کیونکر کرے نہ اپنی نموداری شب برات چلپک چپاتی حلوے سے ہے بھاری شب برات زندوں کی ہے زباں کی مزیداری شب برات مُردوں کی رُوح کی ہے مددگاری شب برات نظیر اکبر آبادی