نہ اُٹھا چہرۂ آغازِ بہاراں سے نقاب ورنہ، دیکھے گا وہ انجام کہ ڈر جائے گا جؔوش ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین اپریل 9، 2017 #2,021 نہ اُٹھا چہرۂ آغازِ بہاراں سے نقاب ورنہ، دیکھے گا وہ انجام کہ ڈر جائے گا جؔوش ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین اپریل 9، 2017 #2,022 ہم نشیں آتشِ سیّال سے گُل گوں کرلے اپنے چہرے کو ، جو اِک روز اُتر جائے گا چاندنی جام میں بھرلے، کہ غنیمت ہے یہ رات ساغرِ عُمر تِرا صُبح کو بھر جائے گا جؔوش ملیح آبادی
ہم نشیں آتشِ سیّال سے گُل گوں کرلے اپنے چہرے کو ، جو اِک روز اُتر جائے گا چاندنی جام میں بھرلے، کہ غنیمت ہے یہ رات ساغرِ عُمر تِرا صُبح کو بھر جائے گا جؔوش ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین اپریل 11، 2017 #2,023 کب فقط ہم نے ہی خدشات سے ہجرت کی خلؔش چھوڑ بھاگے تھےبَھرے شہر کو ڈر کر لاکھوں شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین اپریل 11، 2017 #2,024 راہ ِحق میں ہُوئے لڑکر ،کبھی مر کر لاکھوں زندہ جاوید ہر اِک دیس کے گھر گھر لاکھوں شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین اپریل 12، 2017 #2,025 رات ڈھلنے لگی ہے سینوں میں آگ سُلگاؤ آبگینوں میں دلِ عُشّاق کی خبر لینا پُھول کِھِلتے ہیں اِن مہینوں میں فیض احمد فیضؔ
رات ڈھلنے لگی ہے سینوں میں آگ سُلگاؤ آبگینوں میں دلِ عُشّاق کی خبر لینا پُھول کِھِلتے ہیں اِن مہینوں میں فیض احمد فیضؔ
طارق شاہ محفلین اپریل 12، 2017 #2,026 آج تنہائی، کسی ہمدمِ دیریں کی طرح ! کرنے آئی ہے مِری ساقی گری شام ڈھلے مُنتظرِ بیٹھے ہیں ہم دونوں کہ مہتاب اُبھرے اور تِرا عکس، جھلکنے لگے ہر سائے تلے فیض احمد فیضؔ
آج تنہائی، کسی ہمدمِ دیریں کی طرح ! کرنے آئی ہے مِری ساقی گری شام ڈھلے مُنتظرِ بیٹھے ہیں ہم دونوں کہ مہتاب اُبھرے اور تِرا عکس، جھلکنے لگے ہر سائے تلے فیض احمد فیضؔ
طارق شاہ محفلین اپریل 13، 2017 #2,027 رنگ و بُوئے گُلاب کہہ لوُں گا موجِ جامِ شراب کہہ لوُں گا لوگ کہتے ہیں تیرا نام نہ لوُں مَیں تجھے ماہتاب کہہ لوُں گا حبیب جالؔب
رنگ و بُوئے گُلاب کہہ لوُں گا موجِ جامِ شراب کہہ لوُں گا لوگ کہتے ہیں تیرا نام نہ لوُں مَیں تجھے ماہتاب کہہ لوُں گا حبیب جالؔب
طارق شاہ محفلین اپریل 13، 2017 #2,028 جو زندہ ہے، وہ موت کی تکلیف سہے گا جب سرورِ ؐعالم نہ رہے ، کون رہے گا مِیر انیسؔ
طارق شاہ محفلین اپریل 13، 2017 #2,029 ہم اپنی ہر خطا کے مُعترِف ہیں اب اِلزام آپ پر کوئی نہیں ہے محشؔر بدایونی
طارق شاہ محفلین اپریل 13، 2017 #2,030 مجھے احساس ہے سب کے دُکھوں کا ! مجھی سے با خبر کوئی نہیں ہے محشؔر بدایونی
کاشفی محفلین اپریل 14، 2017 #2,031 کچھ نہ پوچھو فراقؔ عہد شباب رات ہے نیند ہے کہانی ہے (فراق گورکھپوری)
کاشفی محفلین اپریل 14، 2017 #2,032 بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں (فراق گورکھپوری)
کاشفی محفلین اپریل 14، 2017 #2,033 مدتیں گزریں تری یاد بھی آئی نہ ہمیں اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں (فراق گورکھپوری)
کاشفی محفلین اپریل 14، 2017 #2,034 تم مخاطب بھی ہو قریب بھی ہو تم کو دیکھیں کہ تم سے بات کریں (فراق گورکھپوری)
طارق شاہ محفلین اپریل 15، 2017 #2,035 مزہ وہ لیتے ہیں تکلیف سے ہماری ،خلؔش گِلہ ہمارا اُنھیں کب بَھلا پسند نہیں شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین اپریل 15، 2017 #2,036 نہیں، کہ پیار ، محبّت میں کاربند نہیں ! بس اُس کی باتوں میں پہلے جو تھی وہ قند نہیں شفیق خلؔش آخری تدوین: اپریل 15، 2017
طارق شاہ محفلین اپریل 15، 2017 #2,037 نظر میں میری ہو خاطر سے کیوں گزند نہیں خیال و فکر تک اُس کے ذرا بُلند نہیں شفیق خلؔش آخری تدوین: اپریل 15، 2017
طارق شاہ محفلین اپریل 15، 2017 #2,038 کب اپنے خواب و تمنّا میں کامیاب رہے ! ہم ایک وہ جو کسی مد میں بہرہ مند نہیں شفیق خلؔش آخری تدوین: اپریل 15، 2017
طارق شاہ محفلین اپریل 15، 2017 #2,039 بستگی دِل کو ہے کیوں اُس گرۂ زُلف کے ساتھ کیا کہیں، کُچھ نہیں کُھلتا یہ معمّہ ہم کو شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
بستگی دِل کو ہے کیوں اُس گرۂ زُلف کے ساتھ کیا کہیں، کُچھ نہیں کُھلتا یہ معمّہ ہم کو شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
طارق شاہ محفلین اپریل 15، 2017 #2,040 دَر و درِیچےجہاں بھر کے بند ہوں، لیکن! دَرِ حَبِیب تو ہم پر کبھی بھی بند نہیں شفیق خلؔش