شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

کہیں رُسوا نہ ہو اب شانِ استغنا محبّت کی
مِری حالت، تمھارے رحم کے قابل نہ بن جائے

علامہ تاجور نجیب آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

تِرے انوار سے ہے نبضِ ہستی میں تڑپ پیدا
کہیں سارا نظام ِکائنات اِک دِل نہ بن جائے


علامہ تاجور نجیب آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

خُم و ساغر ہیں ، تیری انجمن ہے !
مِرا تشنہ دہاں ہے اور میں ہُوں


حقیقت در حقیقت تیری صُورت
گُماں اندر گُماں ہے اور میں ہُوں

عنؔبر امروہی
 

طارق شاہ

محفلین

صُبحِ ازل و شامِ ابد، کچھ بھی نہیں !
اِک وُسعتِ موہوم ہے، حد کچھ بھی نہیں

کیا جانیے، کیا ہے عالمِ کون و فساد
دعوے تو بہت کچھ ہیں، سند کچھ بھی نہیں

یاؔس، یگاؔنہ، چنگیزیؔ
 

طارق شاہ

محفلین

جب عالمِ ایجاد نے صُورت پکڑی
مجموعۂ اضداد نے، صُورت پکڑی

آباد ہوئی، دِل میں انوکھی دُنیا
کیا دردِ خُدا داد نے صُورت پکڑی


یاؔس، یگاؔنہ، چنگیزیؔ
 

طارق شاہ

محفلین

اللہ اللہ! یہ خُلوصِ شوق کا شوکؔت جواب
کوئی غم بن کر مِری رگ رگ میں پنہاں ہوگیا


شوکؔت ثریّا
 
Top