شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

جہانِ فانی کی انجمن میں یہی تسلسل ہمیشہ دیکھا !
اُمید کے ساتھ شاد آنا، اُٹھا کے صدمے ملول جانا


اکبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

آہن میں ڈھلتی جائے گی اِکیسویں صدی
پِھر بھی غزل سُنائے گی اِکیسویں صدی

بغداد، دِلّی، ماسکو، لندن کے درمیاں
بارُود بھی بِچھائے گی اِکیسویں صدی

بشیر بدؔر
 

طارق شاہ

محفلین

جو سائے دُور چراغوں کے گِرد لرزاں ہیں
نہ جانے محفِلِ غم ہے کہ بزمِ جام و سبُو

جو رنگ ہر دَر و دِیوار پر پریشاں ہیں
یہاں سے کُچھ نہیں کُھلتا یہ پُھول ہیں کہ لہُو

فیض احمد فیضؔ
 

طارق شاہ

محفلین

فیضؔ دِلوں کے بھاگ میں ہے ، گھر بھرنا بھی لُٹ جانا بھی
تم اِ س حُسن کے لُطف و کَرَم پر کتنے دِن اِتراؤ گے

فیض احمد فیضؔ
 
آپ کا انتخاب بہت اچھا ہے اور خاص طور پر جس مستقل مزاجی سے پوسٹنگ کرتے ہیں اُس پر داد نہ دینا یقیناََ نا انصافی ہے۔
آگے بڑھتے رہئیے!
ہنستے بستے رہئیے!!
 

طارق شاہ

محفلین

تِیرَگی جال ہے، اور بھالا ہے نُور
اِک شکارِی ہے دِن، اِک شکاری ہے رات
جگ سمندر ہے، جِس میں کنارے سے دُور!
مچھلیوں کی طرح ابنِ آدم کی ذات
جگ سمندر ہے، ساحِل پہ ہیں ماہی گیر
جال تھامے کوئی، کوئی بھالا لئے
میری باری کب آئے گی کیا جانئے
دِن کے بھالے سے مجھ کو کریں گے شِکار
رات کے جال میں یا کریں گے اسیر ؟

فیض احمد فیضؔ
 
Top