟)
مولانا محمد علی جوہر نے یوں کہا تھا
قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
۔