اُن کو پانے کی، یہی سوچ کے ہمّت ہو خلؔش ! سعیِ ناکام کے سارے ہی بَدل ہوں گے خلش شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین اگست 18، 2016 #1,021 اُن کو پانے کی، یہی سوچ کے ہمّت ہو خلؔش ! سعیِ ناکام کے سارے ہی بَدل ہوں گے خلش شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین اگست 18، 2016 #1,022 دِل میں ہجرت کے، نہیں آج تو کل ہوں گے خلش زخم ہوں گے کبھی لمحے، کئی پَل ہوں گے خلش بے اثر تیرے کِیے سارے عمل ہوں گے خلش جو نہیں آج، یہ اندیشہ ہے کل ہوں گے خلش شفیق خلؔش
دِل میں ہجرت کے، نہیں آج تو کل ہوں گے خلش زخم ہوں گے کبھی لمحے، کئی پَل ہوں گے خلش بے اثر تیرے کِیے سارے عمل ہوں گے خلش جو نہیں آج، یہ اندیشہ ہے کل ہوں گے خلش شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین اگست 18، 2016 #1,023 فریادِ نالہ ہائے عزا بار پر اُنھیں آیا ہے رحم کب، کہ ذرا مجھ میں دَم نہیں حکیم مومن خاں مومؔن
طارق شاہ محفلین اگست 18، 2016 #1,024 نامِ وصال لینے سے ہوتا ہے مُضطرب ! کیونکر کہوں، اُسے مِرے مرنے کا غم نہیں حکیم مومن خاں مومؔن
طارق شاہ محفلین اگست 18، 2016 #1,025 کوئی تصوِیر مُکمل نہیں ہونے پاتی ! دُھوپ دیتے ہیں تو سایا نہیں رہنے دیتے پہلے بھر دیتے ہیں سامانِ دوعالَم دِل میں پھر کسی شے کی تمنّا، نہیں رہنے دیتے احمد مشتاؔق
کوئی تصوِیر مُکمل نہیں ہونے پاتی ! دُھوپ دیتے ہیں تو سایا نہیں رہنے دیتے پہلے بھر دیتے ہیں سامانِ دوعالَم دِل میں پھر کسی شے کی تمنّا، نہیں رہنے دیتے احمد مشتاؔق
چودھری مصطفی محفلین اگست 18، 2016 #1,026 کمالِ ترک نہیں آب و گل سے مہجوری کمالِ ترک ہے تسخیرِ خاکی و نوری اے اہلِ حلقہ ایسے فقر سے میں باز آیا تمہارا فقر ہے بے دولتی و رنجوری اقبال
کمالِ ترک نہیں آب و گل سے مہجوری کمالِ ترک ہے تسخیرِ خاکی و نوری اے اہلِ حلقہ ایسے فقر سے میں باز آیا تمہارا فقر ہے بے دولتی و رنجوری اقبال
ملک ساحر محفلین اگست 18، 2016 #1,027 شیخ صاحب کا اِیمان بِک ہی گیا، دیکھ کر حُسنِ ساقی پگھل ہی گیا آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا
شیخ صاحب کا اِیمان بِک ہی گیا، دیکھ کر حُسنِ ساقی پگھل ہی گیا آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا
طارق شاہ محفلین اگست 19، 2016 #1,028 ہار جاتی ہیں ساری تدبیریں جا کے رہتے ہیں جانے والے لوگ اب جو روتے ہیں راکھ پر بیٹھے تھے یہی گھر جلانے والے لوگ اقبال اشہر
ہار جاتی ہیں ساری تدبیریں جا کے رہتے ہیں جانے والے لوگ اب جو روتے ہیں راکھ پر بیٹھے تھے یہی گھر جلانے والے لوگ اقبال اشہر
طارق شاہ محفلین اگست 19، 2016 #1,029 آنے والے کل کے مُصوّر ، کوئی نویلی دُنیا ڈُھونڈ ! اِس نگری کے سارے منظر، سارے چہرے ایک سے ہیں اقبال اشہؔر
آنے والے کل کے مُصوّر ، کوئی نویلی دُنیا ڈُھونڈ ! اِس نگری کے سارے منظر، سارے چہرے ایک سے ہیں اقبال اشہؔر
طارق شاہ محفلین اگست 19، 2016 #1,030 آج ہم رنگِ حِنا ہے گریہ مَل دُوں آنکھیں کفِ پا سے تیری حکیم مومن خاں مومؔن
