شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

کیونکر کرے نہ اپنی نموداری شب برات
چلپک چپاتی حلوے سے ہے بھاری شب برات

زندوں کی ہے زباں کی مزیداری شب برات
مُردوں کی رُوح کی ہے مددگاری شب برات


نظیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

دولت تمھارے حُسن سی سچ ہے نہیں کہیں
حاصل مگر تمھیں یہ، خود اپنے لیے نہیں

شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین

ابھی تقدیر کا اندازِ سِتم باقی ہے
زیست بے کیف نہیں، لذّتِ غم باقی ہے


ڈوبتے چاند! رفیقِ شبِ ہجراں میرے
ابھی کچھ کہنے کو رُدادِ سِتم باقی ہے

نُور بدایونی

(نُور جہاں بیگم)
دُخترِ چودھری اساس الدین
 

طارق شاہ

محفلین

اِک شبِ غم کے اندھیرے پہ نہیں ہے موقوف
تُونے جو زخم لگایا ہے، وہ گہرا اُترا

پروین شاکر
 

طارق شاہ

محفلین

خلش بنے ہیں سبھی زخم لاعلاج ایسے !
کہ جس پہ کچھ بھی اثر اب دوا، دُعا نہ کرے

شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین

جہاں بھی جانا، تو آنکھوں میں خواب بھر لانا
یہ کیا، کہ دل کو ہمیشہ اُداس کر لانا

احمد فرازؔ
 

طارق شاہ

محفلین

ہر ایک عِشق کے بعد، اور اُس کے عِشق کے بعد
فراز! اِتنا بھی آساں نہ تھا سنبھل جانا

احمد فراز
 

صائمہ شاہ

محفلین
درمیاں تو جو بھی کچھ تھا اس کو وسعت کھا گئی
ہر طرف ارض و سما میں انتہائیں رہ گئیں

شب گئے پھرتی ہیں غازہ مل کے بوڑھی خواہشیں
شہر کی سڑکوں پہ اب تو بیسوائیں رہ گئیں

افتخار نسیم
 

طارق شاہ

محفلین

نام بخشا ہے تجھے کِس کے وفُورِ غم نے
گر کوئی تھا تو تِرے مُجرمِ شُہرت ہم تھے

اعتبارساجؔد
 

طارق شاہ

محفلین

ایک تکمیلِ داستاں کے لئے
دِل نے ٹکڑے کہاں کہاں کے لئے

اِبتدا تم ہو، اِنتہا تم ہو !
ہم تو ، ہیں زیبِ داستاں کے لئے

شمع کہتی اگر، تو کیا کہتی ؟
دردِ اُلفت، نہ تھا بیاں کے لئے

چند اشکوں میں رہ گئے ڈھل کے
حرفِ مطلب جو تھے بیاں کے لئے

وحیدہ نسیمؔ
 

طارق شاہ

محفلین

تمھاری بزم میں دُھندلی سی روشنی کیوں ہے
دِلوں کے داغ، چراغوں کے رُوبرُو تو نہیں

وحیدہ نسیمؔ
 

طارق شاہ

محفلین

دَم نِکلنے کو ہے، ایسے میں وہ آجائیں قمؔر !
صِرف دَم بھر کے لیے رُوحِ رَواں ٹھہری ہے

قمؔر جلالوی
 

طارق شاہ

محفلین

ہم نے جو طرزِ فُغاں کی ہے قَفَس میں ایجاد
فیضؔ! گُلشن میں وہی طرزِ بیاں ٹھہری ہے

فیض احمد فیضؔ
 

طارق شاہ

محفلین

اِنساں کو رہے حفظِ مراتب کا بھی کُچھ دھیان
کیوں اُس سے مِلو یاسؔ جو جُھک کر نہیں مِلتا

یاسؔ، یگانہ، چنگیزیؔ
 
Top