شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

قسمت کی یاوَری پہ بھی رکھّوں گا مَیں کہاں
اُس چاند کو، کہ خود مجھے رہنے کو گھر نہیں

شفیق خلؔش
 

طارق شاہ

محفلین

نظق تو اب بھی ہے، پر شُعلہ فشاں ہے کہ نہیں
سوزِ پنہاں سے تِری رُوح تپاں ہے کہ نہیں

تجھ پہ یہ بار غلامی کا گراں ہے کہ نہیں
جِسم میں خُون جوانی کا رَواں ہے کہ نہیں

اور اگر ہے، تو پِھر آ تیرے پرستار ہیں ہم
جِنسِ آزادیِ اِنساں کے خرِیدار ہیں ہم

مجاؔز لکھنوی

(اسرارالحق مجاؔز)
 

طارق شاہ

محفلین

اپنے مے خانے کا اِک میکشِ بے حال ہے یہ
ہاں وہی، مردِ جواں بخت و جواں سال ہے یہ

مجاؔز لکھنوی

(اسرارالحق مجاؔز)
 

طارق شاہ

محفلین

ہیں پُرسِشِ نہاں کے بھی عُنوان سینکڑوں
اِتنا تِرا سکُوتِ نظر بے زباں نہیں

فِراق گورکھپُوری
(رگھوپتی سہائے )
 

طارق شاہ

محفلین

کیا حشْر دیکھیے ہو اب اِس اعتدال کا
سُنتے ہیں عِشق درپئے آزارِ جاں نہیں

فِراق گورکھپُوری
(رگھوپتی سہائے )
 

طارق شاہ

محفلین

پِھر کسی طرح مجھے اِذنِ محبّت نہ مِلا
مَیں بس اِک بار ہی رُسوا سرِ بازار ہُوا

حفیظؔ احمد
فیصل آباد ، پاکستان
 

طارق شاہ

محفلین

نہ بچ سکیں گے کبھی زِیست کے عذاب سے ہم
طلسم ِوہم سے ، اُمِّید کے سراب سے ہم


حفیظؔ احمد
فیصل آباد ، پاکستان
 

طارق شاہ

محفلین

اِک قیامت، کہ تُلی بیٹھی ہے پامالی پر !
یہ گُزرلےتو، بیانِ قد وقامت کریں ہم


اِفتخارعارف
 

طارق شاہ

محفلین

سارے اِس دَور کی مُنہ بولتی تصوِیریں ہیں
کوئی دیکھے مِرے دِیوان کے کِرداروں کو

ناصؔر کاظمی
 
آخری تدوین:
Top