آج ہم اپنی پریشانیِ خاطر اُن سے کہنے جاتے تو ہیں، پر دیکھیے کیا کہتے ہیں مرزا اسدالله خاں غالب
طارق شاہ محفلین فروری 27، 2016 #81 آج ہم اپنی پریشانیِ خاطر اُن سے کہنے جاتے تو ہیں، پر دیکھیے کیا کہتے ہیں مرزا اسدالله خاں غالب
طارق شاہ محفلین فروری 27، 2016 #82 زخم سِلوانے سے، مجھ پر چارہ جوئی کا ہے طعن غیر سمجھا ہے کہ لذّت زخمِ سوزن میں نہیں مرزا اسداللہ خاں غالب
زخم سِلوانے سے، مجھ پر چارہ جوئی کا ہے طعن غیر سمجھا ہے کہ لذّت زخمِ سوزن میں نہیں مرزا اسداللہ خاں غالب
طارق شاہ محفلین فروری 27، 2016 #83 قطرہ قطرہ، اِک ہیولٰی ہے، نئے ناسُور کا خُوں بھی، ذوقِ درد سے، فارغ مِرے تن میں نہیں مرزا اسداللہ خاں غالب
قطرہ قطرہ، اِک ہیولٰی ہے، نئے ناسُور کا خُوں بھی، ذوقِ درد سے، فارغ مِرے تن میں نہیں مرزا اسداللہ خاں غالب
طارق شاہ محفلین فروری 27، 2016 #84 ہو فشارِ ضعف میں کیا نا توانی کی نمود! قد کے جُھکنے کی بھی گُنجائش مِرے تن میں نہیں مرزا اسداللہ خاں غالب
ہو فشارِ ضعف میں کیا نا توانی کی نمود! قد کے جُھکنے کی بھی گُنجائش مِرے تن میں نہیں مرزا اسداللہ خاں غالب
طارق شاہ محفلین فروری 27، 2016 #85 منزلِ گور میں کیا خاک مِلے گا آرام خُو تڑپنے کی وہی، اور زمِیں تھوڑی سی اکبر الٰہ آبادی
طارق شاہ محفلین فروری 27، 2016 #86 اب یہ مُمکن نہیں نکلیں گے کبھی دام سے ہم سب کہیں عِشق کے ہونے پہ گئے کام سے ہم شفیق خلِش
طارق شاہ محفلین فروری 27، 2016 #87 کون کہتا ہے، ہیں بے کل غم و آلام سے ہم جو تصوّر ہے تمھارا، تو ہیں آرام سے ہم شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 27، 2016 #88 اب نہ یہ فکر، کہ ہیں کون؟ کہاں پر ہم ہیں ! جانے جاتے ہیں تو لوگوں کے دِیے نام سے ہم شفیق خلش
عباد اللہ محفلین فروری 27، 2016 #89 طارق شاہ نے کہا: اِتنا ہی ہُوا حُسن میں وہ شُہرۂ آفاق ! جِتنے ہُوئے ہم عِشق میں رُسوائے زمانہ بہادر شاہ ظفر مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ ارے واہ واہ واہ واہ واہ کیا عمدہ ھے
طارق شاہ نے کہا: اِتنا ہی ہُوا حُسن میں وہ شُہرۂ آفاق ! جِتنے ہُوئے ہم عِشق میں رُسوائے زمانہ بہادر شاہ ظفر مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ ارے واہ واہ واہ واہ واہ کیا عمدہ ھے
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #90 نئے طور سیکھے، نکالے ڈھب اور مگر اور تھے تب، ہوئے ہو اب اور ادا کچھ ہے،انداز کچھ، ناز کچھ ! تہ ِدِل ہے کچھ اور، زیرِ لب اور میرتقی میؔر
نئے طور سیکھے، نکالے ڈھب اور مگر اور تھے تب، ہوئے ہو اب اور ادا کچھ ہے،انداز کچھ، ناز کچھ ! تہ ِدِل ہے کچھ اور، زیرِ لب اور میرتقی میؔر
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #91 بہتر ہے لاکھ لُطف و کرم سے تِرے سِتم اپنے زہے نصِیب، کہ ہوں یہ سِتم نصِیب شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #92 تیری وفا سے کیا ہو تلافی، کہ دہر میں تیرے سِوا بھی ہم پہ بہت سے سِتم ہوئے مرزا اسداللہ خاں غالب آخری تدوین: فروری 28، 2016
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #93 پہلے بُتوں کے عِشق میں ایمان پر بنی پھر ایسی آ بنی کہ مِری جان پر بنی شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #94 درِیچے، برہنہ شاخوں کے اب نظاروں سے مِری طرح ہی جُدائی کا کرب جَھیلے ہیں شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #95 انا گئی، کہ ہیں عاجز ہم اپنے دِل سے خلش ہمارے ہاتھ ، تمنّا میں اُن کی پھیلے ہیں شفیق خلش
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #96 شاعر! وہ اُٹھائیں تو پردہ رُخِ روشن سے ثابت ہَمَیں کرنا ہے، ہوتے ہیں فِدا کیسے شاعر فتحپوری کانپور، انڈیا
شاعر! وہ اُٹھائیں تو پردہ رُخِ روشن سے ثابت ہَمَیں کرنا ہے، ہوتے ہیں فِدا کیسے شاعر فتحپوری کانپور، انڈیا
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #97 اِیمان ہُوا تازہ، جب حُسنِ بُتاں دیکھا معلوُم نہ تھا مجھ کو، مِلتا ہے خُدا کیسے شاعر فتحپوری کانپور، انڈیا
اِیمان ہُوا تازہ، جب حُسنِ بُتاں دیکھا معلوُم نہ تھا مجھ کو، مِلتا ہے خُدا کیسے شاعر فتحپوری کانپور، انڈیا
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #98 شاذ! اِک درد سے سو درد کے رشتے نِکلے کِن مصائب نے اُسے جی سے بُھلانے نہ دِیا شاذ تمکنت
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #99 وہی انعام! زمانہ سے جسے مِلنا تھا لوگ معصُوم ہیں، کہتے ہیں خُدا نے نہ دِیا شاذ تمکنت
طارق شاہ محفلین فروری 28، 2016 #100 جُگنو کی روشنی سے بھی کیا کیا بَھڑک اُٹھی اِس شہر کی فِضا ، کہ چراغ آشنا نہ تھی احمد فراز