ظفؔر! ہم آپ کو گُمراہ تو نہیں کہتے یہی کہ ہیں بھی اگر راہ پر زیادہ نہیں ظفؔر اقبال
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,341 ظفؔر! ہم آپ کو گُمراہ تو نہیں کہتے یہی کہ ہیں بھی اگر راہ پر زیادہ نہیں ظفؔر اقبال
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,342 جبھی تو خارِ دلِ دوستاں نہیں ہُوں ابھی کہ عیب مجھ میں بہت ہیں، ہُنر زیادہ نہیں ظفؔر اقبال
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,343 دِلوں کی بات ہے اب کیمیا گری اپنی کہ رہ گئی ہے ذرا سی کثر، زیادہ نہیں ظفؔر اقبال
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,344 یہ جُستجُو تو رہے کون ہے وہ، کیسا ہے سُراغ کُچھ تو مِلے گا اگر زیادہ نہیں ظفؔر اقبال
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,345 کٹی ہے جِس کے خیالوں میں اپنی عُمر ،منؔیر مزہ تو جب ہے، کہ اُس شوخ کو پتا ہی نہ ہو منؔیر نیازی
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,346 نہ جا، کہ اِس سے پرے دشتِ مرگ ہو شاید پلٹنا چاہے وہاں سے، تو راستہ ہی نہ ہو منؔیر نیازی
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,347 زمِیں کے گرد بھی پانی، زمِیں کے تہ میں بھی ! جو شہر جم کے کھڑا ہے،وہ تیرتا ہی نہ ہو منؔیر نیازی
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,348 سفر میں ہے جو ازل سے، یہ وہ بَلا ہی نہ ہو! کواڑ کھول کے دیکھو، کہیں ہَوا ہی نہ ہو منؔیر نیازی
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,349 واپس نہ جا وہاں ، کہ تِرے شہر میں مُنؔیر ! جو جِس جگہ پہ تھا، وہ وہاں پر نہیں رہا منؔیر نیازی
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,350 آج ذرا فُرصت پائی تھی، آج اُسے پِھر یاد کِیا بند گلی کے آخری گھر کو ، کھول کے پِھر آباد کِیا نِدؔا فاضلی
آج ذرا فُرصت پائی تھی، آج اُسے پِھر یاد کِیا بند گلی کے آخری گھر کو ، کھول کے پِھر آباد کِیا نِدؔا فاضلی
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,351 بڑے بڑے غم کھڑے ہُوئے تھے راستہ روکے راہوں میں چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہی، ہم نے دِل کو شاد کِیا نِدؔا فاضلی
بڑے بڑے غم کھڑے ہُوئے تھے راستہ روکے راہوں میں چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہی، ہم نے دِل کو شاد کِیا نِدؔا فاضلی
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,352 بات بہت معمُولی سی تھی، اُلجھ گئی تکراروں میں ایک ذرا سی ضد نے آخر، دونوں کو برباد کِیا نِدؔا فاضلی
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,353 بے نام سا ، یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا جو بِیت گیا ہے، وہ گُزر کیوں نہیں جاتا نِدؔا فاضلی
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,354 وہ نام، جو برسوں سے سمایا ہے ذہن میں وہ خواب اگر ہے تو بِکھر کیوں نہیں جاتا نِدؔا فاضلی
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,355 حرف ِ تردِید سے پڑ سکتے ہیں سَو طرح کے پیچ ایسے سادہ بھی نہیں ہیں کہ وضاحت کریں ہم اِفتخار عارفؔ
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,356 خلقَتِ شہر ،سر آنکھوں پہ بِٹھاتی تھی جِنھیں ! کیوں ہُوئے خوار و زبُوں، کوئی نہیں لِکّھے گا افتخار عارفؔ
خلقَتِ شہر ،سر آنکھوں پہ بِٹھاتی تھی جِنھیں ! کیوں ہُوئے خوار و زبُوں، کوئی نہیں لِکّھے گا افتخار عارفؔ
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,357 عرضِیاں ساری نظر میں ہیں رَجَز خوانوں کی ! سب خبر ہے ہَمَیں کیُوں، کوئی نہیں لِکّھے گا افتخار عارفؔ
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,358 شہرِ آشوب کے لِکھنے کو جِگر چاہیے ہے مَیں ہی لِکُّھوں تو لکُھوں، کوئی نہیں لِکّھے گا افتخار عارفؔ
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,359 بے اثر ہوتے ہُوئے حرف کے اِس موسم میں کیا کہُوں،کِس سے کہُوں، کوئی نہیں لِکّھے گا افتخار عارفؔ
طارق شاہ محفلین جولائی 5، 2017 #2,360 ختم کردے، اے صباؔ ! اب شامِ غم کی داستاں دیکھ! اُن آنکھوں میں بھی ،آنسو نظر آنے لگے صباؔ افغانی