طارق شاہ محفلین اگست 19، 2016 #1,031 تُندخُو ہے کب سُنے وہ دِل کی بات ! اور بھی، برہم کو برہم کیا کریں کرچُکے سب اپنی اپنی حِکمتیں دَم نِکلتا ہو، تو ہمدم کیا کریں داؔغ دہلوی
تُندخُو ہے کب سُنے وہ دِل کی بات ! اور بھی، برہم کو برہم کیا کریں کرچُکے سب اپنی اپنی حِکمتیں دَم نِکلتا ہو، تو ہمدم کیا کریں داؔغ دہلوی
طارق شاہ محفلین اگست 19، 2016 #1,032 بتائیں لفظِ تمنّا کے تم کو معنی کیا تمھارے کان میں اِک حرف ہم نے ڈال دِیا تمھِیں کہو، کہ کہاں تھی یہ وضع، یہ ترکِیب ہمارے عِشق نے سانچے میں تم کو ڈھال دیا داغؔ دہلوی
بتائیں لفظِ تمنّا کے تم کو معنی کیا تمھارے کان میں اِک حرف ہم نے ڈال دِیا تمھِیں کہو، کہ کہاں تھی یہ وضع، یہ ترکِیب ہمارے عِشق نے سانچے میں تم کو ڈھال دیا داغؔ دہلوی
طارق شاہ محفلین اگست 19، 2016 #1,033 دُشنام کی بھی آپ سے کِس کو اُمید تھی ہم نے تو اُس پہ صبر کِیا، جو عطا ہُوا عُذرِ سِتم سے بس مجھے نادم نہ کیجئے اِس تذکرہ کو چھوڑیے، جو کُچھ ہُوا، ہُوا داغؔ دہلوی
دُشنام کی بھی آپ سے کِس کو اُمید تھی ہم نے تو اُس پہ صبر کِیا، جو عطا ہُوا عُذرِ سِتم سے بس مجھے نادم نہ کیجئے اِس تذکرہ کو چھوڑیے، جو کُچھ ہُوا، ہُوا داغؔ دہلوی
طارق شاہ محفلین اگست 21، 2016 #1,034 خورشید کی آہٹ سے ہراساں ہے خرابات اللہ کرے، رات کی ٹُو ٹے نہ جماہی جوؔش ملیح آبادی
نسیم ازھری محفلین اگست 21، 2016 #1,035 بس ایک ہی کاروبار پسند ہے مجھے؛خیال یار کو شاعری میں بدلتے رہنا؛
طارق شاہ محفلین اگست 21، 2016 #1,036 شام سے پہلے مرتے ہیں یا آخرِ شب تک جیتے ہیں تیرے بغیر نہ جینے والے دیکھیے کب تک جیتے ہیں شوکت علی خاں فانؔی بدایونی آخری تدوین: اگست 21، 2016
شام سے پہلے مرتے ہیں یا آخرِ شب تک جیتے ہیں تیرے بغیر نہ جینے والے دیکھیے کب تک جیتے ہیں شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین اگست 21، 2016 #1,037 نہ دیکھوں مَیں اُسے، پھر بھی اُسی کو دیکھتا ہُوں مَیں نگاہوں میں وہی اِک چہرۂ خوشتاب رہتا ہے تابؔش دہلوی
نہ دیکھوں مَیں اُسے، پھر بھی اُسی کو دیکھتا ہُوں مَیں نگاہوں میں وہی اِک چہرۂ خوشتاب رہتا ہے تابؔش دہلوی
طارق شاہ محفلین اگست 21، 2016 #1,038 یہ گھر سیلِ خرابی سے بھی کم اسباب رہتا ہے کہ اکثر دیدۂ تر، صُورتِ گرداب رہتا ہے تابؔش دہلوی
طارق شاہ محفلین اگست 21، 2016 #1,039 اللہ رے اعتمادِ محبّت، کہ آج بھی ! ہر درد کی دَوا ہیں وہ، اچھّا کیے بغیر شوکت علی خاں فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین اگست 21، 2016 #1,040 مجھ کو کبھی ، کبھی سُوئے اغیار دیکھنا ! اُس شوخ کی، نگاہِ طلب گار دیکھنا چشمِ نظارہ بیں میں ہے ، یہ کیا رَہِ کشود جب دیکھنا، وہی در و دیوار دیکھنا دہرائے گا وہ اپنی کوئی داستانِ غم وہ ، آ رہا ہے پھر مرا غم خوار ، دیکھنا صُوفی غُلام مُصطفٰی تبسُّؔم آخری تدوین: اگست 22، 2016
مجھ کو کبھی ، کبھی سُوئے اغیار دیکھنا ! اُس شوخ کی، نگاہِ طلب گار دیکھنا چشمِ نظارہ بیں میں ہے ، یہ کیا رَہِ کشود جب دیکھنا، وہی در و دیوار دیکھنا دہرائے گا وہ اپنی کوئی داستانِ غم وہ ، آ رہا ہے پھر مرا غم خوار ، دیکھنا صُوفی غُلام مُصطفٰی تبسُّؔم