شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

اِک صحیفہ ہے یہ بیاضِ حیات
ثبت ہیں اِس میں کُچھ رمُوز و نکات

رمزِ ہستی ہے بس جہاد و عمل
نقشِ فانی ہیں جس سے رنگِ ثبات

عِشق اِک نکتۂ حقیقت ہے !
جس سے تسخیر ہے جہانِ ممات

اگر آلودۂ گُناہ نہ ہو
رُوح پاتی ہے ہر زیاں سے نجات

دِلِ شہناؔز، نا اُمید نہیں
محزنِ فیض ہے خُدا کی ذات

شہناؔز عذرا
(خورشید تنویر عذرا)
 

طارق شاہ

محفلین

حدِّ برداشت سے جب درد فزوں ہوتا ہے
آس بندھتی ہے کہ اب دِل کو سُکوں ہوتا ہے

وقت ہر غم کا مداوا ہے مگر رہ رہ کر
دِل میں اِک درد جو اُٹھتا ہے یہ کیوں ہوتا ہے

رابعہ خاتون نہاؔں
 

طارق شاہ

محفلین

شاد باش و زندہ باش ،اے عِشق ِ خوش سودائے من !
تجھ سے پہلے، اپنی عظمت بھی کہاں سمجھا تھا میں

جگؔر مُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

میری ہی رُوداد ِ ہستی تھی، مرے ہی سامنے !
آج تک جس کو حدیث ِ دیگراں سمجھا تھا میں


جگؔر مُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

زندگی! نکلی مُسلسل اِمتحاں در اِمتحاں
زندگی کو داستاں ہی داستاں سمجھا تھا میں


جگؔر مُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

عدم سے تا بہ عدم، اِک سفر وجُود میں ہے
یہ اِبتدا مِری کیا ہے مِری نہایت کیا

عنؔبر امروہی
 

طارق شاہ

محفلین

اور کُچھ، تجھ سے طلب ہم کو نہیں اے آسماں !
شعرگوئی کو ، زمینِ سیر حاصل چاہیے

خواجہ حیدر علی آتشؔ
 

طارق شاہ

محفلین

شعرگوئی کے لیے جمعیّتِ خاطر ہے شرط
اِ س مشقّت کے لیے ،مزدُور خوش دِل چاہیے


خواجہ حیدر علی آتشؔ
 

طارق شاہ

محفلین

بے تصوّر، دِل مکانِ یار ہونے کا نہیں !
بند کرنے کو پری شیشے میں ، عامل چاہیے


خواجہ حیدر علی آتشؔ
 

طارق شاہ

محفلین

کعبے میں جاکر خُدا سے یہ دُعا مانگوں گا میں !
عشقِ بُت میں سر کے ٹکرانے کو ساحل چاہیے


خواجہ حیدر علی آتشؔ
 

طارق شاہ

محفلین

زندگی کی گور میں ، اے دِل نہ ہوں بیتابیاں
راہ میں تحریک، منزِل میں سکُوں درکار ہے


خواجہ حیدر علی آتشؔ
 

طارق شاہ

محفلین

سب کام نکلتے ہیں فلک تجھ سے پہ، لیکن !
میرے دلِ ناشاد کی اُمید بر آوے

مرزا محمد رفیع سوداؔ
 

طارق شاہ

محفلین

دے شکوے کی رُخصت جو ہَمَیں شرمِ محبّت !
غنچہ کی طرح ٹکڑے ہو منہ تک جگر آوے


مرزا محمد رفیع سوداؔ
 

طارق شاہ

محفلین

بے خوابی سے مرتا ہے شبِ ہجر میں سوداؔ
اب کہنے کو افسانہ کوئی نوحہ گر آوے


مرزا محمد رفیع سوداؔ
 

طارق شاہ

محفلین

پھاندنا دِیوارِ جنّت کا تو آساں ہے، مگر !
آپ کے دِل میں جگہ ، اے مہرباں! کیوں کر کریں

مرزا یاسؔ، یگانہؔ، چنگیزیؔ
 

طارق شاہ

محفلین

گنج بخش ہر دو عالم مظہرِ نُورِ خُدا
کاملاں را پیر کامل، ناقصاں را رہنما

خواجہ معین الدین اجمیری
 

طارق شاہ

محفلین

ہیں کہتے نانک شاہ جنھیں ، وہ پُورے ہیں آگاہ گرو
وہ کاملِ رہبر ،جگ میں ہیں یُوں روشن، جیسے ماہ گرو


نظیر اکبر آبادی
 
Top