ہے مُدّعائے عِشق ہی دُنیائے مُدّعا یہ مُدّعا نہ ہو، تو کوئی مُدّعا نہ ہو ابوالاثرحفیظ جالندھری
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #101 ہے مُدّعائے عِشق ہی دُنیائے مُدّعا یہ مُدّعا نہ ہو، تو کوئی مُدّعا نہ ہو ابوالاثرحفیظ جالندھری
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #102 پایانِ کارموت ہی آئی بروئے کار ہم کو تو وصل چاہیے کوئی بہانہ ہو ابوالاثرحفیظ جالندھری
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #103 مِرے جذبِ عشق کو کیا ہُوا، وہ کہاں گئی کَشِشِ وَفا مجھے کوئی یاد کرے گا کیا ، جو تُمھیں کو یاد نہ آسکوُں حفیظ ہوشیارپوری
مِرے جذبِ عشق کو کیا ہُوا، وہ کہاں گئی کَشِشِ وَفا مجھے کوئی یاد کرے گا کیا ، جو تُمھیں کو یاد نہ آسکوُں حفیظ ہوشیارپوری
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #104 اللہ اللہ کہہ کے بس اِک آہ کرنا، رہ گیا وہ نمازیں، وہ دُعائیں، وہ مناجاتیں گئیں ابوالاثرحفیظ جالندھری
اللہ اللہ کہہ کے بس اِک آہ کرنا، رہ گیا وہ نمازیں، وہ دُعائیں، وہ مناجاتیں گئیں ابوالاثرحفیظ جالندھری
عادل اسحاق محفلین فروری 28، 2016 #105 نہ یہ غم نیانہ ستم نیا کہ تری جفا کا گلہ کریں یہ نظرتھی پہلے بھی مضطرب یہ کسک تو دل میں کبھو کی ہے فیض احمد فیض
نہ یہ غم نیانہ ستم نیا کہ تری جفا کا گلہ کریں یہ نظرتھی پہلے بھی مضطرب یہ کسک تو دل میں کبھو کی ہے فیض احمد فیض
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #106 وہ جو نہیں غزل نہیں کشْف و کمال لے گیا دِل تھا خلِش جوسِینے میں شاہِ جَمال لے گیا شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #107 کیسے پیماں، کہاں کے قول و قرار اُس ستمگر کو یاد ہو کچھ تو احمد فراز
عادل اسحاق محفلین فروری 28، 2016 #108 دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عُمر دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا منیرؔ نیازی
عادل اسحاق محفلین فروری 28، 2016 #109 زہر ملتا ہی نہیں مجھ کو ستم گر ورنہ کیا قسم ہے تیرے ملنے کی کہ کھا بھی نہ سکوں غالب
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #110 حالِ دِل کِس کو سُناؤں، کہ شُروعات ہی میں ! کہہ اُٹھیں، جو بھی بظاہر ہیں مِرے یار کہ بس شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #111 کیا زمانہ تھا، دھڑکتے تھے بیک رنگ یہ جب ! درمیاں دِل کے اُٹھی یُوں کوئی دیوار کہ بس شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #112 بارہا در سے اُٹھانے پہ، دوبارہ تھا وہیں ! میں رہا دِل سے خود اپنے ہی یُوں ناچار کہ بس شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #113 اِک خوشی کی بھی نہیں بات سُنانے کو خلِش ! گُزرے ایسے ہیں مِری زیست کے ادوار کہ بس شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #114 وطن میں رہتےہیں، یہ شرف ہی کیا کم ہے یہ کیا ضرور، کہ آب و ہَوا بھی راس آئے شاذ تمکنت
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #115 یہ تیرا رنگِ سُخن، تیرا بانکپن ، اے شاذ کہ شعر راس تو آئے، انا بھی راس آئے شاذ تمکنت
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #116 اب وُسعتِ عالَم بھی، کم ہے مِری وَحشت کو کیا مجھ کو ڈرائے گی، اِس دشت کی پہنائی شہزاد احمد شہزاد
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #117 اِک شام وہ آئے تھے، اِک رات فروزاں تھی وہ شام نہیں لوٹی، وہ رات نہیں آئی شہزاد احمد شہزاد
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #118 جب وقت پڑا دِل پر، کُچھ کام نہ تم آئے تھی چارہ گری خاطر، اِک شام نہ تم آئے شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #119 کم ظُلم و سِتم تم نے، ہم پر نہ رَوا رکھّا دے وعدہ و آمد کے پیغام، نہ تم آئے شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #120 جو خبر پُہنچی یہاں تک، اصل صُورت میں نہ تھی تھی خبر اچھی، مگر اہلِ خبر اچھّے نہ تھے مُنیر نیازی