شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

قطرہ قطرہ، اِک ہیولٰی ہے، نئے ناسُور کا
خُوں بھی، ذوقِ درد سے، فارغ مِرے تن میں نہیں

مرزا اسداللہ خاں غالب
 

طارق شاہ

محفلین

ہو فشارِ ضعف میں کیا نا توانی کی نمود!
قد کے جُھکنے کی بھی گُنجائش مِرے تن میں نہیں

مرزا اسداللہ خاں غالب
 

طارق شاہ

محفلین

نئے طور سیکھے، نکالے ڈھب اور
مگر اور تھے تب، ہوئے ہو اب اور

ادا کچھ ہے،انداز کچھ، ناز کچھ !
تہ ِدِل ہے کچھ اور، زیرِ لب اور

میرتقی میؔر
 

طارق شاہ

محفلین
تیری وفا سے کیا ہو تلافی، کہ دہر میں
تیرے سِوا بھی ہم پہ بہت سے سِتم ہوئے

مرزا اسداللہ خاں غالب

 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

شاعر! وہ اُٹھائیں تو پردہ رُخِ روشن سے
ثابت ہَمَیں کرنا ہے، ہوتے ہیں فِدا کیسے

شاعر فتحپوری

کانپور، انڈیا
 

طارق شاہ

محفلین

اِیمان ہُوا تازہ، جب حُسنِ بُتاں دیکھا
معلوُم نہ تھا مجھ کو، مِلتا ہے خُدا کیسے

شاعر فتحپوری

کانپور، انڈیا
 
Top